• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیراعظم میاں نواز شریف کی طبیعت آزاد کشمیر کے تازہ ترین انتخابات میں شاندار کامیابی کے بعد اس قدر موزوں ہوئی ہے کہ وہ شاعری میں باتیں کرنے لگے ہیں۔ ایک بیان میں وہ شائد عمران خان سے مخاطب ہوتے ہیں کہ:کامیابی محض ’’دھرنے‘‘ سے نہیںکچھ کرنے سے ملتی ہےمزید ارشاد ہوتا ہے کہ:ہمارے خلاف کیا کچھ نہیں کہا گیالیکن عوام کی طرف سے مسترد کر دیا گیایہ اطلاع عمران خاں کو بھی ہو گئی ہے کہ آزاد کشمیر کے انتخابات میں عبرت ناک شکست کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان کی تحریک انصاف میں کچھ عناصر عمران خان کی پالیسی سے اتفاق کی بجائے اختلاف کرنے لگے ہیں چنانچہ عمران خاں فرماتے ہیں کہ ہماری حکومت مخالف تحریک سے اختلاف کرنے والے میڈیا میں جانے کی بجائے پارٹی سے نکل جائیں اور کسی اور سیاسی پارٹی میں شریک ہو جائیں۔اپنی پارٹی سے تعلق رکھنے والوں کو کسی اور پارٹی میں شریک ہو جانے کی ہدائت یا اجازت دینے والے خاں صاحب جیسی جرأت کے لیڈر ہی ہو سکتے ہیں مگر کسی پارٹی میں جانے سے زیادہ اہمیت کسی جماعت کی جانب سے دعوت کی ہوتی ہے اور حکومت سے مخالفت کی پالیسی کی مخالفت کرنے والے کسی سرکاری پارٹی میں جانے سے پہلے سرکاری پارٹی کی طرف سے ملنے والی دعوت کا انتظار کریں گے تاکہ پارٹی چھوڑنے اور نئی پارٹی میں شامل ہونے کا محض خیر مقدم ہی نہ کیا جائے کوئی عہدہ یا اہمیت بھی حاصل کی جائے۔بلاشبہ کامیابی محض دھرنے سے نہیں کچھ کرنے سے ہی ملتی ہے مگر دھرنا بھی کچھ کرنے کے بغیر نہیں ہو سکتا بلکہ دھرنے میں ’’کچھ کرنے‘‘ سے بعض اوقات بہت کچھ زیادہ کرنا پڑتا ہے۔ بعض بزرگوں کا کہنا ہے کہ کام کرنے سے بچنے کے لئے جو کچھ کرنا پڑتا ہے وہ کام کرنے سے کہیں زیادہ محنت طلب ہوتا ہے اور اکثر اوقات اس بہت زیادہ محنت سے فائدے کی بجائے نقصان زیادہ ہوتا ہے اور وہ نقصان ناقابل تلافی ہوتا ہے۔ زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے والی یہ محنت ہماری قومی زندگی نے گزشتہ ستر سالوں میں دیکھی ہو گی جو ہمیں موجودہ حالات میں لے آئی ہے۔اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ قومی زندگی کے تیس سالوں میں قومی بینکوں سے سوا چار کھرب روپے سے بھی زیادہ مالیت کے قرضوں کو معاف کرانے والوں نے کتنی محنت فرمائی ہو گی اسی طرح قومی زندگی کو تباہ و برباد کرنے والے دیگر بہت سے اقدامات نے بھی قومی شخصیات کے قیمتی وقت کو ضائع کیا ہو گا۔تحریک انصاف کے سابق صوبائی صدر پنجاب نے خیال ظاہر کیا ہے کہ آزاد کشمیر میں تحریک انصاف کی شرمناک شکست سے پی ٹی آئی کی قیادت میں اختلافات سامنے آ گئے۔ پرانے سیاستدانوں کی تحریک میں شمولیت سے اس شکست کی راہیں ہموار ہو گئیں کیونکہ پارٹی پرانی سیاست کی راہوں پر چل نکلی ہے۔ تحریک انصاف کی شکست کی وجوہات معلوم کرنے والو کا کہنا ہے کہ سنگین الزامات سے مرصع ہنگامہ خیز مہم ووٹرز کے اپنے حق میں باور نہیں کی جاسکتی۔ اس نوعیت کی کوششوں سے گریز کیا جائے تو بہتر ہو گا۔ عام ووٹرز کا یہ کہنا ہے کہ نام نہاد کرپشن کے خلاف مہم چلانے کی بجائے تحریک انصاف کو اپنے پروگرام کا اعلان کرنا چاہئے کہ وہ اپنے زیر نگیں علاقے کے لوگوں کو کون کون سی سہولتیں فراہم کرے گی۔ بیماریوں اور جہالت کے اندھیروں کو دور کرنے کا کیا پروگرام زیر عمل لائے گی۔ دوسروں کی کمزوریوں کی نشان دہی سے زیادہ اہم یہ ہو گا کہ تحریک انصاف والے اپنی طاقت اور خوبیوں کو سامنے لانے کی کوشش کریں۔ 
تازہ ترین