• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن کمیشن کے 4 نئے ارکان کا نوٹیفکیشن، پنجاب کے رکن پر عمران کا اعتراض

اسلام آباد( نمائندہ خصوصی،نیوزرپورٹر،خبرنگار) پارلیمانی کمیٹی نےالیکشن کمیشن کے چار نئے ارکان کے ناموں کی منظوری دے دی، تحریک انصاف نے پنجاب اورخیبرپختونخوا جبکہ اے این پی نے بلوچستان کے ممبرپراعتراض کیا اور ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی( پنجاب) سابق وفاقی سیکر ٹر ی عبدالغفار سومرو(سندھ) جسٹس ریٹائرڈ مسماۃ ارشاد قیصر (خیبرپختونخوا) اور بلوچستان سےجسٹس ریٹائرڈ شکیل بلوچ الیکشن کمیشن کے ممبرز مقرر ہوگئے۔ پہلی مرتبہ ایک خاتون جج اورایک ریٹائرڈ بیورو کریٹ بھی الیکشن کمیشن کے رکن بن گئے ہیں۔صدر مملکت ممنون حسین کی منظوری کے بعد وزارت پارلیمانی امور نے پیر کی شب الیکشن کمیشن کے چار نئے ممبران کی تقرری کا با ضابطہ نو ٹیفیکیشن جاری کر دیا، الیکشن کمیشن کے چار ارکان کی تقرری کے لئے پیر کو وزیر اطلاعات پرویز رشید کی صدارت میں خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ وزیراعظم اورقائد حزب اختلا ف کی جانب سے الیکشن کمیشن کیلئے ہرصوبے کے ایک رکن کیلئے تین تین نام مجموعی طور پر 12/12 نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجے گئے۔دو سر بند لفافے کمیٹی اجلاس میں تحریک انصاف کی شیریں مزاری اور پیپلز پارٹی کے یوسف تالپور نے کھولے۔ چیئرمین پرویزرشید نے یہ نام کمیٹی کے سامنے پڑھے، پارلیمانی کمیٹی کے 12 میں 11 ارکان نے بلوچستان کے جسٹس(ر) شکیل بلوچ کے نام پر اتفاق کیا جبکہ اے این پی کے سینیٹر دائود اچکزئی نے اس سے عدم اتفاق کیا اور ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔ ان کا کہنا ہے کہ شکیل بلوچ کے نام پر اپوزیشن لیڈر نے ان کی جماعت کو اعتماد میں نہیں لیا۔ اسی طرح تحریک انصاف کی شیریں مزاری نے پنجاب اورخیبرپختونخوا میں الیکشن کمیشن کے ممبرز کی تقرری کیلئے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ان کا اعتراض بھی اپوزیشن لیڈر سے تھا کہ انہوں نے اعتماد میں نہیں لیا تھا۔ جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی، عبدالغفار سومرو، جسٹس(ر) مسماۃ ارشاد قیصر اور جسٹس(ر) شکیل بلوچ کے چار نام حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے آئے تھے۔ چاروں ناموں کی پارلیمانی کمیٹی نے منظوری دیدی جس کے بعد پارلیمانی کمیٹی نے حتمی منظوری کیلئے یہ چاروں نام وزیر اعظم کو بھجوادئیے۔اجلاس کے بعد پرویزرشید نے گفتگو کر تے ہوئےکہا کہ الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری کا سارا عمل آئین کے تحت مکمل کیاگیا اور تمام معا ملات مشا ور ت سے طے کئے گئے۔ پار لیما نی کمیٹی نے حکومت اور اپوزیشن کے تجویز کردہ ناموں کی توثیق کردی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی خاتون رکن الیکشن کمیشن میں شامل ہوئی جو خوش آئند ہے۔ چا ر و ں نا مو ں پر مجموعی طور پر دونوں طر ف سے اتفاق رائے تھا۔ اراکین کی مدت تقرری 5 سال ہوگی تاہم آئین کے تحت اس مرتبہ 2 ارکان کی مدت اڑھائی سال ہوگی اورقرعہ اندازی سے فیصلہ ہوگا۔ یہ اقدام اس لئے کیاگیا تاکہ الیکشن کمیشن فعال اور اس کا تسلسل برقرا ر رہے۔ تحریک انصاف کے ردعمل کا جواب دیتے ہوئے پرویز رشید نے کہاکہ عمران خان کوآئین پڑھنا چاہیے۔ الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری آئین کے مطابق ہوئی ، کسی کی بھی پارلیمانی کمیٹی سے اختلاف کی گنجائش نہیں رہی۔ آئین کے مطابق الیکشن کمیشن کسی بھی خالی آسامی کو پینتالیس روز میں پر کرنا ہوتاہے جس کے مطابق الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری پچیس جولائی تک کرنا تھی۔ گزشتہ ہفتے الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری کیلئے وزیر خزانہ اسحق ڈار نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے ملاقات کی تھی، جس میں ممبران کی تقرری کے معاملے پر بات چیت کی گئی تھی۔ رواں ماہ15 جولائی کوسپریم کورٹ نےالیکشن کمیشن کی خالی نشستوں پر 27 جولائی تک تقرری کا حکم دیا تھا۔ عمران خان آئین پڑھے بغیر غیر آئینی مطالبے کر رہے ہیں۔طارق کھوسہ کی عمر اس عہدہ کیلئے آئین میں درج عمر کی بالائی حد سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کے تجربات پر انحصار کرتے تو پاکستان کا الیکشن کمیشن کبھی نہ بنتا اگر بنتا بھی تو ٹوٹ جاتا کیونکہ ابھی تک ان کی اپنی پارٹی کا الیکشن کمیشن مکمل نہیں ہو سکا، اگر بنا بھی ہے تو ان کے اشارے پر ٹوٹ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنی منفی سیاست کی وجہ سے آزاد کشمیر کے انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اجلا س میں فاروق ستار کی جگہ خالد مقبول صدیقی نے اور شاہ محمود قریشی کی جگہ شیریں مزاری نے نمائندگی کی ، وفاقی وزیر قانون زاہد حامد، سینیٹر میر کبیر احمد ،محمد شاہی،سینیٹر اسلام الدین شیخ، سینیٹر دائود خان اچکزئی، جنید انوار چوہدری، ارشد لغاری، ڈاکٹر درشن، نواب یوسف تالپور، سید غلام مصطفی شاہ نے بھی شرکت کی۔دریں اثناء صدر مملکت ممنون حسین کی منظوری کے بعد وزارت پا ر لیمانی امور نے پیر کی شب الیکشن کمیشن کے چار نئے ممبران کی تقرری کا با ضابطہ نو ٹیفیکیشن جاری کر دیا۔وزیر اعظم نے صدر مملکت کو ان ممبران کی تقرری کیلئے ایڈ وائس بھیجی تھی۔ان ممبران میں جسٹس (ر ) شکیل احمد بلوچ ( بلو چستان ) ،وفاقی سیکر ٹری (ر) غفار سو مرو ( سندھ ) جسٹس ( ر) ارشاد قیصر ( خیبر پختو نخوا) اور جسٹس (ر) الطاف ابراہیم ( پنجاب ) شامل ہیں۔ دریں اثناء شیریں مزاری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے الیکشن کمیشن کی سفارشات پر اختلاف کیا اور اس کی حمایت نہیں کی ، پی ٹی آئی نے پنجاب کیلئے طارق کھوسہ کا نام تجویز کیا تھا لیکن ان کا نام حکومتی اور اپوزیشن لسٹ میں نہیں تھا جبکہ خیبر پختونخوا کیلئے اپوزیشن کی لسٹ میں دوسرے نمبر پر موجود نام جسٹس (ر) فصیح الملک کی حمایت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پنجاب اور پختو نخوا کے الیکشن کمیشن پر تحریک انصا ف کے اختلاف رائے کو ریکارڈ بھی کروایا۔
تازہ ترین