• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قائم علی شاہ کی پارٹی سے وفاداری اور وضع داری یاد رکھی جائیگی،خرم دستگیر

کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام "  کیپٹل ٹاک" میں قائم علی شاہ کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بنانے اور صرف دو سال میں سندھ کی حالت بہتر کرنے کے حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے معروف دانشورو مصنف زاہد حسین کا کہنا تھا کہ سندھ کا اصل مسئلہ وزیر علیٰ سندھ کی تبدیلی سے ہٹ کر ہے۔قائم علی شاہ صرف نام کے وزیر اعلیٰ تھے جبکہ اصل فیصلے کہیں اور کئے جاتے تھے ، بہت سے مضبوط وزراء وزیر اعلیٰ کے قابو میں نہیں تھے ۔مراد علی شاہ ایک نوجوان آدمی ہیں،سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کتنے یہ خودمختار ہو کر فیصلے کریں گے یا پھر فیصلے وہی کریں گے جو پہلے کرتے آئے ہیں۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنماء سعید غنی کا کہنا تھا کہ پارٹی پر مختلف حوالوں سے تنقید ہوتی ہے تو پارٹی خود کو کئی حوالوں سے دیکھتی ہے کہ کیا چیز ہم ٹھیک کر رہے ہیں اور کیا نہیں۔اس معاملے پر یہ کہنا کہ ایک سال پہلے فیصلہ ہو گیا تھا تو شاید ایسا نہیں ہے۔قائم علی شاہ آٹھ سال تک سندھ کے وزیر اعلیٰ رہے جو ان کی کامیابی کا ثبوت ہے۔ انھوں نے سندھ کو مشکل وقت میں چلایا ہے لیکن کیوں کہ تبدیلی کسی نہ کسی وقت ہونا ہوتی ہے اور جب قیادت کسی کو کوئی عہدہ دیتی ہے تو اسے واپس لینے کا بھی اس کے پاس اختیار ہوتا ہے۔ اس دوران گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنماء خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ قائم علی شاہ کی دو باتیں یا درکھی جائیں گی ، ایک ان اپنی پارٹی سے وفاداری اور دوسرا وضع داری۔ انھوں نے مشکل ترین حالات میں اپنی وضع قائم رکھی۔مراد علی شاہ بیرون ملک سے تعلیم یافتہ ہیں، یہ اچھی بات ہے کہ صوبوں کے وزراء اعلیٰ اپنے حقوق کی بات کریں، اب 2009 میں ہونے والے ساتویں این ایف سی ایوارڈکی وجہ سے صوبوں کے پاس پہلے سے زائد وسائل موجود ہیں،ہم یہ امید کریں گے کہ وہ بہتر طریقے سے وسائل کو استعمال کریں۔امید ہے مراد علی شاہ آکر سندھ کے عوام کی خدمت کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے وزیر اعلیٰ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے زاہد حسین کا کہنا تھا کہ ان کی کارکردگی اپنی جگہ پر لیکن بھائی ہونے سے بھی فرق پڑتا ہے۔مسلم لیگ کی سیاست کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ خاندانی طریقہ ہے۔سندھ میں سب سے بڑا مسئلہ طرز حکومت کا ہے اور اس میں ہم صرف قائم علی شاہ کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتے، قائم علی شاہ کی اچھی بات یہ ہے کہ وہ خود کسی کرپشن میں ملوث نہیں رہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ان کی حکومت میں سب کچھ ہو رہا تھا جسے وہ قابو میں نہیں رکھ سکے۔سندھ میں صرف کراچی کا مسئلہ نہیں ہے ، اندرون سندھ کی جو حالت ہے وہ تعلیم ، انفراسٹرکچر وغیرہ  ہر لحاظ سے ابتر ہے۔حالت یہ ہے کہ اس وقت سندھ حکومت پورے ملک کی سب سے خراب حکومت ہے ، بلوچستان کے اپنے الگ مسئلے ہیں۔اندرون سندھ میں امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہوئی۔ اس کے جواب میں سعید غنی کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ ہم نے سب مسائل حل کر لئے ہیں لیکن اگر آپ سندھ کا پنجاب سے موازنہ کر یں تو پنجاب قیام پاکستان سے قبل بھی بہتر حالت میں تھا جبکہ سندھ ، بلوچستان اور دیگر علاقے اس وقت بھی بہتر پوزیشن میں نہیں تھے ۔اسکولوں کے مسئلے پر پیپلز پارٹی کی حکومت نے بہت کام کیا ہے ۔ایجو کیشن ایک بہت بڑا محکمہ ہے اور گزشتہ کئی دہائیوں میں اس میں اتنے غلط کام ہوئے ہیں، اساتذہ نہیں پڑھاتے اور ملازمین کے دیگر مسائل ہیں، اس کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ صوبے میں امن و امان کی صور تحا ل تینوں صوبوں سے بہتر ہے ۔ اویس مظفر ٹپی اور شرجیل میمن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ پہلی بات یہ  ہے کہ وہ وزیر نہیں ایم پی اے ہیں اور ایم پی اے اپنی چھٹی کی درخواست دے کر اسمبلی سے چھٹی لے سکتے ہیں۔
تازہ ترین