• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے اعلان کے بعد سندھ کی سیاست میں ہلچل

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کےپروگرام " آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ" میں سندھ میں وزیر اعلیٰ کی تبدیلی کے حوالے سے شاہ زیب خانزادہ نے بتایا کہ سندھ میں بڑی تبدیلی کا فیصلہ دبئی میں کیا گیا تاہم ایسا نہیں ہے کہ یہ فیصلہ راتوں رات کیا گیابلکہ کئی ماہ اس پر غور اور مشاورت جاری رہی۔ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو دو برس پہلے سے چاہتے تھے کہ مراد علی شاہ وزیر اعلیٰ بنیں۔ تبدیلی کے اعلان کے بعد سندھ کی سیاست میں ہلچل آئی ہے سیاسی رابطے جوڑ توڑایک بار پھر سے شروع ہو گیا ہے۔یہ معاملہ آسانی سے طے ہونے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔کل پارٹی اجلاس کے بعد سندھ کے سینئر وزیر مراد علی شاہ نے سندھ کی بااثر سیاسی شخصیت اور مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر گارا سے ملاقات کی ، اس کے علاوہ انھوں نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے بھی ملاقات کی ، اب تک پارٹی کی جانب سے واضح اعلان نہیں کیا گیا کہا جا رہا ہے کہ کل بلاول واپس آکر پارٹی اجلاس میں اس کا اعلان کریں گے۔عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن کے پنجاب کے رکن کی تقرری پر اعتراض کے حوالے سے شاہ زیب خانزادہ نے کہا کہ کیا اگلے عام انتخابات پر بھی وہی دھاندلی کے الزامات لگیں گے؟جو 2013 میں لگے تھے کیا وہی کچھ آگے بھی ہو گا جو 2013 کے انتخابات کے بعد ہوا ؟ اگلے انتخابات سے 22 ماہ پہلے یہ سوالات اٹھ رہے ہیں اور ان کی وجہ وہی ہے جو 2013 کے انتخابات کے دھاندلی کے الزامات کے پیچھے تھی۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان جنھوں نے 2013 کے انتخابات کے بعد اس وقت کے الیکش کمیشن پر الزامات لگائے اور ان کے استعفے کے لئے مہم چلائی تھی۔اب ایک بار پھر عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن ممبران پر اعتراض کیا جا رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کے چار ممبران کی تقرری کے لئے چار ناموں کی منظوری دی گئی ۔سندھ سے عبدالغفار سومرو، پنجاب سے الطاف ابراہیم قریشی ،خیبر پختونخوا سے ارشاد قیصر اور بلوچستان سے شکیل بلوچ نئے اراکین ہوں گے۔عمران خان نے پنجاب سے الیکشن کمیشن کے رکن کی تقرری پر سوال اٹھا دیا ۔انھوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ 2013 کے متنازع انتخابات کے بعد جوڈیشل کمیشن نے پنجاب کے رکن پر منفی ریمارکس دیئے تھے توقع تھی کی اس بار پنجاب سے بہتر نامزدگی کی جاتی ۔اس حوالے سے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ تمام مشاورت آئین کے تحت ہوئی تمام نام اتفاق رائے سے منظور کئے گئے، خان صاب کا گلہ شکوہ قائد حزب اختلاف سے بنتا ہے کیوں کہ حزب اختلاف کی جانب سے جو نام دیئے گئے پی ٹی آئی کے نام خورشید شاہ کو دیکھنا چاہئے تھے۔ اس حوالے سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہناتھاکہ دس جون کو یہ جگہ خالی ہوئی اور عید سے قبل یہ عمل شروع ہوا تھا اور حزب اختلاف نے عندیہ دیا کہ عید کے بعد ہم اس پر تیزی سے کام کریں گے۔ہم نے اس پر دس میٹنگز کی ہیں اس کا کریڈٹ میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کو دیتا ہوں جنھوں نےتحمل سے عمل مکمل کیا ۔ہم نے حتی الامکان کوشش کی ہے کہ ایماندار ،اچھے نام والے اور وہ لوگ ہوں جن پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے نامزدگیوں پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ یہ ساری ذمہ داری خورشید شاہ صاحب کی تھی ،طارق کھوسہ کا نام آیا تھا اور اس کے ساتھ کئی اور نام آئے لیکن جب یہ چیز سامنے آئی کہ یہ حکومت میں شامل کسی فرد کا رشتہ دار نہیں ہونا چاہیئے جس کی وجہ سے طارق کھوسہ کے ساتھ ساتھ شیزان ملک کا نام بھی شامل نہیں ہو سکا۔اگر یہ نام ڈالنا تھا جو حزب اختلاف کی فہرست میں آنا چاہئے تھا ، خان صاحب کا گلہ ہم سے نہیں بنتا ۔ خیبر پختونخوا میں تبدیلی کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے بیان پر شاہ زیب خزادہ نے کہا کہ مثبت بات ہے کہ خان صاحب کی توجہ خیبر پختونخوا کی جانب بڑھ رہی ہے، کسی ادارے میں کرپشن کا جو بھی بتائے گا اس کا نام چھپائیں گے اور حاصل ہونے والی رقم کا 25 فیصد اسے دیا جائے گا ،عمران خان کی جانب سے ایم پی ایز کو فنڈ نہ دینے کی بات بھی کی گئی ،یہ بات وہ کئی بار پہلے بھی کہہ چکے ہیں۔تبدیلی کے حوالے سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ جو مسائل ہیں وہ 90 دن میں حل نہیں ہوں گے ان کے لئے پانچ سال بھی ناکافی ہیں،قانون تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔کراچی میں ممتاز قوال امجد صابری کے قتل کی تحقیقات میں ایک سیاسی جماعت کا نام آنے کی خبر پر شاہ زیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ایم کیو ایم کانام آنے کی خبر درست نہیں تھی ، کیا یہ غلطی میڈیا کی تھی یا کچھ تحقیقاتی اداروں کا ذاتی مسئلہ تھا جس کی وجہ سے یہ معاملہ متنازع ہوااور ایم کیو ایم نے بھی اس پر مضبوطی سے ردعمل دیا ۔ اس تمام معالے کی وجہ تحقیقاتی اداروں میں رابطے کافقدان ہے،امجد صابری قتل کیس میں تحقیقی اداروں میں تحقیق کے زاویوں پر اختلاف ہے۔
تازہ ترین