• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائبر کرائم کیلئے خصوصی عدالت بنے گی، 14 سال قید، 5 کروڑ جرمانہ، سینیٹ کمیٹی میں بل کا مسودہ منظور

اسلام آباد (نامہ نگارخصوصی،اپنے نامہ نگار سے،نیوز ایجنسیاں)سائبردہشت گردی پر 14سال قید،5کروڑ جرمانہ،انٹرنیٹ سےمہم چلانے پر 7سال  قید ہو گی،کسی کیخلاف مذہبی نسلی یا فرقہ واریت کی بنیاد پر مواد ڈالنے یا چلانے پر7سال قید،چائلڈ پورنو گرافی پر بھی 7برس قید،5لاکھ جرمانہ ہو گا،سائبرکرائم کی تحقیقات کیلئے ہائیکورٹ کی مشاورت سےخصوصی عدالت قائم کی جائیگی،نفرت انگیز تقاریر کے حوالے سے کمپیوٹر ،موبائل فون اور الیکٹرانک آلات کی شہادت قابل قبول ہو گی،سینٹ قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی وٹیلی کمیونیکیشن نے سائبرکرائم بل2016کے مسودے کی متفقہ طور پر منظوری دے دی، بل قومی اسمبلی سے رواں سال اپریل میں پاس کیاگیا تھا تاہم  اہم اپوزیشن کی جماعتوں کے علاوہ متعدد سیاسی راہنمائوں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے اس بل کو اظہار رائے کی آزادی سلب کرنے کے مترادف قراردیتے ہوئے اپنے تحفظات اور خدشات کا اظہار کیاتھا جس کے بعد اس بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا تھا اور اس میں کچھ ترامیم کی گئی ہیں،ان ترامیم کے مطابق سائبر کرائم کی سزائیں بڑھا دی گئی ہیں، خصوصی سائبر عدالت بنے گی،اس قانون کا اطلاق بیرون ملک شہریوں پر بھی ہو گا،نفرت انگیز تقاریر کے حوالے سے کمپیوٹر ،موبائل فون اور الیکٹرانک آلات کی شہادت قابل قبول ہو گی،منگل کے روز شاہی سید کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں منظورہونیوالے بل کے مسودے کے مطابق دہشت گردی سے متعلق سائبر جرائم میں ملوث افراد کو چودہ سال قید اور پانچ کروڑ روپے جرمانہ ہوگا۔ نفرت،اشتعال انگیز مذہبی منافرت اورفرقہ واریت پھیلانے پرسات سال سزا ہوگی جبکہ انٹرنیٹ کے ذریعے دہشت گردوں کی فنڈنگ کرنے پر سات سال سزا ہوگی، بچوں کی غیراخلاقی تصاویر شائع کرنے یااپ لوڈ کرنے پر سات سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ ہوگا جبکہ انٹرنیٹ ڈیٹاکے غلط استعمال پر تین سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ موبائل فون کی ٹیمپرنگ پرتین سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے، انٹرنیٹ مہیاکرنے والوں کا ڈیٹاعدالتی حکم کے بغیرشیئرنہیں کیاجائے گا، سائبرکرائم قانون کااطلاق صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ ایسے افراد، گروہوں پر بھی ہوگا جو ملک سے باہر کسی بھی دوسرے ملک میں بیٹھ کر ریاستی سالمیت کے خلاف کام کررہے ہوں گے ایسے افراد یاگروہوں کی گرفتاری کے لیے متعلقہ ممالک سے رجوع کیاجائے گا۔ مسودے میں یہ بھی کہاگیاہے کہ سائبرکرائم قانون کااطلاق پرنٹ اور الیکٹرک میڈیاپر نہیں ہوگا۔ پی ٹی اے کے لائسنس ہولڈر کے خلاف کارروائی پی ٹی اے کے قانون کے مطابق ہوگی۔سائبرکرائم کی تحقیقات کے لیے ہائیکورٹ کی مشاورت سے ایک خصوصی عدالت قائم کی جائے گی اور عدالت کی اجازت کے بغیرسائبرکرائم کی تحقیقات نہیں ہوسکے گی۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی سے پاس ہونے کے بعد اس بل کو سینٹ کے رواں اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے ، جہاں منظوری کے بعد بل کے مسودے کو دوبارہ قومی اسمبلی میں پیش کردیاجائے گا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں سائبر کرائم کی روک تھام کے حوالے سے الیکٹرانک ٹرانز یکشن آرڈیننس  2002اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ری آرگنائزنگ ایکٹ1996جیسے قوانین نافذ ہیں جبکہ 2009 میں بھی اسی حوالے سے ایک کرائم آرڈ یننس سامنے آیاتھامگریہ سب ابھی تک فعال نہیں ہوسکے ،صبا ح نیوزکے مطابق  اگر کوئی تحقیقاتی ایجنسی ڈیٹا کا غلط استعمال کرے گی تو ذمہ داران کوتین سال قید اور 10 لاکھ جرمانہ ہو گا قائمہ کمیٹی نے بل پر نیکٹا کی جانب سے تجاویز پیش نہ کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا،عالمی سطح پرمعلومات کے تبادلے کے لیے عدالت سے اجا ز ت لی جائی گی اور دوسرے ممالک سے تعاون بھی طلب کیا جاسکے گا۔آئی این پی کے مطابق بل کا اطلاق الیکٹر انک اور پرنٹ میڈیا پر نہیں ہوگا ان کے خلاف پیمرا نوٹس لے گا‘ انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیاں اور دیگر کمپنیاں عدالت کی اجازت کے بغیر ڈیٹا کسی کو فراہم نہیں کرسکیں گی‘ جو عدالت کی اجازت سے ڈیٹا لے گا وہ پابند ہوگا کہ جس مقصد کے لئے ڈیٹا لے گا وہ خفیہ رکھے اور اسی مقصد کے لئے استعمال کرے۔ تحقیقا ت کو شفاف بنانے کے لئے شفاف رولز بنائے جائیں گے اور چیک اینڈ بیلنس کا میکنزم رکھا جائے گا،آن لائن کے مطابق بغیر اجازت کسی کی تصاویر انٹرنیٹ پر دینے،اسے بدنام کرنے اور کسی کے خلاف بھی بغیر تحقیق پوسٹ شئیر کرنے پر قید اور جرمانے کئے جائیں گے، صارفین نے شکایت کی تو ویب سائیٹ بلاک کر دی جائے گی،اپنے نامہ نگار سے کے مطابق  چیئرمین کمیٹی شاہی سید نے کمیٹی ارکان کی شب و روز محنت ،سوشل میڈیا ،پی ایف یو جے  اور دوسرے فریقین کی مثبت تجاویز اور سنیٹرز فرحت اللہ بابر،ڈاکٹر کریم خواجہ کی کاوشوں کو سراہا اور چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کی رہنمائی کی بھی تعریف کی ،انہوں  نے نیکٹا کے بارے میں کہا کہ نیکٹا نے کردار اچھاادا نہیں کیا ۔سائبر کرائم بل کے حوالے سے کمیٹی اجلاسوں میں شرکت نہیں کی اور سفارشات و تجاویز کی بحث میں بھی حصہ نہیں لیا، شاہی سید نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت نے صوبہ بلوچستان اور فاٹا میں اپنی کارکردگی بہتر بنائی ہے،این آئی ٹی بی میں مالی بے ضابطگیوں کے حوالے سےاعظم  سواتی کے سینٹ میں اٹھائے گئے سوال کے حوالے سے شاہی سید نے کہا کہ بد عنوانی ریاست کی جڑ یں کھوکھلی کر رہی ہے،ہمیں  مل کر اس ناسور کو ختم کرنا ہو گا،  وزیر مملکت انوشہ رحمٰن نے آگاہ کیا کہ این آئی ٹی بی میں گھپلوں اور مالی بے ضابطگیوں کی بہت زیادہ شکایات تھیں ،معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کر دیا ہے اور ایسا میکنزم بنا دیا ہے کہ وزارت اور ملحقہ اداروں میں بد عنوانی کو روکا جا سکے۔ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں ایف آئی اے حکام طلب کر لیا  انوشہ رحمٰن نے کہا کہ یو ایس ایف کا کل بجٹ 50ارب روپے ہےجس میں سے اس سال جاری منصوبوں پر 20 ارب روپے خرچ کئے جائینگے۔
تازہ ترین