• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کراچی میں منگل کے روز فوجی گاڑی پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں دو سیکورٹی اہلکاروں لانس نائیک عبدالرزاق اور سپاہی خادم حسین کی شہادت کے واقعے کو جنگ جیسی غیرمعمولی صورت حال میں کسی بھی وقت رونما ہونے والا ایک معمول کا ایک واقعہ سمجھنا کسی طور بھی درست نہیں ہوگا۔ جن حالات، کیفیات اور ماحولیاتی منظرنامے میں یہ واقعہ رونما ہوا اس کا تقاضا ہے کہ تمام حلقے سنجیدگی سے مذکورہ سانحے اور اس جیسے ہر واقعے کا تجزیہ کریں اور اس بات کو ایک لمحے کے لئے بھی نظر انداز نہ کریں کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ پوری قوم کی جنگ ہے اور پاکستان دشمن قوتوں نے اس بار خیبر سے کراچی اور بلوچستان تک ملک کے اندر سے دہشت گردوں کے ذریعے جنگ مسلط کرنے کا جو حربہ استعمال کیا ہے اسے ناکام بنانا وطن عزیز کی بقاء اور سالمیت کی ناگزیر ضرورت ہے۔ اس کے لئے قوم کے ہر طبقے اور حلقے کواپنا کردار نہ صرف نبھانا ہے بلکہ سب ہی کو اس امتیاز کے بغیر مل جل کر کام کرنا ہوگا کہ کون سیاست سے تعلق رکھتا ہے، کون وردی پہنتا ہے، کس کو آتشیں ہتھیار استعمال کرنے ہیں اور کس کو قلم کی طاقت بروئے کار لانی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف کا یہ عزم، کہ ’’کراچی آپریشن کو پٹڑی سے اتارنے اور دہشت گردوں کو شہر قائد کا امن تباہ نہیں کرنے دیں گے، امن دشمنوں کا قلع قمع کیا جائے گا‘‘ بلاشبہ پوری پاکستانی قوم کا عزم ہے۔ اسی عزم کی بدولت پاکستان کے عوام اپنی مسلح افواج کی پشت پر سوات آپریشن کے وقت بھی موجود تھے۔ آپریشن ضرب عضب اور آپریشن خیبر میں بھی قوم کی دعائیں اپنی فوج کے ساتھ رہیں اور کراچی اور بلوچستان میں ملک دشمن عناصر کا قلع قمع کرنے کی کارروائیوں میں بھی فوج اور تمام سیکورٹی اداروں کو عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ ہمارے فوجی جوانوں، رینجرز اور پولیس سمیت تمام سیکورٹی اداروں کے جوانوں اور افسران نے اپنی بہترین صلاحیتوں اور توانائیوں کے ساتھ ملک کو دہشت گردی کے عفریت اور بیرونی جاسوسی نیٹ ورکس سے نکالنے میں گراں قدر کردار ادا کیا ہے۔ اب جبکہ وطن عزیز دہشت گردی کے خاتمے کی اس جنگ میں کامیابی کے بہت قریب پہنچ چکا ہے تو بیرونی قوتیں اور ان کے ایجنٹ اپنے تخریبی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے آخری حربے استعمال کررہے ہیں۔ ہمارے فوجی جوان، ہمارے رینجرز اہلکار، ہماری پولیس کے سپاہی دفاع وطن کی اس جنگ میں اپنا اپنا کردار ادا کررہے ہیں اور دشمن کو بھاری نقصان پہنچانے کے اس مشن میں اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کررہے ہیں۔ دفاع وطن کی اس جنگ میں آرمی پبلک اسکول پشاور سمیت کئی تعلیمی اداروں کے جن طلباء اور ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے جن عام شہریوں کا لہو شامل ہے اور جن لوگوں کو اپنے گھر بار چھوڑ کر عارضی طور پر اندرون ملک مہاجرت کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں وہ سب ہمارے قومی ہیرو ہیں۔ ان کی قربانیاں ملکی تاریخ کا ایک مستقبل اور درخشاں باب ہیں۔ منگل 26؍جولائی 2016ء کو کراچی کے علاقے صدر میں پارکنگ پلازہ کے قریب فوجی گاڑی پر دو موٹر سائیکل سوار افراد کی فائرنگ کا واقعہ تقریباً 8؍ماہ قبل یکم دسمبر 2015ء کو ایم اے جناح روڈ رمپا پلازہ کے قریب نقاب پوش موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں کی ملٹری پولیس جیپ پر اس فائرنگ سے مماثل ہے جس میں ایک حوالدار اور ایک لانس نائیک کو شہید کردیا گیا تھا۔ ملک کو درپیش چیلنجوں کے تناظر میں پارکنگ پلازہ کے قریب اصل پلان سے ہٹ کر رکھی گئی پتلی گلی جیسے تنگ راستے اور کئی مقامات پر مستقل ٹریفک جام کی صورت حال توجہ طلب ہے کیونکہ اس سے دہشت گردوں کا کام آسان ہوجاتا ہے۔ قومی و صوبائی اداروں میں کسی قسم کی کشمکش کا تاثر بھی ملک کے مفاد میں نہیں۔ سندھ کے نامزد وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کو صوبے میں پائیدار امن قائم کرنے کے لئے ایسی فضا بنانا ہوگی جس میں دہشت گردی کے خلاف تمام محب وطن قوتیں یکسو اور ایک دوسرے کی مددگار نظر آئیں۔ دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لئے یہ یکسوئی اور اشتراک عمل ناگزیر ہے۔


.
تازہ ترین