• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اندرونی اور بیرونی ملک دشمن قوتیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے کن کن راستوں اور واسطوں کو استعمال کر رہی ہیں، اس کا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں گزشتہ روز پاکستان رینجرز کی ایک بریفنگ سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ رینجرز کے ترجمان نے اپنے بیان میں بتایا کہ کراچی میں دہشت گردی کے لئے جنوبی افریقہ، تھائی لینڈ اور برطانیہ سے ٹارگٹ کلرز کی مالی معاونت کی جا رہی ہے۔ یہ تینوں ممالک ایسے ہیں جن کے ساتھ پاکستان کا کوئی تنازعہ نہیں ۔ اس لئے ان کا براہ راست ان گھنائونی سرگرمیوں میں ملوث ہونا ناقابل فہم ہے اس کا مطلب اس کے سوا کچھ نہیں کہ ایک بڑے ہمسایہ ملک سمیت جوکوئی بھی دہشت گردوں کی فنڈنگ کر رہا ہے وہ چوری چھپے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ان ملکوں کی سر زمین استعمال کر رہا ہے ۔ یہ بات ساری دنیا کے علم میں ہے کہ پاکستان میں حال ہی میں کچھ بھارتی ایجنٹ پکڑے گئے ہیں جو سفارت کاروں کے روپ میں پاکستان یا دوست ہمسایہ ممالک میں کام کر رہے تھے۔ یہ بات بھی کسی سے مخفی نہیں کہ بھارت نے افغانستان میں پاکستان کے خلاف جاسوسی اور تخریب کاری کے اڈے قونصل خانوں کی صورت میں قائم کر رکھے ہیں اور پاکستان میں دہشت گردی کے لئے بے تحاشا سرمایہ اور اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔ پا کستان بین الاقوامی سطح پر یہ مسئلہ اٹھا چکا ہے جس کا عالمی برادری نے خاطر خواہ نوٹس نہیں لیا، کراچی میں دہشت گردوں کی فنڈنگ کے جو تازہ ثبوت ملے ہیں ان کا برطانیہ، جنوبی افریقہ اور تھائی لینڈ سے تبادلہ کرنا چاہیئے تاکہ یہ ممالک پاکستان کے خلاف اپنی سر زمین استعمال ہونے سے روکیں اس کے علاوہ سول ایجنسیوں کے تفتیشی اور پراسیکیوشن نظام کو موثر بنانا چاہیئے کیونکہ کراچی میں رینجرز نے 7950آپریشنز میں جو 6361ملزم پکڑ کر پولیس، ایف آئی اے اور کسٹمز کے حوالے کئے ان میں سے 5518 کو مقدمات چلائے بغیر چھوڑ دیا گیا۔ 1313کی ضمانت لی گئی اور صرف 188 کو سزائیں ملیں، یہ سلسلہ اسی طرح چلتار ہا تو جرائم کا خاتمہ کبھی نہیں ہو سکے گا۔
تازہ ترین