• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایک اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی 10 فیصد آبادی ہیپاٹائٹس کا شکار ہے اس بیماری کی گرفت میں آنے والے مریضوں کی تعداد عمومی طور پر 13ملین بتائی جاتی ہے لیکن بعض سروے رپورٹس میں یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ ملک بھر میں ایک کروڑ پچاس لاکھ افراد ہیپاٹائٹس سی اور قریباً پچاس لاکھ ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا ہیں اور ان میں روزانہ چار سو مریضوں کا مزید اضافہ بھی ہوتا جارہا ہے حیران کن امر یہ ہے کہ تمام تر حکومتی دعووئوں اور نعروں کے باوجود ان میں سے صرف 20فیصد مریضوں کو سرکاری سطح پرعلاج کی سہولتیں میسر ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے تحت ہرسال ملک میں ہیپاٹائٹس ڈے منایا جاتا ہے اس حوالے سے واک کا اہتمام کیا جاتا ہے سیمینارز منعقد کئے جاتے ہیں۔ آگاہی مہم چلائی جاتی ہے تاکہ اس بارے میں عوامی شعور میں اضافہ کیا جائے اور لوگ بروقت ان بیماریوں کے اسباب کا سدباب کر کے اپنی صحت و تندرستی کو قائم رکھ سکیں یہ سارے امراض مکمل طور پر قابل علاج ہیں مگر ان کے بارے میں جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں وہ بہت ہی حیران کن ہیں کیونکہ ایک کروڑ 30 لاکھ سے لے کر دو کروڑ تک کی آبادی کا ان امراض میں مبتلا ہونا اور ہر سال ڈیڑھ لاکھ کے قریب مریضوں کا موت کے گھاٹ اتر جانا ایک بہت خطرناک سگنل ہے جس سے عہدہ برا ہونے کے لئے عوام کو صحت کی زیادہ سےزیادہ سہولتیں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پینے کا صاف پانی ہر قسم کی ملاوٹ سے پاک خوراک اور محفوظ انتقال خون کے جملہ وسائل سرکاری طور پر مہیا کئے جانے چاہئیں اور اس بارے میں عوام کو احتیاطی تدابیر سے بھی آگاہ کیا جانا چاہئے تاکہ اس مرض کی ابتدائی اسٹیج پرر ہی تشخیص کر کے اس کا علاج کیا جاسکے جس نسبت سے اس کے علاج میں تاخیر ہوتی جاتی ہے اس مرض کی پیچیدگی بڑھتی جاتی ہے اور بے توجہی کا سلسلہ جاری رہے تو یہ اس منزل تک پہنچ جاتا ہے کہ پھر اس کا علاج ممکن نہیںرہتا ۔
تازہ ترین