• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قرض معافی کی معلومات والی ویب سائٹس بلاک اور پھر کھولنے کا حکومتی اقدام

اسلام آباد (انصار عباسی) وفاقی حکومت سائبر کرائم بل کی منظوری سے پہلے ہی سیاسی مخالفین کی آواز کو روکنے اور انٹرنیٹ پر حکومت کے غلط کاموں کا بھانڈا پھوڑنے والوں کو سنسر کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ جمعہ کو پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) نے انٹر نیٹ کی سہولت فراہم کرنے والی مختلف کمپنیوں (انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز) کو 10؍ مختلف ویب سائٹس (یو آر ایلز) بلاک کرنے کی ہدایت جاری کی، ان ویب سائٹس پر مختلف کمرشل بینکوں سے لیے گئے  280؍ ارب روپے کے قرضے معاف کرانے والوں کی معلومات موجود تھیں۔ لیکن چند ہی گھنٹوں بعد پی ٹی اے نے دوبا رہ انہی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز سے رابطہ کیا اور انہیں وہی ویب سائٹس کھولنے کی ہدایت دیدی۔ اس ضمن میں کوئی وضاحت جاری نہیں کی گئی۔ پی ٹی اے نے پہلی ہدایت جمعہ کی شام پونے چھ بجے جاری کی جس سے یہ تشویش پھیل گئی کہ حکومت ممکنہ طور پر سیاسی مخالفین کی آواز کو دبانے اور اپنی غلط حرکتوں کو چھپانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ پی ٹی اے کی جانب سے یہ ہدایت پی ٹی اے کے ہیڈکوارٹرز سے ٹینیکل کنسلٹنٹ (ویب اینالیسز) برائے انٹرنیٹ پالیسی اینڈ ویب اینالیسز ڈویژن  سید وقاص کی جانب سے جاری کی گئی۔ قرضے معاف کرانے والوں کی معلومات پر مشتمل 10؍ ویب سائٹس کے ایڈریس (یو آر ایلز) دیتے ہوئے پی ٹی اے نے انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کو ہدایت دی کہ ’’درخواست ہے کہ مندرجہ ذیل یو آر ایلز بند کیے جائیں اور کیشے سے بھی ان کی معلومات ضایع کر دی جائیں۔‘‘ اس ضمن میں سروس پرووائیڈرز سے کہا گیا کہ یو آر ایلز کی بندش کے متعلق پیر تک تصدیق نامہ بھجوایا جائے۔ لیکن ایک گھنٹے بعد ہی، 6؍ بجکر 44؍ منٹ پر پی ٹی اے کے مذکورہ افسر نے تمام انٹرنیٹ پرووائیڈرز کو ایک اور ای میل بھیجی کہ ’’درخواست ہے کہ ویب سائٹس کو بلاک کرنے کی گزشتہ درخواست کو مسترد سمجھا جائے، اس ضمن میں تصدیق نامہ بھیجا جائے۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ جن یو آر ایلز کو ٹارگٹ کیا گیا تھا ان پر قرضے معاف کرائے جانے کی تفصیلات موجود تھیں جو حال ہی میں سینیٹ میں پیش کی گئی تھیں۔ سینیٹ کو بتایا گیا تھا کہ گزشتہ 30؍ سال کے دوران سیکڑوں نجی کمپنیوں نے اپنے قرضے معاف کرائے ہیں جن کی مالیت 5؍ کروڑ روپے ہے جبکہ موجودہ حکومت کے گزشتہ تین سال کے دوران بینکوں نے مجموعی طور پر 280؍ ارب روپے کے قرضے معاف کیے ہیں۔ فی الوقت حکومت سائبر کرائم لاء نافذ کرنا چاہتی ہے تاکہ بے لگام سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کو ضابطے میں لایا جا سکے کیونکہ قوائد و ضوابط کے بغیر انہیں بدنام کرنے کی مہم چلانے، نفرت انگیز مواد پھیلانے، سائبر کرائم، فحش مواد پھیلانے وغیرہ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ مجوزہ سائبر کرائم بل میں لوگوں کو بدنامی اور ساکھ خراب کیے جانے سے بچانے کیلئے سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد بھی ہوتا ہے لیکن حکومت کے مجوزہ قانون میں اس انتہائی سنگین جرم کو روکنے کیلئے کوئی تجویز نہیں ہے۔ جس وقت حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ وہ سیاسی مخالفین کو کچلنے یا حکومت کے غلط اقدامات پر پردہ ڈالنے کیلئے اِس قانون کو استعمال نہیں کرے گی، اسی وقت میڈیا اور سول سوسائٹی کے کچھ حلقوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ حکومت مخالفانہ آراء کو روکنے کیلئے یہ قانون استعمال کرے گی۔
تازہ ترین