• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چین کے شہر ارومچی میں چار ملکوں چین، افغانستان، پاکستان اور تاجکستان کے عسکری قائدین کے اجلاس میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کو علاقائی استحکام کے لئے انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے ان خطرات سے نمٹنے کے لئے مشترکہ میکانزم بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے نیز اس امر پر بھی رضامندی ظاہر کی گئی ہے کہ انسداد دہشت گردی کے لئے چاروں ملک نہ صرف بدلتی ہوئی صورتحال کا مسلسل جائزہ لیتے رہیں گے بلکہ دہشت گردوں سے نبرد آزما ہونے کے لئے افسروں اور جوانوں کی مشترکہ تربیت، صلاحیتوں میں اضافے اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے لئے بھی آپس میں تعاون کریں گے۔ یہ بھی طے پایا ہے کہ چاروں ملک جتنے بھی فیصلے کریں گے وہ باہمی مشاورت و اتفاق سے کئے جائیں گے اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور دوسرے مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے تمام ملکوں کی آزادی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کریں گے ۔کسی ملک کے خلاف جارحیت کی جائے گی نہ اس کے داخلی معاملات میں کوئی مداخلت کی جائے گی۔ اس امر کی وضاحت بھی کی گئی کہ یہ چار ملکی عسکری اتحاد کسی دوسری ریاست یا بین الاقوامی ادارے کے خلاف کام نہیں کرے گا۔ اس اجلاس میں پاکستان کی طرف سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے شرکت کی اور کورالہ میں انسداد دہشت گردی کے خلاف کی جانے والی پیپلز لبریشن آرمی کی مشقوں کا معائنہ بھی کیا ۔دہشت گردی کے خلاف ایک چار فریقی اتحاد جس میں امریکہ بھی شامل ہے پہلے بھی کام کر رہا ہے لیکن اس علاقے کے چار ملکوں کی عسکری قیادت پر مشتمل یہ اپنی نوعیت کا پہلا علاقائی اتحاد ہے جو دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے بنایا گیا ہے اور چونکہ ان ملکوں کے عسکری قائدین اپنے علاقے کی صورتحال اور اس میں کام کرنے والی منفی قوتوں سے بخوابی واقف ہیں اس لئے توقع کی جانی چاہئے کہ ان کے تعاون و اشتراک سے دہشت گردی کے مکمل سدباب کی منزل قریب تر آ جائے گی ۔
تازہ ترین