• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
حکومت پنجاب نے ایک ملٹی نیشنل کمپنی سمیت 10 ادویہ ساز کمپنیوں کی 11 ادویات ایک برطانوی لیبارٹری سے غیرمعیاری قرار دیئے جانے کے بعد ان کمپنیوں کے خلاف ڈرگ ایکٹ کے تحت کارروائی کے لئے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ ان کمپنیوں کےا سٹاک کو قبضے میں لے لیا جائے اور اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔ پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچرر ایسوسی ایشن نے حکومت کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج اور ہڑتال کرنے کی دھمکی دی تھی مگر ازاں بعد اسے واپس لے لیا گیا۔ پی پی ایم اے کے ذمہ داران نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ حکومت اپنے اداروں پراعتماد کرے اور ادویات کے سیمپل لندن بھجوانے کی بجائے اپنی مقامی لیبارٹری میں چیک کروائے، سوال یہ ہے کہ اگر ان ادویہ ساز اداروں کی ادویات ان کے دعوے کے مطابق عالمی معیار کی ہیںتو پھر انہیں ان ادویات کو دنیا کی کسی بھی لیبارٹری سے چیک کروانے پر کیا اعتراض ہے۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ہمارے ملک میں غیر معیاری ادویات کی تیاری ایک وبا کی شکل اختیار کر چکی ہے اور اگر 10مسلمہ ادویہ ساز کمپنیوں کی تیار کردہ ادویات میں سے 11غیر معیاری اور ناقص ہیں تو اس سے بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ چھوٹے ادویہ ساز ادارے انسانی جانوں سے کس طرح کھیلتے ہوں گے۔ پی پی پی کے ایک سابق گورنر لطیف کھوسہ نے حال ہی اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ ایک پیشرو گورنر پنجاب کو کسی طرح جعلی ادویات فراہم کی گئیں اسی سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اگر ایک اتنے بڑے منصب پر فائز شخصیت کو صحیح ادویات نہیں ملتیں تو عام آدمی کا کیا حال ہوگا۔ قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں پارلیمانی سیکرٹری برائے قومی صحت نے تو یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ بعض کمپنیاں اپنے طور پر ادویات کی قیمتیں بڑھا کر عدالت میں چلی گئیں اگر غیر معیاری ادویات اور ان یکطرفہ قیمتیں بڑھانے کے معاملات کو ملا کردیکھا جائے تو خوب اندازہ ہوسکتا ہے کہ لوٹ مار کا یہ سلسلہ کہاں تک پھیلا ہوا ہے اور اسے روکنے کے لیے کیا کچھ کرنا ہوگا۔
تازہ ترین