• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

متحدہ کا آئین،الطاف حسین سپریم لیڈر ، پالیسی فیصلوں کیلئے انکی توثیق لازمی

کراچی ( فہیم صدیقی) متحدہ قومی موومنٹ دنیا بھر کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں کامیاب ہوگئی ہے الطاف حسین آج بھی متحدہ قومی موومنٹ کے سپریم لیڈر ہیں اور ایک ڈپٹی کنوینر ان سے لاتعلقی کا اعلان تو دور کی بات ان کی پارٹی میں حیثیت کو تبدیل بھی نہیں کرسکتا،بے شک پارٹی ایک سیاسی جماعت کے طور پر الیکشن کمیشن میں اس کے نام سے ہی رجسٹرڈ کیوں نہ ہو ۔ متحدہ کے تحریری آئین میں پارٹی کے قائد الطاف حسین کو سپریم اختیارات حاصل ہیں ۔ آئین کا آخری باب ہے ہی الطاف حسین کے نام سے جس میں الطاف حسین کو ایم کیو ایم کا بانی قائد لکھا گیا ہے اور ان کے اختیارات کو بیان کیا گیا ہے، پارٹی کے آئین کے مطابق الطاف حسین کو متحدہ قومی موومنٹ میں اس حد تک اختیارات حاصل ہیں کہ وہ کوئی بھی فورم بنا بھی سکتے ہیں اور اسے توڑ بھی سکتے ہیں۔ آئین کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کو کوئی بھی پالیسی فیصلہ کرنے کے بعد الطاف حسین سے اس کی توثیق کرانا لازمی ہے۔ اور اگر الطاف حسین اس کی توثیق نہ کریں تو اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا متحدہ قومی موومنٹ کے آئین میں الطاف حسین کو حاصل سپریم اختیارات کے بعد پارٹی میں رہتے ہوئے کوئی بھی رہنما اور وہ بھی ڈپٹی کنوینر پارٹی سے متعلق فیصلے نہیں کرسکتا جیسا کہ ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنی پریس کانفرنس میں متحدہ قومی موومنٹ سے متعلق تمام فیصلے پاکستان میں کرنے کا اعلان کیا۔ اور ظاہر ہے اس فیصلے کی الطاف حسین نے کوئی توثیق بھی نہیں کی ہے ڈاکٹر فاروق ستار پارٹی کے ڈپٹی کنوینر ہیں اور پارٹی کے کنوینر ندیم نصرت بھی لندن میں ہی ہیں ۔ متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی سے اوپر بھی ایک سپریم کونسل موجود ہے جو الطاف حسین کی غیرموجودگی میں رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کیلیے کچھ عرصے قبل ہی قائم کی گئی تھی تاہم سپریم کونسل نے بھی فاروق ستار کے فیصلوں کی کوئی توثیق نہیں کی متحدہ قومی موومنٹ کے آئین میں الطاف حسین کے اختیارات کو کسی بھی طرح سے کم یا ختم کرنے کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے ۔
تازہ ترین