• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی پارٹی کے جلسے میں پاکستان مخالف نعرے برداشت نہیں ، خرم دستگیر

کراچی(ٹی وی رپورٹ)مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیرخان نے کہا ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے جلسے میں پاکستان مردہ باد کے نعرے ناقابل برداشت ہیں، فاروق ستار کا الطاف حسین کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار مزید نقصان سے بچنے کی کوشش ہے، معافی مانگنے یا معذرت کرلینے سے معاملہ ختم نہیں ہوجاتا ہے، الطاف حسین کے بار بار پاکستان اور آئین کیخلاف بیانات پر ایکشن ہوگا۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔پروگرام میں ایم کیو ایم کے رہنما عامر لیاقت حسین،پی ایس پی کے رہنما رضا ہارون،ایم کیو ایم کے رہنما سینیٹر میاں عتیق،عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو ،ایم کیو ایم کے رہنما سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف اور عوامی تحریک رہنما ایاز لطیف پلیجو بھی شریک تھے۔عامر لیاقت حسین نے کہا کہ الطاف حسین کی غلط بات سے متحدہ نے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے، الطاف حسین کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار اس کی کھل کر مذمت کرنا ہی ہے۔رضا ہارون نے کہا کہ فاروق ستار کی پریس کانفرنس میں بہت ابہام تھا، فاروق ستار نے غداری کے معاملہ سے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں، فاروق ستار ،الطاف حسین کو لانڈری مشین سے گزار رہے تھے۔ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ فاروق ستار کا پاکستان کیخلاف نعروں سے اظہار لاتعلقی توجہ ہٹانے کی کوشش ہوسکتی ہے۔سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ ایم کیو ایم کو اب پاکستان سے چلایا جائے گا، فاروق ستار واضح انداز میں قائد ایم کیو ایم کے بیان سے لاتعلقی کرچکے ہیں۔خرم دستگیر خان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کی جمہوری حیثیت موجود ہے، پاکستان کیخلاف بولنے والے کو معاف نہیں کرسکتے، کسی بھی سیاسی جماعت کے جلسے میں پاکستان مردہ باد کے نعرے ناقابل برداشت ہیں، یہ ممکن نہیں کہ کوئی شخص پاکستانی عوام سے ووٹ بھی لے اور پاکستان مردہ باد بھی کہے، الطاف حسین کے بیان کے اسکرپٹ کے مطابق معاملات کو آگے لے کر چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فاروق ستار کا الطاف حسین کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار مزید نقصان سے بچنے کی کوشش ہے، فاروق ستار ایم کیوایم کی جمہوری حیثیت برقرار رکھنے کی کوشش کررہے ہیں، ایم کیو ایم کے کارکنان کی صوابدید ہے وہ کس کو لیڈر مانتے ہیں۔ خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ فاروق ستار سنجیدہ ہیں تو کل توڑ پھوڑ کرنے والے کارکنوں کو پیش کریں،الطاف حسین نے خرابی صحت میں پاکستان زندہ باد کے نعرے کیوں نہیں لگائے، قائد ایم کیو ایم کو سیاست جاری رکھنی ہے تو الفاظ کے چناؤ میں خیال کرنا ہوگا، منتخب سیاسی جماعتوں کے قائدین کو سوچ سمجھ کر گفتگو کرنی چاہئے، معافی مانگنے یا معذرت کرلینے سے معاملہ ختم نہیں ہوجاتا ہے، الطاف حسین کے بار بار پاکستان اور آئین کیخلاف بیانات پر ایکشن ہوگا۔رضا ہارون نے کہا کہ فاروق ستار کی پریس کانفرنس میں بہت ابہام تھا، وہ نہ مذمت کرسکے اور نہ سپورٹ کرسکے، فاروق ستار نے کھل کر الطاف حسین کے بیان کی مذمت نہیں کی، ایم کیو ایم کا آئین الطاف حسین کو ویٹو پاور دیتا ہے، کیا فاروق ستار نے متحدہ کے آئین میں ترمیم کردی ہے، فاروق ستار  غداری کے معاملہ سے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں، فاروق ستار کی پریس کانفرنس صرف آئی واش ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت الطاف حسین کے بیان کیخلاف ایکشن لے، فاروق ستار ،الطاف حسین کو لانڈری مشین سے گزار رہے تھے، پی ایس پی کل کے واقعہ میں کوئی فائدہ نہیں دیکھ رہی ہے۔عامر لیاقت حسین نے کہا کہ الطاف حسین نے غلط بات کی تھی جس سے متحدہ نے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے، الطاف حسین کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار اس کی کھل کر مذمت کرنا ہی ہے، الطاف حسین نے کہا ہے میں اب پارٹی معاملات نہیں دیکھوں گا اب پارٹی معاملات فاروق ستار دیکھ رہے ہیں، الطاف حسین بہرحال ایم کیوا یم کے بانی ہیں، کل کے بعد دل ٹوٹ گیا ہے،شاید میں اب سیاست ہی چھوڑ دوں گا۔سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ ایم کیو ایم کو اب پاکستان سے چلایا جائے گا، مجھے لندن سیکرٹریٹ فون کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے،الطاف حسین نے واضح الفاظ میں اپنے بیان پر معافی مانگ لی ہے، فاروق ستار واضح انداز میں قائد ایم کیو ایم کے بیان سے لاتعلقی کرچکے ہیں، انہوں نے آئندہ کبھی ایسا معاملہ نہ ہونے کی یقین دہانی کروائی ہے اس کے بعد بھی ہمیں قصوروار ٹھہرایا جائے تو ہم کچھ نہیں کرسکتے، اب اس معاملہ میں مزید ابہام نہ پیدا کیا جائے، ہم کل کی بات کی وضاحت دے رہے ہیں، جب بھی کوئی معاملہ آتا ہے ایم کیو ایم کیلئے نیا قانون بنادیا جاتا ہے۔سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ فاروق ستار کی بات میں صداقت اور اخلاص تھا، فاروق ستار نے پاکستان مخالف بیان کی مذمت کی ہے ، الطاف حسین کا وکیل ہوں ان کا قانونی طور پر دفاع کرنا میرا قانونی فریضہ ہے، آئندہ بھی لندن کی عدالتوں میں الطاف حسین کا دفاع کروں گا، کل کے مقدمہ کی ایف آئی آر پڑھنے کے بعد فیصلہ کروں گا کہ ان کا دفاع کیا جاسکتا ہے یا نہیں، ایم کیو ایم کے کارکن کی حیثیت سے پاکستان کیخلاف کہے گئے الفاظ کی مذمت کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ کل توڑ پھوڑ کرنے والوں کو پولیس اور رینجرز پکڑیں وہ تنخواہیں کس لیے لے رہے ہیں، یہ مطالبہ صحیح نہیں کہ ایم کیو ایم توڑ پھوڑ کرنے والوں کو پکڑ کر حوالے کرے، فاروق ستار کو سندھ پولیس کا ڈی آئی جی بنادیا جائے تو وہ ضرور کل توڑ پھوڑ کرنے والوں کو متعلقہ اداروں کے حوالے کردیں گے، چند ماہ پہلے جیوٹی وی پر پتھراؤ کرنے والے اورپی ٹی وی میں گھس کر آلات کو نقصان پہنچانے والوں سے بھی مطالبہ کیا جائے کہ وہ اپنے قائدین اور کارکنان کو پولیس کے حوالے کریں۔ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ فاروق ستار نے پاکستان کیخلاف نعروں اور میڈیا پر حملے سے اظہار لاتعلقی کر کے ٹھیک کیاہے لیکن کہیں یہ توجہ ہٹانے کی کوشش تو نہیں ہے، ایم کیو ایم نے آئندہ 24گھنٹے میں میئر کے الیکشن کروانے، اپنے دفتروں کو کھلوانے اور اپنے لوگوں کو ڈس کوالیفائی ہونے سے بچانے کیلئے تو کہیں یہ موقف نہیں اختیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں یہ الطاف حسین کی پالیسی ہے، فاروق ستار کو لکھی ہوئی پریس کانفرنس ملی ہے، ایم کیو ایم کی پالیسی میں تبدیلی اس وقت نظر آتی جب وہ پاکستان مخالف نعرے لگانے والوں کے خلاف شکایت کنندہ بنتی۔
تازہ ترین