• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تنظیمی اسٹرکچرلندن میں ہے رابطہ کمیٹی پاکستان فیصلوں پر عمل کرتی ہے،واسع جلیل

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا ہے کہ پارٹی الطاف حسین کی ہے فاروق ستار کچھ نہیں ،پریس کانفرنس میں جانے پر معافی مانگتا ہوں، مجھے زیادہ کسی نے تنگ کیا تو پاکستان سے چلا جاؤں گا،پاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفٰی کمال نے کہا کہ فاروق ستار ذہنی دبائو کا سرٹیفکیٹ دے کر الطاف حسین کو کلیئر کرنے کی کوشش کررہے ہیں،فاروق ستار لیڈر بھی بننا چاہتے ہیں اور الطاف حسین کے بارے میں سچ بھی نہیں بول سکتے۔ایم کیو ایم کے رہنما واسع جلیل نے کہا کہ الطاف حسین کے بیانات پر مجھے کوئی شرمندگی نہیں ہے، الطاف حسین میرے قائد ہیں میں ان کی بات پر اسٹینڈ کرتا ہوں،تنظیمی اسٹر کچر لندن میں ہے پاکستان میں رابطہ کمیٹی فیصلوں پر عمل کرتی ہے۔ڈاکٹرعامرلیاقت نے مزید کہاکہ الطاف حسین کے بغیر ایم کیو ایم کچھ نہیں ہے، جو باتیں ہورہی ہیں سب فضول ہیں، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ہیں، توثیق بھی وہی کریں گے، الطاف حسین کی پارٹی ہے فاروق ستار کچھ نہیں ہیں، ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہئے اور شام کی پریس کانفرنس جیسا کچھ نہیں کرنا چاہئے، پریس کانفرنس میں جانے پر معافی مانگتا ہوں، میں تھک گیا ہوں اور دفاع نہیں کرپارہا ہوں، میں کنفیوژہوگیا ہوں مجھے بھی کچھ پتا نہیں ہے ۔ عامر لیاقت حسین کا کہنا تھا رات کو رینجرز کسٹڈی میں تنہا کمرے میں تھا، میں نے پاکستان کیلئے بہت کچھ کیا لیکن جس طرح میں گرفتار ہوا میرا دل ختم ہوگیا، میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے گیا تھا، میں نے کل اپنی تنہائی کو محسوس کیا، کل کسی نے میرا ساتھ نہیں دیا،میں نے جس طرح رات گزاری وہ میں ہی جانتا ہوں، مجھے تکلیف ہوئی کہ لوگ مجھے غدار کہہ رہے ہیں، میں نے پاکستان کیلئے بہت کچھ کیا ہے میں غدار نہیں ہوں، میں بہت دباؤ میں ہوں اور پریشان ہوں۔عامر لیاقت حسین نے بتایا کہ میں خونریزی ختم اور دوستی کروانا چاہتا تھا، بات چیت ہورہی تھی اور بہت کچھ پگھل رہا تھا، دونوں طرف سے غلط فہمیاں دور ہورہی تھی، میں بہت محنت سے کام کررہا تھا، میں سمجھ رہا تھا شاید معاملات ٹھیک ہوجائیں گے، میں نے ایم کیو ایم بہت دکھے دل کے ساتھ چھوڑی ہے، پاکستان مردہ باد کا دفاع نہیں کرسکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سیاست چھوڑدی ہے ، سیاست چھوڑنے کا فیصلہ واپس نہیں لوں گا، سب سے زیادہ نقصان کراچی کے شہریوں کا ہوا ہے، کراچی تباہ ہوگیاہے، سب کچھ ختم ہوگیا ہے، یہاں کوئی نظام ہی نہیں ہے، میں اب کسی کی تعریف نہیں کروں گا، میں نے جنرل راحیل شریف کے بھائی، ماموں اور والدہ کیلئے درد بھرے کالم لکھے ہیں، مجھے اب کسی کی ضرورت نہیں ہے، میں نے اپنی اوقات دیکھ لی ہے، میری کوئی اوقات نہیں ہے، مجھے زیادہ کسی نے تنگ کیا تو پاکستان سے چلا جاؤں گا، اللہ تعالیٰ الطاف حسین کو صحت دے اور وہ جس ذہنی کیفیت میں ہیں اس سے بھی نجات دے، الطاف حسین سے آخری بار بات پرسوں ہوئی۔ ایم کیو ایم کے رہنما واسع جلیل نے کہا کہ مجھے کسی بات میں کوئی ابہام نہیں ہے، لندن قیادت کو فاروق ستار کی پریس کانفرنس کا علم تھا، پالیسی معاملات پر فیصلوں پر ہمیشہ الطاف حسین سے توثیق لی جاتی ہے، الطاف حسین نے رات میں وضاحت کے ساتھ اپنا موقف دیدیا ہے، فاروق ستار رات بھر رینجرز کسٹڈی میں رہے شاید انہیں بہت سی باتیں پتا نہ ہوں، الطاف حسین کارکنوں سے خطاب کریں گے، ایم کیو ایم کا تنظیمی اسٹرکچر وہاں موجود ہے، پاکستان میں رابطہ کمیٹی تنظیمی فیصلوں پر عملدرآمد کرتی ہے،فاروق ستار نے کوئی انہونی بات نہیں کی ہے۔ واسع جلیل کا کہنا تھا کہ قائد تحریک الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے کنوینر لندن میں موجود ہیں، الطاف حسین جہاں ہوں گے وہ سیکرٹریٹ کہلائے گا، رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی قائد تحریک توثیق کرتے ہیں اور اب بھی کریں گے، الطاف حسین کے بیانات پر مجھے کوئی شرمندگی نہیں ہے، الطاف حسین میرے قائد ہیں میں ان کی بات پر اسٹینڈ کرتا ہوں، الطاف حسین نے اپنے بیان پر معافی مانگ لی ہے جو کافی ہے۔ واسع جلیل کا کہنا تھا کہ الطاف حسین اس وقت پریشان تھے، چھ دن سے ایم کیو ایم کی بھوک ہڑتال جاری ہے، ایم کیو ایم کے 66کارکنوں کا ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے،125 کارکنان لاپتہ ہیں، 1500 کارکنان بغیر جیل ٹرائل کے جیل میں ہیں، ان کے مقدمات میں پانچ پانچ مہینوں کی تاریخ دی جارہی ہے، کارکنوں کے خاندانوں کا ہم پر بہت دباؤ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کسی کی تضحیک نہیں کرتی تضحیک تو پاکستان کا میڈیا کرتا ہے، عامر لیاقت خود کہہ چکے ہیں وہ بہت دباؤ میں ہیں، شاید وہ کسی دکھ کے پروسس سے گزر رہے ہیں۔ واسع جلیل کا کہنا تھا کہ سازشیں کرنے والے اپنی سازشیں چھوڑ دیں، الطاف حسین کو بھی انسان سمجھا جائے، یہاں اچانک کسی پر مقدمات بنادیئے جاتے ہیں، پولیس کے افسران کسی کے اشارے پر ٹی وی پر آکر من گھڑت باتیں کرتے ہیں، لوگ اپنے رویوں کو تبدیل کریں، الطاف حسین سے بیٹھ کر بات چیت کریں تو مسائل حل ہوجائیں گے، ہر چیز کا معنی خیز انجام ڈائیلاگ کی شکل میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کو اس بات پر سراہنا چاہئے کہ 2013ء میں انہوں نے پارٹی میں بڑی بڑی ذمہ داریوں پر موجود لوگوں کے بارے میں بتایا کہ یہ خراب ہوگئے ان کیخلاف آئین و قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، آج وہ لوگ پی ایس پی کے نام سے کچھ لوگوں کے ٹولے کی شکل میں بیٹھے ہوئے ہیں، جن لوگوں کو ایم کیو ایم نے نکالا انہیں آشیرباد سے لاکر بٹھادیا گیا۔ واسع جلیل نے کہا کہ فاروق ستار نے ایم کیو ایم پر جن ظلم و زیادتیوں کو اجاگر کیا انہیں بھی ختم ہونا چاہئے، فاروق ستار نے تضحیک کا لفظ ایم کیو ایم کیلئے نہیں استعمال کیا، ہمارے خلاف لگائے گئے الزامات عدالت میں پیش کیے جائیں، ہم درست کہہ رہے ہیں یا نہیں وقت ثابت کردے گا، حکومت ایم کیو ایم کیخلاف عدالتوں میں کیس لائے اور اسی طرح پاکستان کے ان تمام سیاسی رہنماؤں کو بھی سامنے لایا جائے جنہوں نے مختلف وقتوں میں پاکستان کے حوالے سے باتیں کی ہیں، اب ون سائڈڈ ونڈو آپریشن نہیں چلے گا۔واسع جلیل نے کہا کہ کراچی شہریتیماں ہے اس کے ساتھ لوگوں نے بہت ظلم کیا ہے، لوکل گورنمنٹ کی قیادت کو کام کرنے کا پورا موقع دیا جائے، ہم سے زیادہ کراچی کا ہمدرد کوئی نہیں ہے۔ پاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفٰی کمال نے کہا کہ فاروق ستار ذہنی دباؤ کا سرٹیفکیٹ دے کر الطاف حسین کو کلیئر کرنے کی کوشش کررہے ہیں، فاروق ستار لیڈر بھی بننا چاہتے ہیں اور الطاف حسین کے بارے میں سچ بھی نہیں بول سکتے ہیں، میری خواہش ہے فاروق ستار جیسا کہہ رہے ہیں ویسا کر لیں، کیا الطاف حسین کے پاکستان فون کرنے پر پابندی لگادی گئی ہے، الطاف حسین کی مٹی میں نہیں کہ وہ خود کو ایم کیو ایم سے الگ کریں، جو بھی قیادت کرنے کے قابل ہوا وہ دنیا سے چلا گیا، ایم کیو ایم کی ہائی پروفائل کلنگ باہر والوں نے کی ہوتی تو لوگ اینٹ سے اینٹ بجادیتے، الطاف حسین نے معافی نامہ دینے کے بعد امریکا میں جو خطاب کیا اسے سن کر لوگ کل کا خطاب بھول جائیں گے، ہم کراچی والوں کے وارث ہیں، ہم ان لوگوں کی رکھوالی کریں گے، سیاسی دشمنوں سے بھی بات کرنے کیلئے تیار ہوں۔
تازہ ترین