• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کو ملکی سالمیت اور خودمختاری کے منافی سرگرمیوں میں ملوث جماعت پر پابندی عائد کرنے کا اختیار ہے

اسلام آباد (رپورٹ:طارق بٹ) وفاقی حکومت کو یہ مکمل اختیار ہے کہ وہ پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کے منافی سرگرمیوں میں ملوث سیاسی جماعت پر پابندی عائد کردے۔ آئین کا آرٹیکل 17-اس معاملے سے نمٹتا ہے جو پاکستان کی تاریخ میں شاذونادر ہی استعما ل ہوا۔ 1970کی دہائی کے دوران ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں خان عبدالولی خان کی نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) کو کالعدم قرار دیا گیا اور سپریم کورٹ نے بھی اس فیصلے کو برقرار رکھا۔ تاہم بعدازاں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے نام سے اس پارٹی کا احیاء ہوگیا۔ پیر کو کراچی میں ایم کیو ایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ کے شرکاء سے خطاب میں الطاف حسین کی جانب سے پاکستان کے خلاف بولنے پر ایم کیو ایم کو غیر قانونی قراردیئے جانے کی باتیں ہورہی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور معروف قانون دان اعتزازاحسن نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر ایم کیو ایم کے قائد پر غداری کا مقدمہ چلانےکامطالبہ کیا۔ آئین کے آرٹیکل 17-کے تحت کسی بھی شہری کو قانون کے دائرےمیں رہتے ہوئے پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کے مفاد میں کوئی تنظیم، یونین یا جماعت قائم کرنے کا حق ہے ہر شہری جو سرکاری ملازمت میں نہ ہو، وہ سیاسی جماعت قائم اور اس کا رکن بن سکتا ہے۔ متعلقہ قانون کی دفعات 15اور 16یعنی پولیٹیکل پارٹیز آرڈر سیاسی جماعتوں کی تحلیل کے حوالے سے ہے۔ جس کے تحت کوئی سیاسی جماعت غیر ملکی فنڈز کے ذریعہ قائم یا چلائی جارہی ہو جو ملکی سالمیت اور خودمختاری کے منافی سرگرمیوں یا دہشت گردی میں ملوث ہے۔ حکومت ایسی جماعت پر پابندی عائد یا کالعدم قرار دے سکتی ہے۔ ایسے اعلان کے 15دن کے اندر حکومت معاملہ سپریم کورٹ کےحوالے کرے گی۔ جس کا ریفرنس پر فیصلہ حتمی ہوگا اور ایسی جماعت تحلیل قرار پائے گی۔ جس کے بعد ایسی پارٹی کا رکن پارلیمنٹ یا رکن صوبائی اسمبلی بھی بقیہ مدت کے لئے نااہل ہوجائے گا۔ جب تک کہ سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ نہیں آجاتا۔ نااہل قرار دیا جائے والا شخص اپنی نااہلی کی تاریخ سے چار سال تک مدت کے لئے پھر کسی منتخب ادارے کے لئے انتخاب لڑنے کا اہل نہیں ہوگا۔
تازہ ترین