• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مقبوضہ کشمیر میں ناجائز بھارتی تسلط کے خلاف روز بروز بڑھتے ہوئے عوامی احتجاج کو ظلم و تشددکے حربوں سے دبانے کی کوششوں میں مکمل ناکامی کے بعدبھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بالآخر مسئلے کے پائیدار حل کے لیے مذاکرات کی ضرورت کو تسلیم کرلیا ہے۔اس خیال کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مقبوضہ ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی قیادت میں نئی دہلی پہنچنے والے وفد سے ملاقات میں کیا۔ اس موقع پر کشمیری رہنماؤں نے کشمیری عوام کے خلاف طاقت کے استعمال پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنے کے لیے معاملے کے تمام فریقوں سے بات چیت پر زور دیا۔کشمیری رہنماؤں کے اس مطالبے پر نریندر مودی نے جانی ومالی نقصانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے غیرمبہم الفاظ میں کہا کہ کشمیر کے مسئلے کا پائیدار حل بات چیت کے ذریعے بھارتی آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے نکالا جانا ضروری ہے۔ واضح رہے کہ کشمیر کی حالیہ عوامی تحریک کے ڈیڑھ ماہ کے دوران بھارتی قیادت مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کو پاکستان کی شرانگیزی قرار دے کر طاقت کے استعمال پر مصر رہی ہے ۔ بھارتی حکومت کا موقف اب تک یہ تھا کہ جب تک احتجاج ختم نہیں ہوگا ، کوئی بات چیت نہیں کی جائے گی۔ تاہم حقیقت کا اعتراف جب بھی کرلیا جائے اُسی لمحے سے اصلاح احوال کے راہیں بھی ہموار ہونے لگتی ہیں بشرطیکہ یہ اعتراف نیک نیتی سے کیا گیا ہو اور اس کے پیچھے مسئلے کے منصفانہ حل کا حقیقی ارادہ موجود ہو۔ دانشمندی بہرصورت اسی طرز عمل کو اختیار کرنا ہے جو حقائق کے مطابق ہو ۔ اس کے برعکس رویہ شتر مرغ کی طرح طوفان کے آثار دیکھ کر ریت میں منہ چھپانے کے مترادف ہے۔ اس تناظر میں بھارتی قیادت کے لیے درست راستہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ وہ حق خود اختیاری کے لیے کشمیریوں کے جائز مطالبہ کو پورا کرنے کی خاطر صرف کشمیری قیادت سے نہیں بلکہ مسئلے کے مسلمہ فریق پاکستان کے ساتھ بھی بامقصد مذاکرات شروع کرے تاکہ پورے خطے میں پائیدار امن قائم ہوسکے اور خطے کے دو ارب سے زائد انسانوں کے لیے ترقی و خوشحالی کی راہیں کشادہ ہوں۔

.
تازہ ترین