• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھرتیوں میں قوائد کیخلاف ورزی ہوئی تو عدالت اپنا کام کریگی، چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے قومی احتساب بیورو ( نیب) میں اعلیٰ افسران کی غیر قانونی بھرتیوں کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران نیب حکام سے آئندہ سماعت تک اس حوالہ سے تحریری جواب طلب کرلیا ہے جبکہ 6 حاضر سروس فوجی افسران کی مبینہ غیر قانونی تقرریوں سے متاثر ہونے والے نیب کے 8حاضر سروس سویلین اعلیٰ افسران کو بھی مقدمہ میں فریق بننے کی جازت دے دی ہے، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگرنیب حکام نے ان اسامیوں پر قانون کے مطابق بھرتیاں کی ہیں توعدالت کوئی مداخلت نہیں کرے گی لیکن اگرقاعدہ قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو پھرعدالت اپناکام کرے گی ،چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اورجسٹس فیصل عرب پرمشتمل تین رکنی بنچ نے  بدھ کے روز از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو اس موقع پرڈپٹی اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کوبتایاکہ اس کیس میں اٹارنی جنرل کوپیش ہونے کے لئے نوٹس جاری ہوا تھا اور وہ صبح یہاں آئے تھے لیکن کسی ایمرجنسی میٹنگ کی وجہ سے انہیں کہیں جاناپڑاہے اس لئے وہ پیش نہیں ہوسکیں گے ، چیف جسٹس نے نیب کے پراسیکیو ٹرجنرل وقاص قدیرڈار سے استفسار کیا کہ اس حوالہ سے اب تک جواب کیوں نہیں جمع کروایا گیا ہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ اسی معاملہ سے متعلق ایک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی زیر التواء ہے،تاہم ہماری  استدعاہے کہ ہمیں جواب جمع کرانے کیلئے دوہفتوں کی مہلت دی جائے،جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہاکہ یہ از خود نوٹس کیس ہے آپ اپنامختصرجواب عدالت میں جمع کرائیں تاکہ کیس کافیصلہ کیاجا سکے،   6حاضر سروس فوجی افسران کی مبینہ غیر قانونی تقرریوں سے متاثر ہونے والے نیب کے  8حاضر سروس اعلیٰ افسران کی جانب سے ایک روز قبل دائر کی گئی متفرق درخواست میں ان کے وکیل عبدالرحمان صدیقی نے مختصراً بیان کیا کہ نیب میں ان 6 فوجی افسران کی غیر قانونی تقرریوں اور ترقیوں سے ان کے موکلین کی ترقیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں اس لئے انہیں کیس میں فریق بننے کی اجازت دی جائے اور ہمارا موقف بھی سنا جائے ،جس پر فاضل عدالت نے ان کی فریق بننے کی استدعا منظور کرتے ہوئے کہا کہ پہلے نیب کا جواب آجائے اس کے بعد آپ کا موقف بھی سنا جائے گا ،دوران سماعت ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے حشمت حبیب ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور کہا کہ ان کا موقف بھی سناجائے تاہم فاضل چیف جسٹس نے ان کا موقف سننے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے سامنے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی کوئی درخواست نہیں لگی ہوئی بعد ازاں فاضل عدالت نے مذکورہ حکم کے ساتھ کیس کی مزید سماعت ستمبر کے تیسرے ہفتہ تک ملتوی کردی ،دوسری جانب ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل نے مقدمہ میں فریق بننے کے لئے ایک متفرق درخواست دائر کر دی ہے،جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بعض عناصر سپریم کورٹ کے ذریعے نیب اور سابق فوجی افسران کی ساکھ کو متاثر کرنا چاہتے ہیں ،آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر سندھ کے جاری کردہ سرکلر کے مطابق لینڈ گریپنگ اور ڈاکٹر عاصم کے خلاف تحقیقات کرنے والے نیب افسران دبا ئوکا شکار ہیں،درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے نیب افسران کے عزم کو پست نہ ہونے دیا جائے ۔
تازہ ترین