• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الطاف کی تصاویر ہٹادیں، دفاترمسمار، سرکاری املاک پر قائم سیکٹر اوریونٹ آفسز گرانے کا کام جاری

کراچی (اسٹاف رپورٹر) متحدہ کے مرکز نائن زیرو کو سیل کرنے کے بعد غیر قانونی طور پر قائم کیے گئے متحدہ کے دفاتر اور یونٹ آفسزسے الطاف حسین کی تصاویر اور جھنڈے اتارنے کے لیے کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا۔ شہر کے مختلف مقامات پرغیر قانونی طور پر قائم متحدہ کے دفاتر مسمار کردیئے گئے ہیں،سرکاری املاک پر قائم سیکٹر اور یونٹ آفسز گرانے کا کام جاری ہے،90  اور مکا چوک سمیت تمام علاقوں سے ایم کیو ایم کے بانی کی تصویریں صاف کردی گئیں۔تفصیلات کے مطابق متحدہ کے قائد کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد متحدہ کے مرکز نائن زیرو سمیت شہر بھر میں متحدہ کے دفاتر کو سیل کرنے کا سلسلہ جمعرات کو بھی جاری رہا، فیڈرل بی ایریا میں دویونٹ آفس بھی سیل کردیئے گئے، متحدہ کے مرکز کے قریب مکا چوک پر نصب ایم کیو ایم کا پرچم اتار دیا گیا اس کے  بعد اطراف میں نصب متحدہ کے جھنڈے اورمتحدہ کے قائد الطاف حسین کی تصاویر بھی اتاردی گئیں مختلف جگہوں پر نصب تصویروں کو اتارنے کے لیے دیگر چیزوں کی مدد لی گئی۔ اس سلسلے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ لوگوں نے جھنڈے اتارے تاہم اس سلسلے میں پولیس نے لاعلمی کا اظہار کیا ، واقعے کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں متحدہ کے جھنڈے اور الطاف حسین کی تصاویر اتارنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ دوسری جانب کراچی سمیت سندھ بھر میں قائم متحدہ کے دفاتر کی تفصیلات جمع کرنا شروع کردی گئی ہیں اور ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ بھر میں ایسے 200سے زائد دفاتر کی تشخیص ہوئی ہے جو کہ سرکاری زمینوں پر ، تعلیمی  اداروں ، پارکس اور ایسی جگہوں پر قائم ہیں جن کی اجازت نہیں تھی یا پھر کسی اور کی جگہ پر یہ دفاتر بنائے گئے ہیں اور اسکی تصدیق کا سلسلہ شروع کردیا گیا ، ابتدائی طورپر ضلع ملیر میں بھینس کالونی میں قائم متحدہ کے دفتر کو مسمار کردیا گیا ، اسکے بعد قائد آباد مجید کالونی ، خالد بن ولید روڈ ، گلستان جوہر ،شاہ فیصل ،نارتھ ناظم آباد ،شادمان ٹاؤن ،اور ابوالحسن اصفہانی روڈپر قائم دفاتر مسمار کردیئے گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ہم تمام چیزوں کو دیکھ رہے ہیں اور جہاں سے یہ بات سامنےآئے گی کہ انکی زمین پر غیر قانونی طورپر دفاتر بنائے گئے ہیں اسکے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ واضح رہے کہ اندرون سندھ میں بھی متحدہ کے دفاتر کو گرانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہےنارتھ کراچی ،نیو کراچی ،لیاقت آباد ،ملیر ،لائنز ایریا،گلشن اقبال ،پی آئی بی کالونی سمیت سندھ بھر میں اس طرح کے 200سے زائد مقامات کی نشاندہی ہوئی ہے جن کے خلاف جلد کارروائی عمل میں لائے جانے کا امکان ہے۔ دریں اثنادفاتر کے باہر پرچے چسپا کر دیئے گئے جن پر بغیر اجا ز ت دفاتر کھولنے والے افراد کے خلاف کارروائی کے احکا ما ت درج ہیں۔ جمعرات کو شاہ فیصل کالونی سیکٹر یونٹ104 بھینس کالونی یونٹ93خالد بن زیاد سوسائٹی،ملیر کے مختلف علاقوں میں پانچ دفاتر گرادئیے گئے۔حیدرآباد بیوروکے مطابق جمعرات کو متحدہ کے قائد کی تصاویر اتارنے کیلئے رینجرز اہلکار بلدیہ حیدرآباد کے عملے کے ہمراہ ایم کیو ایم کے زونل آفس پہنچے اور تصاویر اتارنا شروع کیں تووہاں موجود نوجوانوں نے پاکستان زندہ باد اورپاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے۔ اس دوران کوئی مزاحمت دیکھنے میں نہیں آئی۔ بلدیہ اعلیٰ حیدرآبادکے دفاتر پر نصب ایم کیوایم کے قائد کی تصاویر بھی اتاردی گئیں جبکہ بعض مقامات پر مقامی افراد نے بھی مختلف علاقوں میں لگی ایم کیوایم کے قائد کی تصاویر اتاردی ہیں ۔ذرائع کاکہناہے کہ وزارت داخلہ کے احکامات پر حیدرآباد کے سرکاری اداروں‘ اسکولوں‘ کالجز‘ کھیل کے میدانوں اور سرکاری اراضی پرقائم ایم کیوایم کے دفاتر کی تفصیلات فوری طورپر طلب کرلی ہیں جس کے بعدقانون نافذ کرنے والے اداروں نے تفصیلات جمع کرنی شرو ع کردی ہیں ۔علاوہ ازیں عزیز آباد اور اس سے ملحق علاقوں میں شہریوں نے اپنے گھروں پر قومی پر چم لہرا کر ملک سے محبت کا اظہار کیا ہے، مکا چوک کے اطراف سے گزرنے والے بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شب اور دوپہر میں بعض گاڑیوں میں آنے والے نوجوانوں اور خواتین نے مکا چوک سے تصاویر اور پرچم ہٹائے اس دوران جب ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی تو وطن سے محبت کے اظہار کے لیے خواتین ٹریفک کنٹرول کرنے لگیں اور کہا ملک سے جو دشمنی کرے گا اس کا حشر بھی نائن زیرو جیسا ہی ہوگا۔واضح رہے مکا چوک کا قیام ڈاکٹر فاروق ستار کی 1991 میں میئر شپ میں عمل میں آیاتھا جو بعد ازاں متحدہ قومی موومنٹ کی نشانی کے طور پر مشہور ہوگیا تھا۔ دوسری جانب کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی لگی الطاف حسین کی تصاویر اور پارٹی پرچم کو اتار دیا گیا ہے۔
تازہ ترین