• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم کی جانب سے جاری کردہ ایک حالیہ جائزہ رپورٹ میں منشیات کے افغان اسمگلروں کی جانب سے افیون، ہیروئن اور اس نوع کی دوسری نشہ آور چیزوں کی سپلائی کے لئے وسطی ایشیائی ریاستوں کا روٹ استعمال کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان ممنوعہ اشیاء کی منتقلی کے لئے اب بھی پاکستان کا روٹ استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس مکروہ دھندے کو روکنے کے لئے اگرچہ پاکستان کی اینٹی نارکوٹکس فورس نے اپنی کوششوں کو کافی حد تک مربوط اور مؤثر بنایا ہے لیکن اعلیٰ حکومتی حلقوں میں اس غیر قانونی تجارت کو روکنے کے لئے کوئی زیادہ جوش و جذبہ دکھائی نہیں دیا۔ نیشنل ایکشن پلان میں دہشت گردی کو روکنے اور منشیات کی اسمگلنگ کو جس طرح ایک ہی سکے کے دو رخ قرار دیا گیا تھا اس سے یہ توقع تھی کہ ان دونوں برائیوں کے خاتمے کے لئے بیک وقت ایک ہی جیسی قوت استعمال کی جائے گی۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے شروع کی جانے والی جنگ تو اب اپنے آخری مراحل میں ہے لیکن منشیات کی اسمگلنگ کے سدباب کے لئے متعلقہ حکام کی تشویش اور فکر مندی اس سطح کی دکھائی نہیں دیتی کیونکہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان سے کراچی کے راستے پوری دنیا میں منشیات کی سپلائی اب بھی جاری ہے اور ممکنہ طور پر اس میں ایک سے زیادہ دہشت گرد کمانڈروں کا عمل دخل معلوم ہوتا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سابق سوویت یونین کے خلاف افغان تحریک مزاحمت کے خاتمے پر 30سال گزر جانے کے باوجود منشیات کے اسمگلروں کے اس دور کے روابط ابھی تک قائم ہیں جن کو پوری قوت سے ختم کیا جانا چاہئے ۔اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس سے دہشت گردی کے خلاف جنگ پر بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور وطن عزیز میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد بھی بڑھ سکتی ہے جو ایک اندازے کے مطابق دو کروڑ 90لاکھ تک پہنچتی ہوئی بتائی گئی ہے۔

.
تازہ ترین