• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ ایک غیر ملکی کمپنی کرک کے علاقے داد شاہ کی آئل فیلڈ سے اربوں نہیں کھربوں روپے کے خام تیل کی چوری میں براہ راست ملوث پائی گئی ہے لیکن وزارت ایف آئی اے کے ساتھ تعاون کرنے سے انکاری ہے اس پر قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم نے ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ وہ خیبر پختونخوا سے چوری کئے جانے والے اس تیل کے بارے میں اپنی انکوائری کو تیز تر کرے اور وزارت پٹرولیم بھی اس سلسلے میں تمام متعلقہ ریکارڈ ایف آئی اے کو فراہم کرے ایف آئی اے کے ایک نمائندے نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس جرم میں ملوث افراد کے خلاف اب تک 100ایف آئی آرز درج کی جا چکی ہیں ایف آئی اے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق یہ تیل تین طریقوں سے چوری کیا جاتا رہا ہے، خام تیل کی سپلائی لائن سے سوراخ کر کے لیک ہونے والے تیل کو اکٹھا کرنا، آئل ٹینکروں میں اضافی جگہ بنا کر اسے آئل فیلڈز پر کام کرنے والے آپریٹروں سے مل کر تیل بھرنا اور پانی والے ٹینکروں کو پانی کی بجائے تیل سے بھر کر لے جانا تیل چوری کئے جانے والے ان سارے طریقوں پر غور کیا جائے تو مذکورہ غیر ملکی کمپنی کے ذمہ داران اور آئل فیلڈز پر کام کرنے والے حکام کی ملی بھگت کے بغیر اتنے بڑے پیمانے پر تیل چوری کرنا ممکن نہیں وزارت پٹرولیم، اوگرا اور کرک آئل فیلڈ کے کرتا دھرنا لوگوں کے تعاون و اشتراک کے بغیر اتنے بڑے پیمانے پر تیل کی چوری ممکن ہی نہیں اور اگر یہ ادارے بھی ایف آئی اے سے تعاون سے گریزاں ہیں تو اس سے اس شے کو بھی تقویت ملتی ہے کہ وہ بھی خدانخواستہ کہیں اس دھندے میں ملوث تو نہیں قومی دولت کی اس بے رحمانہ لوٹ مار کو روکنے کے لئے سخت ترین اقدامات کئے جانے چاہئیں ورنہ سپریم کورٹ کے یہ ریمارکس حقیقت کا روپ دھار سکتے ہیں کہ اگر بدعنوانی اور کرپشن کا تدارک نہ ہوا تو عوام انتہائی اقدام پر مجبور ہو جائیں گے۔
.
تازہ ترین