• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دہشت گردی نے ماضی میں جو اثرات ملک کی اندرونی صورتحال پر مرتب کئے تھے ان سے معیشت کو ناقابل تلافی نقصان ہوا تھا۔ صنعت کا پہیہ رک گیا تھا اور بیرون ملک سرمایہ کاری شدید طور پر متاثر ہوئی ہے۔ ملکی سرمایہ کار بھی امن و امان کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کر رہے تھے پاکستانی سرمایہ کار بنگلہ دیش اور ملائشیا کا رخ کر رہے تھے لیکن موجودہ حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد نہ صرف صنعتی ترقی کو بحال کرنے کے اقدام کئے ۔ لوڈ شیڈنگ کو کم کیا اور صنعتوں کو بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے حوالے سے اقدامات کئے۔ یہ بات خوش آئندہے کہ ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر ریکارڈ مقام تک پہنچ گئے ہیں اور ترقی کی شرح نمو میں اضافہ ہوا ہے۔ بازار حصص کے اتار چڑھائو سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے اور بیرونی سرمایہ کار پاکستان کی جانب رخ کر رہے ہیں آپریشن ضرب عضب کامیابی سے آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے اور دہشت گردی پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔ لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کے لئے بجلی پیدا کرنے کے کئی منصوبے زیر تکمیل ہیں۔ گزشتہ روز سارک وزرائے خارجہ کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے اس پس منظر میں بجا طور پر کہا کہ پاکستان کو سرمایہ کاروں کے لئے محفوظ ملک بنا دیا ہے، پاکستان جنوبی ایشیا کے عوام کو غربت، ناخواندگی اور دیگر سماجی برائیوں سے نجات دلانے کے لئے سارک ممالک سے مل کر کام کرنے کے لئے پُر عزم ہے پاکستان جنوبی ایشیائی خطے کا ترقی کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں سارک ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے اس حوالے سے جنوبی ایشیا اکنامک یونین کا قیام ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ جس کی سارک کانفرنس نے منظوری دی ہے۔
.
تازہ ترین