• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بات ہو سکتی ہے
کشمیر پر مذاکرات، بھارت کا پھر انکار، دہشت گردی پر بات ہو سکتی ہے، بھارتی بیان یوں سارا ہی سونے کے پانی سے لکھنے کے قابل ہے، لیکن بالخصوص اس کا آخری جملہ تو ہمارے لئے تقریب ملاقات کے حوالے سے ہیرے پر کندہ کرنا چاہئے، بات ہو سکتی ہے، محبتوں کے جہاں میں ایسا جاندار جملہ قسمت سے سننے کو ملتا ہے، جب بات ہو سکتی ہے تو کچھ بھی ہو سکتا ہے، ہم کتنے سادہ ہیں کہ وصل کی شب جو بات آخر میں کی جاتی ہے وہ پہلے کرنے کی ضد کرتے ہیں، عشق میں ایسا نہیں ہوتا، دہشت گردی پر بات کشمیر ہی پر تو بات ہے، کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے اپنی ریاستی دہشت گردی کو یہ کہہ کر تسلیم تو کر لیا ہے کہ دہشت گردی پر بات ہو سکتی ہے، اور اگر مذاکرات کو بھارت اپنے پیار کی زبان میں بات کا درجہ دیتا ہے تو یہ بات تکلف سے پاک ہے، مذاکرات تو ایک سرکاری اصطلاح ہے، اور پیار کاروبار تو نہیں کہ ان کا خواہ مخواہ اتنے زور شور سے مطالبہ کیا جائے، ہماری جانب سے بیشک کہہ دیا جائے کہ ہاں دہشت گردی پر ہی بات کرتے ہیں کیونکہ عشق میں تو ہمارا مسلک ہی غالب والا ہے؎
قہر ہو یا بلا ہو جو کچھ ہو
کاش کہ تم مرے لئے ہوتے
بھارت کو اگر کشمیر اور مذاکرات سے الرجی ہے تو کوئی بات نہیں ہم بات ہی کر لیتے ہیں اور کشمیر کا نام بدل کر جنت نظیر رکھ لیتے ہیں، ہمارا خیال ہے بھارت سے ویسے ہی خالی خولی باتیں ہوتی رہیں گی تو ایک دن آئے گا کہ وہ ہر موضوع پر بات کرنے کے لئے آمادہ ہو گا کیونکہ وہ جانتا ہے اب دونوں ہمسایوں کے درمیان بات ہی ہو سکتی ہے اور اس کے سوا کچھ نہیں ہو سکتا، کیونکہ دونوں کے پاس غلیلیں ہیں، اور آنکھ پھوٹنے کا خطرہ ہے، آنگن چھوٹنے کا اندیشہ ہے، جہاں تک مقبوضہ کشمیر کا تعلق ہے تو ظالم جانے مظلوم جانے، ظلم بڑھتا جا رہا ہے مظلوم چڑھتا جا رہا ہے، کسی کی چیز زیادہ دیر قبضے میں رکھنا اپنی کوئی قیمتی متاع کھونے کے باعث بن سکتا ہے، وادی کشمیر سے آواز اٹھ رہی ہے کہ سدا تمہاری جوانی رہے گی نہ ہمیشہ ہماری منتیں ترلے، لہو میں بڑی طاقت ہوتی ہے، یہ جو بھی بہاتا ہے اسی میں بہہ کر ڈوب جاتا ہے، کشمیر، کشمیریوں کا ہے وہ اسے لے کر رہیں گے اور بھارت کو بہت کچھ کھونا پڑے گا، یہی پکار ہے شہیدوں کے لہو کی۔
٭٭٭٭
کرپشن کا حساب
عمران خان3:ستمبر کو لاہور جا کر نواز شریف سے کرپشن کا حساب لیں گے۔
عمران خان، خان ہی رہیں ڈان خان نہ بنیں، انہوں نے دھمکی آمیز تاریخیں دینے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے، وہ دراصل ان کی سیاست جو آدھی رہ گئی ہے، مکمل ختم کرنے کی سازش ہے، سعید اللہ خان نیازی جو ان کے کزن بھی ہیں، نے صحیح کہا ہے کہ عمران کے گرد جو سیاہ سیاسی ہالہ ہے اسی نے ان کو سیاسی ایرینا سے کافی حد تک نکالا ہے، نواز شریف سے کرپشن کا حساب لینا ہے تو آئندہ انتخابات میں بریک تھرو کر کے وزیراعظم بن کر لیا جانا ہی عقل کا تقاضا ہے، اور حساب لینے کے لئے لاہور آنے کی کیا ضرورت ہے وہاں سے اپنی کبھی واقع نہ ہونے والی کارروائی کا آغاز کریں جہاں وہ 3 ماہ عوام کو خجل خوار کر کے اور ہوکے وہ کچھ نہ کر سکے، اب یہ نئی درفطنی چھوڑنا کماحقہٗ ایک طفلانہ بیان ہے، جس انداز کے وہ بیان جاری کرتے ہیں ان سے بتدریج پی ٹی آئی کا گراف گرتا جا رہا ہے ایک دن پی ٹی آئی، پی ٹی گئی ہو جائے گی، عمران خان نے بڑا اچھا آغاز کیا تھا، نوجوان، پڑھا لکھا طبقہ ان کے قافلے میں شامل ہو گیا تھا تب ان کی زبان بھی درست تھی، لیکن چند طالع آزمائوں ان کے تمبو میں گھس کر پورا خیمہ ہی سر پر اٹھا لیا، ان کے خیمہ سیاست کی طنابیں خود ان کے ذریعے ہی تڑوائی گئیں اور وہ ایسے سیاسی لیڈر بن کر ابھرے کہ خود سیاسی ذہانت بھی ان سے دامن چھڑا گئی، پہلے کوئی سیاسی رہنما جو بھی انقلابی اصلاحی کام کرنے کا عزم رکھتا ہے وہ پہلے اقتدار حاصل کرتا ہے تاکہ اپنے منشور کو نافذ کر سکے، انہوں نے وزیراعظم سے ان کا عہدہ چھیننے ہی کو کامیابی کا زینہ سمجھ کر ایسی غلطی کہ آج پی ٹی آئی کی سیاست ایک مذاق بن کر رہ گئی اگر وہ پاکستان کی پڑھی لکھی یوتھ پر ہی اکتفا کرتے اور زنگ آلود سیاستدانوں کو پارٹی میں قدم نہ رکھنے دیتے تو بلاشبہ پی ٹی آئی نے جس طرح بریک تھرو کیا تھا آئندہ انتخابات میں وہ مکمل کامیابی کے ساتھ سامنے آتے پھر وہ نواز شریف کا احتساب بھی کر لیتے۔
٭٭٭٭
صدقہ خیرات کریں مگر دیکھ کر!
بلاشبہ صدقہ خیرات آئی بلا کو ٹال دیتا ہے، بشرطیکہ یہ مستحق کو دیا جائے، اس وقت ملک بھر میں گداگری ایک انڈسٹری بن چکی ہے، اور یہ واحد صنعت ہے جو خوب پھل پھول رہی ہے، اس لحاظ سے پاکستان واقعی ایک انڈسٹریل ملک بن چکا ہے، ہم دیگر خرابیوں کی طرح گداگری کا بھی کچھ نہیں بگاڑ سکے، اس بات کا تعین کون کرے کہ مستحق کون ہے، اور پیشہ ور کون، اور جن اداروں کو ہم اپنی زکوٰۃ خیرات دیتے ہیں کیا وہ ان کا صحیح استعمال کر رہے ہیں یا وہ بھی گداگری انڈسٹری کا حصہ ہیں، یہ سارا کام ریاست کا ہے کہ وہ باقاعدہ اعلان کرے کہ صدقات و خیرات کسے دینا ہیں کسے نہیں دینا، اس سلسلے میں پریسنے بڑا کام کیا ہے، اور کئی ایسی جامع رپورٹیں آچکی ہیں جن سے اس رسوائے زمانہ گداگر انڈسٹری کا پردہ چاک ہو چکا ہے مگر حکومت نے پھر بھی کوئی نوٹس نہیں لیا، اب بات آ گئی ہے معاشرے کے ان افراد پر جو اپنی طرف سے کار ثواب سمجھ کر ہر پھیلی ہوئی ہتھیلی چند روپلی رکھ دیتے ہیں، وہ نہیں جانتے کہ وہ ایک ایسا طبقہ پیدا کر رہے ہیں جو پوری قوم کا استحصال کر رہے ہیں، لوگ اپنے طور پر خیرات کا پیسہ اپنے پاس جمع کرتے رہیں اور کسی ایسے فرد، کنبے، ادارے کو دے دیں جس کے بارے اسے یقین ہو کہ یہ مستحق ہیں، ایک بیوہ جو کوئی ذریعہ آمدن نہیں رکھتی، اسے ڈھونڈ نکالنا کوئی مشکل نہیں، اور آغاز اپنے خاندان سے کرنا چاہئے کیونکہ خاندان میں بیوائیں ہوتی ہیں، غریب افراد جو اپنی بیٹیوں کی شادی نہیں کر سکتے، اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دلوا سکتے، آسان طریقہ یہی ہے کہ گداگروں کی جیبیں گرم کرنے کے بجائے صاحب حیثیت افراد پر روز کچھ نہ کچھ خیرات تجوری میں ڈالتے رہیں، اور جب اتنی رقم ہو جائے کہ کسی مستحق کی کوئی بڑی ضرورت پوری ہو سکے تو اکٹھی اس کے حوالے کر دیں۔
٭٭٭٭
مذاکرات سے انکار
....Oمودی حکومت کا مسئلہ کشمیر پر مذاکرات سے باضابطہ انکار، پاکستان کو آگاہ کر دیا،
اب یہ حکومت پاکستان کا کام ہے کہ وہ اس باضابطہ انکار کو باضابطہ ساری دنیا میں پھیلائے، عالمی برادری کو قائل کرے کہ بھارت مذاکرات نہیں چاہتا علاقے کے امن کو تباہ کرنا چاہتا ہے، یہ کام ہمارے سفارتکاروں کے حوالے کیا جائے، آخر سفیروں کا جو جال ہم نے دنیا بھر میں پھیلا رکھا ہے کب کام آئے گا۔
....Oپرویز رشید:معلومات تک رسائی کا قانون جلد منظور کرا لیا جائے گا۔
یہ اچھا کام ہے، بشرطیکہ ایسا عملاً بھی نظر آئے، پرویز رشید تک رسائی کا بھی کوئی قانون پاس کرایا جائے۔
....Oحسین حقانی کو پاکستانی پاسپورٹ جاری۔
وہ پاکستانی ہیں تو پاسپورٹ حاصل کرنا کونسا انوکھا کام ہے۔
....Oاربوں کی کرپشن چیئرمین کراچی میٹرک بورڈ انوار احمد گرفتار اب ان کو چھڑانے کی خبر کب آئے گی؟
....Oمریم نواز:مخالفین بھی وزیراعظم کے پیروکار،
بیٹی ہو تو مریم نواز جیسی جن کو اپنے وزیراعظم والد کی صرف خوبیاں ہی نظر آتی ہیں،

.
تازہ ترین