• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے لیڈی ہیلتھ پروگرام کے ایک دیرینہ مطالبہ کو قبول کرتے ہوئے اس پروگرام کے تمام شعبوں، لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام، لیڈی ہیلتھ سپروائزر، لیڈی ہیلتھ اکائونٹس اور نیشنل پروگرام فار فیملی پلاننگ میں کام کرنے والے سارے کارکنوں کو ریگولر کرنے کا حکم دے کر انہیں روزگار کا تحفظ اور سرکاری ملازمتوں کی سہولتیں فراہم کردیں۔اس سلسلہ میں حکومت ِ پنجاب کے مشیر برائے صحت خواجہ سلمان رفیق نے جمعرات کو سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کےدفتر میں لیڈی ہیلتھ ورکر پروگرام ایسوسی ایشن پنجاب کی صدر رخسانہ انور اور دیگر خواتین کو ریگولر ائزیشن آرڈر کی نقول فراہم کیں اور توقع ظاہر کی کہ اپنا مطالبہ منظور ہو جانے پر لیڈی ہیلتھ پروگرام کے کارکن پہلے سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے اور اس پروگرام کے سارے مقاصد پورے کرنے کی پوری پوری کوشش کریں گے۔پنجاب کےمشیر صحت کا یہ مشورہ بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ عام لوگوں کے ذہنوں میں یہ تصور تقریباً گھر کر چکا ہے کہ روزگار کا تحفظ اور استحکام حاصل ہونے پر کارکن اپنے فرائض منصبی کی جانب سے لاپرواہ ہو جاتےہیں اور نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرتے جبکہ روزگار کے عدم تحفظ کا دبائو انہیں کارکردگی دکھانے اور ثابت کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ وقت کی پابندی کا مظاہرہ سب سے زیادہ وہ لوگ کرتے ہیں جن کو وقت کے ایک ایک لمحے میں سے روزگار کو نچوڑنا ہوتا ہے۔ یہ پابندی دہاڑی دار محنت کشوں کے اوقات کار میں زیادہ دکھائی دیتی ہے جو شہر کے چوراہوں پرروزانہ روزگار کی تلاش میں آ بیٹھتے ہیں۔ انہیں روزگار کے معاوضے کی ادائیگی کا تعین ہو جائے تو ان کی پابندی وقت اور فرض شناسی میں نمایاں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ اس تصور کو عملی طور پر غلط ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔کسی بھی کارکن کے لئے روزگار کا تحفظ بہت ضروری ہے ا ور یہ تحفظ فراہم کرنے والے محنت کشوں سے ان کی صلاحیت کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو فائدہ ملک کی معیشت کو پہنچ سکتا ہے۔ معیشت میں بہتری آتی ہے تو معاشرے میں آسودگی نمایاں ہو جاتی ہے۔ ان دونوں ضرورتوں کےپورے ہونے سے معاشرے میں بہتری کے آثار نمودار ہوتے ہیں۔ لیڈی ہیلتھ پروگرام پاکستان کی زنانہ آبادی کی صحت کے تحفظ کا پروگرام ہے اور پاکستان کی خواتین اور خاص طور پر دیہی اور زرعی معیشت سے تعلق رکھنے والی خواتین کی حفظان صحت کے پروگرام صرف ملک کی آدھی آبادی کی صحت سے ہی نہیں پاکستان کے بہتر مستقبل سے بھی تعلق رکھتے ہیں۔ اس پروگرام کے کارکنوں کو روزگار کا تحفظ نصیب ہوا ہے تو یہ پاکستان کی خوش نصیبی کا باعث بھی بننا چاہئے اور پروگرام کے تمام شعبوں کے کارکنوں کو پہلے سے زیادہ محنت اور فرض شناسی کے ذریعےثابت کرنا چاہئے کہ روزگار کے تحفظ سے ان کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے اورپورے معاشرے تک یہ بہتری رسائی حاصل کرسکتی ہے۔ کارکنوں کی اہلیت پر بھروسہ کیاجائے تو وہ اپنی اس اہلیت کو مثبت انداز میں قومی ترقی اور ملکی بہتری کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔

.
تازہ ترین