• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الطاف سے جان چھڑانے کیلئے ایم کیوایم کے آئین میں ترمیم کی جائے گی

اسلام آباد (انصار عباسی) ڈاکٹر فااروق ستار کی قیادت میں ایم کیو ایم پاکستان اپنے بانی الطاف حسین سے باقاعدہ اور قانونی طور پر علیحدگی کیلئے پارٹی کے دستور میں ترمیم کرے گی تاکہ 22 اگست کے بعد کی ایم کیو ایم کو ایک جمہوری تنظیم میں ڈھالا جاسکے۔ جس میں کسی عہدیدار یا رہنما کو ویٹو کا اختیار حاصل نہ ہو۔ ایم کیو ایم ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فاروق ستار، خواجہ اظہار الحسن اور کچھ دیگر سینئر رہنما اس وقت پارٹی میں اپنے قانونی ماہرین سے صلاح مشوروں میں ہیں تاکہ پارٹی کو الطاف حسین اور ان کی طرز سیاست کے کسی شائبہ کے بغیر نئی شکل دینے کیلئے قطعی ضروری ترامیم کا جائزہ لیا جاسکے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے اکثر رہنما ایم کیو ایم کے موجودہ آئین کے مندرجات کے بارے میں بے یقینی کا شکار ہیں جو متحدہ کے تنظیمی معاملات میں الطاف حسین کو آمرانہ اختیارات دیتا ہے۔ ایم کیو ایم کے ایک سینئر رہنما نے بتایا کہ اگر آئین میں کسی لیڈر یا پارٹی عہدیدار کو ویٹو اختیار دیا بھی گیا ہے تو اسے حذف کردیا جائے گا۔ اس کے علاوہ آئین میں کہیں الطاف حسین کا نام بھی درج ہو یا پارٹی کے بانی کا حوالہ دیا گیا ہو، وہ بھی ہٹادیا جائے گا۔ رابطہ کرنے پر الیکشن کمیشن کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ کمیشن میں داخل ایم کیو ایم کے آئین میں الطاف حسین کا نام شامل نہیں ہے، صرف ایم کیو ایم کا ’’لیٹر ہیڈ‘‘ جو ایم کیو ایم پاکستان کی رجسٹریشن کیلئے الیکشن کمیشن میں داخل ہے، اس میں الطاف حسین کا نام پارٹی کے بانی کی حیثیت سے درج ہے۔ کمیشن ذرائع نےواضح طور پر کہاکہ ایم کیو ایم کے آئین میں الطاف حسین کا نام شامل نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سرکاری ریکارڈ کےمطابق ڈاکٹر فاروق ستار ایم کیو ایم کے پارٹی لیڈر ہیں۔ ایم کیو ایم ہی کے ایک سینئر رہنما جن کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے آخری بار پارٹی کا آئین 2013 میں پڑھا تھا، ان کے مطابق پارٹی آئین میں الطاف حسین کا حوالہ ہے اورنہ ہی پارٹی کے بانی کو کوئی ویٹو اختیار حاصل ہے۔ الطاف حسین کی پاکستان کے خلاف حالیہ ہرزہ سرائی کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں ایم کیو ایم ان سے اپنی مکمل لاتعلقی کیلئے تمام تر کوششیں کررہی ہے جن کی وہ پہلے اندھی تقلید کیا کرتی تھی لیکن اب وہ حتٰی کہ خود ایم کیو ایم کیلئے نفرت کا نشان بن گئے ہیں۔ ایم کیو ایم کی مقامی قیادت کو یہ ادراک ہوگیا ہے کہ 22 اگست کے واقعہ کے بعد الطاف حسین سے تعلق کو برقرار رکھتے ہوئے سیاسی جماعت کے طور پر نہیں چل سکتی۔ الطاف حسین سے چھٹکارے کا فیصلہ پہلےہی کرلیا گیا تھا لیکن فاروق ستار نے اپنی پریس کانفرنس میں اس کا واضح اعلان نہیں کیا کیونکہ ایم کیو ایم کے بعض  رہنمائوں کو خدشہ تھاکہ ایم کیو ایم کےکارکنوں کی جانب سے اس کا ردعمل آسکتا ہے۔ تاہم ایسا کوئی ردعمل آیا اور نہ ہی کسی نے الطاف حسین کے حق میں  آواز بلند کی۔ اس صورتحال نے فاروق ستار کو ایم کیو ایم پاکستان اور الطاف حسین اور ان کے لندن سیکریٹریٹ سے مکمل لاتعلقی کے اعلان کا حوصلہ دیا۔
تازہ ترین