• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

متحدہ سیاسی حقیقت ،پابندی نہیں لگنی چاہئے،وفاق اور سندھ حکومت کا موقف

کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوزکے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ “میں گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستا ن کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اس وقت ہم تنظیمی طور پر بالکل بکھری ہوئی جماعت ہیں ، جس کا مرکز سیل کیا جاچکا ہے ، جس کے تنظیمی دفاتر جائز ناجائز مسمار کیے جارہے ہیں ، ان حالات میں ہم عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹا سکتے،اگر ایم کیو ایم کے مسمارکیے گئے آفس غیر قانونی تھے تو بھی ان کو مسمار کرنے سے پہلے قانونی چارہ جوئی نہیں کی گئی، یہ میرا سیاسی حق ہے کہ میں سوال کرسکوں کہ نائن زیرو کو سیل کرنے کا مقصد کیا ہے۔پروگرام میں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید، پاکستان پیپلزپارٹی کے مرتضیٰ وہاب اور پاکستان تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی شریک تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ فاروق ستار نے رینجرز کی تحویل میں جانے سے پہلے مجھے اپنے موقف سے آگاہ کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ الطاف حسین کے بیانات سے لاتعلقی کا اظہارکریں گے ، فاروق ستار نے کہا تھا کہ اگر ان کے تمام ساتھی آمادہ ہوجاتے ہیں تو وہ اجتماعی طور پر اعلان کریں گے اور اگر ان کے ساتھیوں نے منع کیا تو وہ اپنی طرف سے لاتعلقی کا اعلان کردیں گے ، فاروق ستار کے فیصلے کو سراہنا چاہئے کہ انہوں نے ایک درست سمت میں قدم بڑھایا ہے ، ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ ہم انہیں مزید آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کریں ، اس کے ساتھ ساتھ انہیں اپنی جماعت میں شامل جرائم پیشہ افراد کوختم کرانے کے لیے حکومت سے تعاون بھی کرنا چاہئے ، الطاف حسین کی اپنی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان نے ان سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے اس لیئے اب ان کی مجموعی جماعت پر پابندی نہیں لگانی چاہئے ، ماضی میں بھی اس قسم کے تجربات کامیاب نہیں رہے ہیں ۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا ، وہ جماعتیں پھر نئے ناموں سے منظر عام پر آجاتی ہیں ، ماضی میں جتنی بھی قتل وغارت ایم کیو ایم کے ذریعے ہوئی ہے اس میں صرف الطاف حسین ذمہ دار نہیں ہے ، الطاف حسین کو خود سے دور کرکے باقی پارٹی کو ڈرائی کلین کرلینے سے میں اتفاق نہیں کرتا ، ایم کیو ایم کی دہشت گردی کو اردو بولنے والوں سے جوڑنا ناانصافی ہے۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اس وقت ایم کیو ایم کے جن دفاتر کو مسمار کیاجارہا ہے وہ تمام کے تمام غیر قانونی ہیں ، اگر کسی قسم کی غیر قانونی تعمیرات ہیں تو حکومت کو اس معاملے میں کسی قسم کا نوٹس دینے کی ضرورت نہیں ہے ہاں البتہ قانونی تعمیرات کو مسمار کرنے سے پہلے حکومت نوٹس ضرور دے گی ، ایم کیو ایم سندھ کے شہری علاقوں کی ایک سیاسی حقیقت ہے ، ایم کیو ایم پر پابندی نہیں لگانا چاہئے ،اگر ریاست کو ایم کیو ایم کی طرز سیاست پر اعتراز ہے تو اس کے لیے آئینی اور قانونی طریقہ کار موجود ہیں۔فاروق ستار نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم پاکستان کے ناجائز دفاتر موجود ہیں تو مجھے کہا جائے میں کراچی کے میئر سے کہہ کر انہیں مسمار کروادوں گا ، ا ، ایک شخص کے پاکستان مخالف نعروں کا ملبہ ایم کیو ایم کے تمام کارکنوں  پر نہیں ڈالنا چاہئے ، نجی چینل پر حملے کے الزام میں گرفتار کی گئیں ایم کیو ایم کی خواتین کارکن  بے گناہ ہیں ، ہم نے کبھی ہڑتالوں کی کامیابی یا ناکامی کو اپنی کامیابی کا پیمانہ نہیں بنایا ہے بلکہ عوام ہمیں ہر الیکشن میں جو مینڈیٹ دیتی ہے وہ ہماری کامیابی ہوتی ہے ، لوگوں کا ایم کیو ایم کے حق میں سڑکوں پر نکلنا بھی ہماری کامیابی کا پیمانہ نہیں ہے بلکہ ہماری کامیابی وہ ووٹ ہیں جو عوام ہمیں دیتی ہے ۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کا اسمبلی نشستوں سے مستعفی ہونا مسئلے کا حل نہیں ہے ، ماضی میں بھی جب ایم کیو ایم نے اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کا کہا تو ملک کی سیاسی جماعتوں نے اس کو نہیں سراہا بلکہ ایم کیو ایم سے اصرار کیا گیاکہ وہ اپنے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے تاکہ پاکستان کے سیاسی نظام پر کوئی آنچ نہ آسکے ۔ گزشتہ کچھ دنوں میں لوگ اپنا حوصلہ ہار چکے تھے اور مایوسی کی طرف بڑھ رہے تھے لیکن آج کی ہماری پریس کانفرنس نے ان کو حوصلہ بخشا ہے ، آئندہ آنے والے دنوں میں ہم قومی اسمبلی میں جا کر اپنا موقف بھی دیں گے اور وزیر اعظم نواز شریف سے بھی ملاقات کریں گے ۔
تازہ ترین