• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کے حصے کے پانی میں کمی،صوبے بھر میں فصلوں کو خطرہ لاحق

اسلام آباد(خالد مصطفیٰ)سندھ کے حصے کے پانی میں کمی کے باعث صوبے بھر میں کھڑی فصلوں کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ارسا نے الزام عائد کیا ہے کہ بارہا یاددہانی کےباوجود‘واپڈا نے تربیلا ڈیم میں اضافی پانی ذخیرہ نہیں کیا۔جب کہ واپڈا حکام کا کہنا ہے کہ ڈیموںمیں پانی ذخیرہ کرنے  کے دوران اس کی حفاظت کے حوالے سے مجوز ہ ایس او پیزپر عمل کرتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق،سندھ نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ صوبے بھر میں کھڑی فصلوں کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے کیوں کہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی(ارسا) نے  سندھ کے حصے کے پانی میں بڑے پیمانے پر کمی کردی ہے۔جس کے باعث ایڈوائزری کونسل کا اجلاس ضروری ہوگیا ہے۔پانی و بجلی کے سیکریٹری یونس داگاکو لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہےکہ نچلے ساحلی علاقوں میں ان کے حصے کا پانی کم فراہم کیا جارہا ہے۔انہوں نے حکومت کو مطلع کیا کہ کم پانی ملنے کی وجہ سے کھڑی ہوئی فصلوں کو شدید خطرات لاحق ہوچکےہیں، اگر ان حالات پر توجہ نہ دی گئی تو غذائی قلت پیدا ہوسکتی ہے۔دریں اثناء سندھ ، جس نے مطالبہ کیا ہے کہ چشمہ اور کوٹری کے درمیان 40 فیصدضائع ہونے والے پانی کی بھرپائی کی جائے۔تاہم، ارسا سیکریٹیریٹ بلوچستان کےنمائندے نے انکشاف کیا ہے کہ  سندھ نے بلوچستان جانے والے پانی کے بہائو میں 40 فیصد کمی کردی ہے۔جواب میں بری طرح متاثر بلوچستان نے پانی کے ریگولیٹر کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہےاور کہا ہے کہ سندھ کی جانب پانی کے بہائو میں زیادہ کٹائو ظاہر کررہا ہے کہ ڈیم کو بھرنے میں کس طرح کی بدانتظامی ہورہی ہے۔جس کی وجہ سے وفاقی اکائیوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے تنازع پر نیا پنڈورا بکس کھل گیا ہے۔تاہم، ارسا نے 30 اگست کو ایڈوائزری کونسل کا اجلاس طلب کرلیا ہےجس میں چاروں صوبوں کے سیکریٹری ذراعت، ارسا کے ارکان، وفاقی حکومت اور واپڈا کے نمائندگان شرکت کریں گے۔
تازہ ترین