• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فاٹا آئندہ پانچ سال میں خیبرپختونخوا کا حصہ ہوگا، سرتاج عزیز

کراچی(ٹی وی رپورٹ) مشیر خارجہ اور سربراہ فاٹا اصلاحات کمیٹی سرتاج عزیزنے کہا ہے کہ فاٹا میں امن اور ترقی بغیر اصلاحات کے ممکن نہیں ہے، فاٹا پانچ سال میں خیبرپختونخوا کا حصہ بن جائے گا، آئندہ  سال فاٹا میں مقامی حکومتوں کے انتخابات ہوسکتے ہیں،حکومت اکتوبر میں بنیادی فیصلوں کے اعلان کیلئے پشاور میں جرگہ بلائے گی جس کے بعد پروسس شروع ہوجائے گا۔فاٹا میں جلد دوبارہ مردم شماری کروائی جائے گی اور صحیح آبادی کے مطابق انہیں اسمبلی کی نشستیں دی جائیں گی، فاٹا کیلئے ایف سی آر اور پاکستانی نظام انصاف کا ملا جلا نظام تیار کیا ہے، نئے رواج ایکٹ کے تحت جرگہ کا تقرر پولیٹیکل ایجنٹ نہیں ایجنسی جج کرے گا، نیا جرگہ قانون یقینی بنائے گا کہ  جرگہ کے فیصلے بنیادی انسانی حقوق سے متصادم نہ ہوں۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ فاٹا میں امن اور ترقی  کے بغیر اصلاحات کے ممکن نہیں ہے، فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کی تجویز کو بہت کم حمایت حاصل تھی، فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کیلئے زیادہ حمایت تھی، فاٹا کو فوری طور پر خیبرپختونخوا میں ضم نہیں کیا جاسکتا ہے، فاٹا کو ضم کرنے سے پہلے آئی ڈی پیز کی واپسی اور بحالی بہت ضروری ہے، فاٹا کوخیبرپختونخوا میں ضم کرنے کیلئے انتظامی، قانونی اور سیاسی کارروائی پوری کرنا ہوگی، فاٹا کو خیبرپختونخوا میں شامل کرنے کیلئے پانچ سال کا عبوری وقت رکھا ہے، اس دوران کچھ اہم اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ خیبرپختونخوا یہ ذمہ داری سنبھال سکے، خیبرپختونخوا کے پاس فوری طور پر فاٹا کو وسائل دینے کی صلاحیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کیلئے دس سالہ سوشل اکنامک ڈو یلپمنٹ پلان بنایا جائے گا جس کیلئے ہر سال تقریباً 90ارب روپے دیئے جائیں گے، یہ رقم ملنی شروع ہوگئی تو فاٹا میں بہت بڑی تبدیلی آسکتی ہے، اس رقم کا تیس فیصد لوکل باڈیز کو دیا جائے گا تاکہ وہ چھوٹی اسکیمیں بناسکے، فوج اس وقت فاٹا میں ری کنسٹرکشن کررہی ہے ، کچھ منصوبے اسی عمل کا تسلسل ہوں گے،خیبرپختونخوا حکومت بھی اسی سے اپنے انتظامی اسٹرکچر کو فاٹا میں پھیلائے گی، اصلاحات میں لینڈ سیٹلمنٹ کیلئے بھی تجویز ہے تاکہ نجی سرمایہ کاری بھی آسکے ،فاٹا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو اپ گریڈ کرنے کا طریقہ کار بنانا بہت ضروری عمل ہے۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کیلئے سب سے پہلی میٹنگ وہاں کے ارکان پارلیمنٹ سے کی، فاٹا کے ارکان پارلیمان ستمبر میں فاٹا کو ضم کرنے کیلئے اسمبلی میں قرارداد پیش کر کے منظور کرواچکے ہیں، فاٹا کے ضم ہونے کے عبوری وقت میں گور ننگ کونسل بنے گی جس کے تمام ارکان پارلیمان ممبر ہوں گے تاکہ وہ اس عمل میں بھرپور حصہ لے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کمیٹی میں ظفر اقبال جھگڑا اور میں خود خیبرپختونخوا سے تعلق رکھتا ہوں،خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کیلئے فاٹا کے قبائلی لیڈروں،سیاسی جماعتوں کے نمائندوں اور ماہرین سے بھرپور مشاورت کی ،فاٹا میں ترقیاتی کام اور مقامی حکومتوں کے انتخابات کیلئے ضروری کارروائی بہت جلد شروع کردیں گے، فاٹا میں سیکیورٹی کیلئے فرنٹیئر کور کے نئے ونگ اور لیویز کی بھرتی کیلئے کام شروع کردیا ہے،فاٹا اصلاحات کیلئے ماضی میں بھی کام ہوچکا تھا، فاٹا میں افسران کی کمی کے پیش نظر وفاقی حکومت بھی فاٹا میں افسران بھیجے گی۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ اصلاحات کمیٹی نے بہت سوچ کر ایف سی آر اور پاکستانی نظام انصاف کا ملا جلا نظام تیار کیا ہے، فاٹا میں ہر جگہ گو ایف سی آر گو کا نعرہ سننے میں آیا، قبائلی ملکان نے کہا ایف سی آر میں کچھ خرابیاں ہیں لیکن ہمیں کچہری تھانہ سسٹم پسند نہیں ہے، کیونکہ وہاں پر جس طرح مقدمات میں وقت لگتا اور خرچہ ہوتا ہے وہ ہمیں منظور نہیں ہے، نئے رواج ایکٹ کے تحت جرگہ کا تقرر پولیٹیکل ایجنٹ نہیں ایجنسی جج کرے گا، نیا جرگہ قانون یقینی بنائے گا کہ جرگہ کے تحت ہونے والے فیصلے بنیادی انسانی حقوق سے متصادم نہ ہوں، صدر پاکستان یہ قانون نافذ کرسکتے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ نیا رواج ایکٹ عمومی بحث کے بعد پار لیمنٹ سے منظور ہو اور پھر صدر اس پر عملدرآمد کی ہدایت دیں۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ سی پیک کا مغربی روٹ قبائلی علاقوں کے قریب سے گزرتا ہے، سی پیک میں صرف گوادر سے کوئٹہ تک کی سڑک موجود نہیں ہے جو بنائی جارہی ہے، باقی سڑکیں موجود ہیں لیکن چھوٹی ہیں جنہیں بعض جگہ ڈبل کیا جارہا ہے، ٹریفک کے لحاظ سے چار اور چھ رویہ سڑکیں بنائی جائیں گی، سی پیک کے تحت ہر صوبے میں ایک انڈ سٹر یل زون بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں جلد دوبارہ مردم شماری کروائی جائے گی اور صحیح آبادی کے مطابق انہیں اسمبلی کی نشستیں دی جائیں گی، ایسا نہیں ہوگا کہ فاٹا جیسی صورتحال خیبرپختونخوا میں ہوجائے، فاٹا میں حکومتی رِٹ بحال ہوگئی ہے، افغان سرحد پر بارڈر مینجمنٹ شروع کردی گئی ہے، فاٹا میں ہر جگہ سیکیورٹی نیٹ ورک پھیلایا جائے گا، چند سالوں میں صورتحال اس حد تک سنبھل جائے گی کہ فوج فاٹا سے واپس چلی جائے لیکن سرحد پر ایف سی رہے گی۔
تازہ ترین