• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کشمیر کامقدمہ عالمی سطح پرپیش کرنے کیلئے وزیر اعظم نواز شریف نے بیس ارکان پارلیمنٹ کو اپنا خصوصی نمائندہ مقرر کرکے بلاشبہ ایک اچھا فیصلہ کیا ہے ۔اس پر درست طور پر عمل درآمد سے عالمی برادری کو یقیناًکشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم، انسانی حقوق کی مسلسل بگڑتی ہوئی صورت حال اور اس مسئلے کو جلد از جلد منصفانہ طور پر حل کیے جانے کی ضرورت کا احساس دلایا جاسکتا ہے۔وزیر اعظم ہاؤس سے گزشتہ روز جاری کیے گئے بیان کے مطابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ انہوں نے کشمیر کاز کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کیلئے ارکان پارلیمنٹ کو مختلف ملکوں میں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر اعظم کے بقول ان خصوصی سفیروں کو پاکستان کے عوام کی طاقت، لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب کے کشمیریوں کی دعائیں،پارلیمنٹ کا مینڈیٹ اور حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہوگی ۔ وزیراعظم نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ان خصوصی نمائندوں کی کوششوں کے ساتھ ساتھ میں ا قوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے اپنے خطاب میں عالمی برادی کے ضمیر کو جھنجھوڑوں گا۔ ہم اقوام متحدہ کو کشمیریوں سے طویل مدت پہلے کیا گیا وعدہ یاد دلائیں گے،بھارت پر واضح کریں گے کہ وہ خود مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے کر گیا تھا لیکن کشمیریوں سے کیے گئے وعدے کو پورا نہیں کیا۔ بیان میں مسئلہ کشمیر کے سات عشروں میں بھی حل نہ ہونے کو عالمی ادارے کی ناکامی قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کو متحرک اور فعال ادارے میں تبدیل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔وزیر اعظم کی جانب سے گیارہ اہم ملکوں کیلئے جن سفیروں کو نامزد کیا گیا ہے ان کی تفصیل یہ ہے:بلجیم کیلئے اعجاز الحق اور ملک عزیز، فرانس کیلئے عائشہ رضا فاروق اور رانا محمد افضل، چین کیلئے خسرو بختیار اور عالم داد لالیکا،روس کیلئے رضا حیات ہراج ،جنید انور چوہدری اور نواب علی وسان، سعودی عرب کیلئے مولانا فضل الرحمٰن ، میجر (ر) طاہر اقبال اور محمد افضل کھوکھر،ترکی کیلئے محمد شاہنواز رانجھا اور ملک پرویز،برطانیہ کیلئے لیفٹیننٹ جنرل( ر) عبدالقیوم اور قیصر شیخ، جنوبی افریقہ (پریٹوریا)کیلئے عبدالرحمن کانجو، امریکہ اور اقوام متحدہ کیلئے مشاہد حسین سید ، ڈاکٹر شذرہ منصب علی خان اور اویس لغاری ۔ کشمیر ی عوام کو بھارت کے سات دہائیوں سے جاری ناجائز تسلط اور وحشیانہ مظالم سے نجات اور اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا حق دلانا بلاشبہ پوری عالمی برادری کی ناگزیر ذمہ داری ہے۔ اقوام متحدہ کی متفقہ قراردادوں کی شکل میں عالمی ادارے کے تمام رکن ملکوں نے کشمیری عوام سے اس کا پختہ وعدہ کررکھا ہے ۔ کشمیری عوام نے اس پورے عرصے میں ثابت کیا ہے کہ برصغیر کی آزادی کے وقت ہی سے وہ اپنی ریاست کو پاکستان میں شامل کرنے کے خواہشمند ہیں لیکن بھارت نے کھلی ہٹ دھرمی اور بے انصافی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کی سرزمین پر غاصبانہ قبضہ کررکھا ہے۔ اس بناء پر کشمیرکاز کو دنیا میں اجاگر کرنا پاکستان کی خصوصی ذمہ داری ہے۔ کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کا درست طریقہ یہی ہے کہ اس کیلئے سفارتی محاذ پر ایسی سرگرم اور پرزور جدوجہد کی جائے کہ بھارت کے پاس کشمیریوں کو حق خود اختیاری دینے کے سوا کوئی چارہ کار نہ رہے۔ اس صورت حال میں پاکستان کیلئے درست راستہ یہی ہے کہ وہ سفارتی محاذ پر پیش قدمی کو زیادہ سے زیادہ تیز کرکے تنازع کشمیرکے مستقل اور منصفانہ حل کی راہ ہموار کرے۔ مذکورہ نمائندوں نے اگر مؤثر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تو اجلاس کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی ناگفتہ بہ صورتحال کو بہتر بنانے، بھارتی مظالم کا سلسلہ بند کرانے اور کشمیریوں کے حق خود اختیاری دلانے کیلئے یقیناًسازگار ماحول میسر آسکے گا۔ تاہم اس سفارتی جدوجہد کا مستقل جاری رہنا ضروری اور اس کیلئے کوئی مستقل بندوبست لازمی ہے۔ آزاد کشمیر کے موجودہ صدر سردار مسعودخان خود ایک منجھے ہوئے سفارت کار ہیں، لہٰذا اگر انہیں بھی اس بندوبست کا حصہ بنالیا جائے تو نہایت مثبت نتائج کی توقع رکھی جاسکتی ہے۔

.
تازہ ترین