• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سندھ نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ انڈس ریور اتھارٹی (ارسا) کی جانب سے سندھ کے حصے کے پانی میں 400فیصد کمی کردینے کی وجہ سے کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ اس لئے ایڈوائزی کونسل کا اجلاس بلا کر اس مسئلے کا حل تلاش کیا جائے ۔ایک دوسری خبر میں بتایا گیا ہے کہ ارسا نے30اگست کو ایڈوائزی کونسل کا اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں چاروں صوبوں کے سیکرٹری زراعت کے ارکان اور واپڈا کے نمائندگان شرکت کریں گے۔پانی میں کمی کی بنیادی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ امسال واپڈا کی بار بار یاد دہانیوں کے باوجود تربیلا ڈیم میں ایک سے چار فٹ روزانہ پانی بھرنے کی طرف توجہ نہیں دی جس سے اب تک ایک کروڑ ایکڑ فٹ پانی کوٹری سے سمندر میں گر کر ضائع ہوچکا ہے۔ارساکے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ انہوں نے28جولائی کو واپڈا سے درخواست کی تھی کہ وافر پانی موجود ہے اس لئے ز راعتی مقاصد کیلئے پانی محفوظ کرلیا جائے لیکن واپڈا حکام نے بار بار دی جانے والی ان درخواستوں کو قابل اعتنا نہیں سمجھا جس کے جواب میں واپڈا حکام کا کہنا ہے کہ ارسا کو بذریعہ خط مطلع کردیا گیا تھا کہ ڈیم کی حفاظت اور تربیلا کے تعمیراتی کام کی وجہ سے ایسا کرنا ممکن نہیں۔ اس کے جواب میں ارسا عہدیداران نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیم کے حفاظتی ایس او پیزکا ا علان اس وقت ہوتا ہے جب ڈیم میں پانی کی سطح1510فٹ ہوجائے مگر واپڈا نے ایک ہفتہ تک ارساکی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ اس دوران پانی کی مقدار اور بہائو کو نچلی سطح پر لانے کی اجازت مل سکتی تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پانی ہونے کے باوجود ڈیم میں مقررہ مقدار میں پانی نہیں بھرا جاسکا۔ سندھ حکومت ارسااور واپڈا کے ان تکنیکی و فنی دلائل کی درستگی اور عدم صحت کا جائزہ تو ماہرین آب و زراعت ہی لے سکتے ہیں لیکن آئندہ فصل ربیع کو پہنچنے والے امکانی نقصان کے پیش نظر اس حوالے سے جلد کوئی مثبت فیصلہ کیا جانا چاہئے۔

.
تازہ ترین