• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تقریباً چوبیس سال بعد بلی تھیلے سے باہر آئی ہے۔1992میں جناح پور کے نقشے باہر آتے تھے مگران کاپوری شد و مد سے انکار کیا جاتا رہا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان چیخ چیخ کر کہتے کہ بانی ء تحریک محب وطن ہیںوہ غدار نہیں ہیں۔ ان کابھارت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔آخرکار2016میں قائد تحریک نے خود وہ کچھ کہہ دیا جس کا خود ایم کیو ایم کے مخلص لوگ بھی تصور نہیں کر سکتے تھے۔ ایک طرح خودمتحدہ کے قائدنے مواصلاتی طیارے پہ بیٹھ کرآواز کی لہروں سے بمباری کر دی ہے۔ اپنے ہی لوگوں پر ۔اپنے اجداد کی قبروں پر جنہوں نے پاکستان بنایا تھا ۔اپنی ان مائوں بہنوں کی یادوں یادگاروں پر جن کی قربانیوں سے صبح ِ آزادی طلوع ہوئی تھی ۔اب برباد شدہ زخم زخم منظر نامے میں فاروق ستار اور خواجہ اظہار بچے کھچے دماغوں کے لوتھڑے ،ٹوٹے ہوئے دل اوربکھرے ہوئے خواب جمع کرتے پھرتے ہیں ۔بیچاروں نے تنگ آکر ایم کیو ایم پاکستان کی خود مختاری کی تہمت بھی ماتھے پر سجالی ہے اور ایم کیو ایم لندن سے رابطہ رکھنے پر بھی مجبور ہیں۔
ناحق ہم مجبوروں پر یہ تہمت ہے مختاری کی
یہ بات کیسے تسلیم کرلی جائے کہ سیاسی انڈر ورلڈکا یہ ڈان کوئی بے وقوف آدمی ہے کہ اس نے بیس کروڑ پاکستانیوں سے ٹکرا جانے کا فیصلہ یونہی کرلیا ہے ۔بس غصے میں آکر ، جذباتی ہو کر ۔نہیں ۔ہرگزنہیں ۔وہ ڈپریشن میں بھی اکیلا یہ ہمت نہیں کر سکتاتھا یقینا اُس کے پیچھے کوئی موجود ہے ۔بھارت کی موجودگی کے تو ثبوت ایف آئی ا ے کے دفتروں کی راہداریوں میں رسوا ہوتے پھرتے ہیں ۔ممکن ہے بھارت کے علاوہ اسرائیل بھی اس کی پشت پر ہو ۔ وہ لوگ بھی ہوسکتے ہیں جو مسلم ممالک میں نئے ورلڈ آرڈر کی تشکیل کیلئے کام کررہے ہیں یعنی واضح امکان ہے کہ کچھ اور طاقتیں بھی اس کی پشت پناہی کررہی ہوں۔ ایک خیال یہ بھی دماغ میں آتا ہے کہ بیرونی دشمنوں کے ساتھ ساتھ اندرونی دشمنوں نے بھی اس کے ساتھ گٹھ جوڑ کررکھا ہے۔وہ لوگ جو صوبہ پختون خوا کو افغانستان کا حصہ شمار کرتے ہیں ۔انہیں کراچی کو جناح پور بنانے میں بھی یقینا پوری دلچسپی ہوسکتی ہے ۔لوگ کہہ رہے ہیں کہ اُس شخص کو ملک دشمن قوتیں آخری بار استعمال کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔ آخری بار اس لئے کہا کہ پاکستان کو گالی دینے کے بعد وہ شخصیت پاکستانیوں کیلئے اُس خشک پتے سے زیادہ نہیں رہی جس پرپائوں پڑنے سے ٹوٹنے کی آواز کے سوا اور کچھ نہیں سنائی نہیں دیتامگر میری اطلاعات اس کے برعکس ہیں ۔ خبر کے مطابق دشمنوں نے ایم کیو ایم لندن کے قائد سے مبینہ طور پر ایک تحریک شروع کرائی ہے ۔ جس کا سلوگن ’’ پاکستان ....‘‘،انشااللہ پاکستانی عوام ایسی تمام زبانیں گدی سے کھینچ لیں گے جن سے یہ الفاظ برآمد ہونگے مگر یہ ضروری ہے کہ عوام تک حقائق پہنچیں۔لوگوں کو پتہ چلنا چاہئے کہ ایم کیو ایم نے مبینہ طور پر باقاعدہ بھارت اور اسرائیل کو پاکستان پر حملہ کرنے کیلئے خطوط لکھے ہیں ۔جب ان خطوط کے بارے میں ایم کیوایم لندن کے ایک رہنما سے سوال کیا گیا تو اس نے کہا ’’ہم نے اپنی مدد کیلئے انہیں بلایا ہے ‘‘دراصل برطانیہ کو عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر الطاف حسین کے ملوث ہونے کے واضح شواہد مل چکے ہیں۔ مبینہ طور پرالطاف حسین برطانیہ سے امریکہ منتقل ہونا چاہ رہے ہیں ۔امریکہ منتقلی کیلئے جو پلان ان کے نادیدہ دوستوں نے انہیں دیا۔اُس پروگرام کے تحت ایم کیو ایم کو دو حصوں میںتقسیم کیا گیاہے ایک وہ ایم کیو ایم جس کی ذمہ داری کراچی میںبوری بند لا شوں کی فراہمی ہے ۔ان کی کمانڈ ایم کیو ایم لندن کے سپرد کی گئی ہے۔دوسری تشدد پر یقین نہ رکھنے والی ایم کیو ایم پاکستان کے نام سے کام کرے گی۔یہ تقسیم اس لئے کی گئی ہے کہ پاکستان میں ایم کیوایم ایک پارٹی کے طور پر کام بھی کرے اور دنیا میں پاکستان کے خلاف تحریک بھی چلائے ۔
اطلاعات کے مطابق ایم کیو ایم لندن کی طرف سے پہلا حکم نامہ فیصل واوڈا کے متعلق جاری کیا گیا تھاجس کی ناکامی کی اطلاع پر ڈان نے مبینہ طور پر گلاس فرش پر دے مارامگر ایک نقرئی کھنک کے سواکچھ حاصل نہ ہوا۔البتہ فیصل واوڈانے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ’’ کراچی کا ڈرامہ را کو خوش کرنے اور پاناما کو ختم کرنے کے لئے کیا گیا ہے‘‘۔یعنی مبینہ طور پرایم کیو ایم کو حکومت کی طرف سے یہ باقاعدہ یقین دہانی کرائی گئی کہ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے کے باوجود متحدہ قومی موومنٹ پر پابندی نہیں لگائی جائے گی ۔عمران خان نے فیصل واوڈاپر حملے کی ٹائمنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے بھی تقریباً یہی بات کہی کہ ان پر ایسے وقت میں حملہ کیا گیاجب وہ نیب میں پاناما لیکس کے شواہد جمع کرا کے واپس آ رہے تھے ۔کچھ دن پہلے فیصل واوڈا نے کچھ ثبوت فراہم کرتے ہوئے اس بات کا بھی دعویٰ کیا تھاکہ نواز شریف کی سعودی عرب میں کوئی ا سٹیل مل نہیں تھی ،وزیر اعظم نے اس حوالے سے عوام کے ساتھ مبینہ طور پر غلط بیانی سے کام لیا ہے۔اس میں کچھ شک نہیں کہ فیصل واوڈا ایم کیو ایم اور مسلم لیگ نون کی لیڈر شپ کے اعصاب پر سوار ہیں۔پچھلے دنوں ایک ٹی وی پروگرام پرجیسے ہی اینکر نے فیصل واوڈا کا نام لیا توایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی نے اپنی کال کاٹ دی تھی۔ابھی کچھ دن پہلے لندن میں الطاف حسین کے خلاف تحقیقات کرنے والے پولیس حکام سے فیصل واوڈا نے ڈھائی گھنٹے طویل ملاقات کی تھی جس میں پولیس حکام کو الطاف حسین کے خلاف قتل کے ان مقدمات کی فہرست بھی فراہم کی گئی جن میں ان کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ منی لانڈرنگ، نفرت انگیز تقریروں اور دیگر مبینہ جرائم کے بارے میں دستاویزی ثبوت فراہم کئے ہیں ۔بی بی سی کے مطابق فیصل واوڈا نے لندن پولیس کے حکام کوجو ثبوت پیش کئے ہیں وہ بڑی حساس نوعیت کے ہیں اور ان میں کئی دستاویزی ثبوت ایسے بھی ہیں جو یقینا انھیں ایم کیو ایم کے مبینہ طور پر ان اراکین نے مہیا کئے تھے جو جرائم، تشدد اور بندوق کی طاقت کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔تحریک انصاف کا یہ فارمولا کہ اندرونی طور پر ایم کیو ایم نون لیگ کی حکومت کو بچانے کیلئے مبینہ طور پر بھارتی آقائوں کی خواہش پر اس طرح کی حرکتیں کررہی ہے۔بظاہر حقیقت کے قریب نہیں لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت میں نواز شریف کی حکومت کی حمایت موجود ہے۔نریندر مودی کے ساتھ نواز شریف کے مراسم سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ نواز حکومت پر جب کہیں سے کوئی دبائو بڑھتا ہے تو بھارت سرحدوں کو بغیر وجہ کے گرم کردیتا ہے یعنی بلا اشتعال فائرنگ شروع کردیتا ہے ۔اور اس وقت حکومت کی ضرورت تھی کہ ملک میں کچھ ایسے واقعات رونما ہوں جن سے لوگوں کی توجہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری سے ہٹ کر کسی اور طرف مبذول ہوجائے۔جس میں حکومت کسی حد تک کامیاب بھی رہی۔ اگرچہ عسکری ادارے سنجیدگی سے بھی یہ چاہ رہے ہیں کہ چونکہ ایم کیو ایم ملک دشمن تنظیم ثابت ہوچکی ہے اس لئے اس پر پابندی عائد کردی جائے مگرنون لیگ کی حکومت اس کام میں مبینہ طور پر رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔نون لیگ کو خدشہ ہے کہ جیسے ہی ایم کیو ایم کی قومی اسمبلی میں نشستیںختم ہونگی توتحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے ممبران ِ قومی اسمبلی بھی مستعفی ہو جائیں گے اور یوںنون لیگ کی حکومت ختم ہوجائے گی۔مگر میں اتنا جانتا ہوں کہ ان تمام خدشات کے باوجود بھی حکومت کو ایم کیو ایم پر پابندی لگانا پڑے گی۔یہ ڈرامہ زیادہ دیرتک نہیں چل سکے گا۔اب صرف وہی کراچی میں سیاست کر سکے گا جو’’ الطاف حسین مردہ باد‘‘ کہے گا۔


.
تازہ ترین