• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارت اور امریکہ میں ایک دوسرے کے زمینی، فضائی اور بحری فوجی اڈے استعمال کرنے کا معاہدہ جس پر کل واشنگٹن میں دونوں ملکوں کے وزرائے دفاع نے دستخط کئے، پاکستان کے خلاف روز اول سے بھارت کے مستقل معاندانہ اور جارحانہ طرز عمل کے سبب پاکستانی عوام اور حکومت کے لیے بجاطور پر فکرمندی کا باعث ہے۔ وزیراعظم مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد دونوں ملکوں کے دفاعی رہنماؤں میں اس سے پہلے پانچ ملاقاتیں ہوچکی ہیں اور جوہری شعبے سمیت دونوں ملکوں کے دفاعی تعاون میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ گزشتہ روز کی ملاقات میں بھی امریکہ کی جانب سے بھارت کو یقین دلایا گیا ہے کہ اسے نیوکلیئر سپلایئر گروپ میں شامل کرانے کے لئے امریکہ اپنی حمایت جاری رکھے گا جبکہ یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ جنوبی ایشیا کے مخصوص حالات میں امریکہ کی مسلسل بھارت نواز پالیسیاں خطے میں طاقت کے توازن کو متاثر کرکے علاقائی امن کے لیے سنگین خطرات پیدا کرسکتی ہیں۔ امریکہ ایک جانب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر جیسے حساس تنازع کے منصفانہ حل کے لئے اس کے باوجود کوئی مؤثر اور نتیجہ خیز کردار ادا کرنے کو تیار نہیں جبکہ دوسری جانب امریکہ بھارت کو علاقے کا پولیس مین بنانے پر تلا ہوا ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کی جدوجہد میں پاکستان کی بے مثال قربانیوں اور کامیاب کوششوں کو تسلیم کرنے میں تنگ دلی کا افسوسناک مظاہرہ کررہا۔ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط نہ کیے جانے کے باوجود امریکہ کی جانب سے نیوکلیئر سپلایئر گروپ کے لئے بھارت کی حمایت اور پاکستان کی درخواست سے بے اعتنائی کا رویہ بھی امتیازی سلوک کا کھلا مظاہرہ ہے۔ اس طرح فی الحقیقت امریکہ خطے میں امن وا نصاف کے قیام کے بجائے ظلم اور بے انصافی کے فروغ اور حوصلہ افزائی کا مرتکب ہورہا ہے۔ اس صورت حال سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے پاس بھی بلاشبہ دوسرے راستے موجود ہیں تاہم امریکہ اگر اپنی غیرمنصفانہ روش کی اصلاح کرلے تو یہ علاقائی امن اور خود امریکہ کے اپنے مفادات کے حوالے سے بہتر ہوگا۔
.
تازہ ترین