• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے اسٹرٹیجک مذاکرات کے لئے نئی دہلی پہنچنے کے دوسرے دن بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے بعض پہلو پاکستانیوں کے لئے اس بناء پر تشویش اور دل آزاری کا پہلو رکھتے ہیں کہ وہ ابتداء ہی سے امریکہ سے دوستی اور امریکیوں کے وعدوں کے سحر میں مبتلا اور اس دوستی کی خاطر بار بار قربانیاں دیتے رہے ہیں۔ واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان ایک دوسرے کے فوجی اڈوں کو استعمال کرنے کے معاہدے سمیت بڑھتے ہوئے رابطے، بھارت افغانستان امریکہ سہ فریقی اتحاد کی تیاریاں مکمل ہونے کے اشارے اور پاکستان سے ممبئی اور پٹھان کوٹ حملے کے ذمہ داروں کیخلاف مزید اقدامات کے مطالبے میں امریکہ اوربھارت کا ہم آہنگ ہونا اگرچہ پچھلے کئی برسوں سے جاری بعض واقعات اور اعلانات کا تسلسل ہی ہے مگر دونوں ملکوں کی طرف سے آنے والی آوازوں سے یہ تاثر نمایاں ہوتا چلا جارہا ہے کہ نئی دہلی اور واشنگٹن کا موجودہ تعاون باہمی الفت سے آگے بڑھ کر پاکستان کیلئے ایک چیلنج کی صورت اختیار کررہا ہے۔ خارجہ امور میں خوش فہمیوں اور بدگمانیوں دونوں پر مکمل انحصار سے گریز کرتے ہوئے چوکنا ہوکر چلنا لازم ہوتا ہے۔ ایسے وقت کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان نئی فوجی مشقوں کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں پاکستان کی جانب سے عسکری تاریخ کی بڑی اور کامیاب کارروائی تکمیل کے قریب پہنچنے کا اعتراف واجبی طورپر کرتے ہوئے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کرنے کا مطالبہ حیرت ناک ہے۔ افغانستان میں پاکستان دشمن عناصر کی مہمانداری سمیت بہت سے پہلو ایسے ہیں جن کے حوالے سے پاکستان کو خاص طور پر چوکنا رہنا ہوگا ۔یہ ضرورت اس منظر نامے میں بڑھ جاتی ہے جب پاکستانی سرحدوں کے اندر آئے روز بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیوں کے حاضر سروس اور سلیپر ایجنٹ پکڑے جارہے ہیں اور ان کے کئی خطرناک منصوبے ناکام بنائے جانے کے باعث پاکستان دشمن قوتوں کی جھنجھلاہٹ بڑھتی چلی جارہی ہے۔ بعض حلقے ایک شخصیت کے لندن سے کئے جانے والے خطاب میں کھل کر ملکی سالمیت کے خلاف عزائم کے اظہار اور ’’آئندہ چند ہفتے اہم‘‘ قرار دینے کی باتوں کے پس منظر میں کسی ممکنہ جنگ کا اشارہ دیکھ رہے ہیں۔ یہ امکانات کتنے ہی محدود یا خفیف کیوں نہ ہوں، ان پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ امریکی اور بھارتی وزرائے خارجہ کی منگل کو نئی دہلی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں ممبئی حملوں اور پٹھان کوٹ واقعات کے ذمہ داروں کیخلاف اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے مگر بھارتی حکومت تحقیقات اور عدالتی کارروائی کیلئے مطلوب شواہد دینے سے گریزاں ہے جبکہ بھارتی وزارت داخلہ کے ایک ڈپٹی سیکرٹری کےبھارتی عدالت میں دیئے گئے ایک بیان کے مطابق ممبئی کے دہشت گرد حملے خود بھارتی حکومت نے منصوبہ بندی کے تحت کرائے تھے۔ امریکی و بھارتی وزرائے خارجہ کی پریس کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر میں 53روز سے جاری کرفیو اور انسانی حقوق کی پامالی اورمسئلہ کشمیراقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے میں مدد دینے امریکی وعدوں کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ نہ ہی سمجھوتہ ایکسپریس سانحے میں پاکستانیوں کو زندہ جلائے جانے کے واقعہ کی تحقیقات پر کوئی بات ہوئی۔ پاکستانی عوام بڑی حیرت کے ساتھ امریکہ کی اس ملک کے ساتھ ہاں میں ہاں ملانے کی حکمت عملی کا مشاہدہ کررہے ہیں جس نے افغانستان میں سوویت مداخلت اور دہشت گردی کیخلاف عالمی مہم سمیت ہر مرحلے پر امریکہ کی مخالفت کی اور پاکستان کی قربانیوں کا مذاق اڑایا۔ وقت آگیا ہے کہ ہم ماضی کے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی خارجہ پالیسی کو زیادہ حقیقت پسندانہ بنائیں۔ نئی صورتحال میں ہمیں چوکنا ضرور رہنا چاہئے مگر مغرب سے اپنے تعلقات بڑھانے کی کوششوں میں کمی نہیں کرنی چاہئے۔ پاک چین تعلقات، اقتصادی راہداری اور پاکستان کی اقتصادی ترقی سے خائف قوتوں کا ایجنڈا ہمیں تنہا کرنے کا ہے جسے ہمیں اپنی متحرک خارجہ حکمت عملی کے ذریعے ناکام بنانا اور انکے پاکستان مخالف موقف کو تنہائی کا شکار کرنا ہے اور ہم ایسا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

.
تازہ ترین