• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے صوبوں کو یقین دلایا ہے کہ نیشنل فنانس کمیشن کے نئے مالیاتی ایوارڈ کو صوبائی حکومتوں کی مشاورت اور مفاہمت کے ساتھ 31 دسمبر تک حتمی شکل دے دی جائے گی منگل کو وزرائے خزانہ کے اجلاس میں جو ان کی صدارت میں منعقد ہوا انہوں نے این ایف سی ایوارڈ کی مانٹیرنگ کے لئے سہ ماہی بنیادوں پر اجلاس منعقد کرنے کی منظوری بھی دی اور کہا کہ نیشنل فنانس کمیشن کا خزانہ سیکرٹریوں کی سطح کا اجلاس 5 ستمبر کو لاہور میں ہو گا جس میں دسمبر تک وسائل کی نئی تقسیم پر مفاہمت کے لئے بات چیت کی جائے گی جبکہ ایوارڈ کی مانٹیرنگ کے لئے وزرائے خزانہ کا آئندہ اجلاس اکتوبر میں ہو گا ملکی وسائل کی منصفانہ تقسیم کے معاملے پر چھوٹے صوبے ہمیشہ تحفظات کا شکار رہے ہیں انہیں شکایت ہے کہ قومی وسائل میں سے ان کو آئینی تخصیص کے مطابق پورا حصہ نہیں مل رہا اس شکایت کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ملک میں ایک عرصہ سے مردم شماری ہی نہیں ہو سکی جس سے پتہ چلتا کہ کس صوبے کا مالیاتی حصہ کتنا بنتا ہے کیونکہ وسائل آبادی کی بنیاد پر تقسیم ہوتے ہیں پھر نیشنل فنانس کمیشن کا اجلاس بھی مقررہ وقت کے اندر نہیں ہوتا جو وسائل کی تقسیم کے مسلسل جائزے کے لئے ضروری ہے اس کے علاوہ صوبوں کو وفاق کے فنڈز سے رقوم کے اجرا میں بھی غیر ضروری تاخیر کی جاتی ہے اس کے نتیجے میں صوبوں میں احساس محرومی جنم لیتا ہے اور انتشار پھیلانے والی قوتوں کو قومی یکجہتی کے منافی پراپیگنڈہ کرنے کا موقع بھی ملتا ہے آئین میں وفاقی وسائل کی صوبوں اور وفاق کے درمیان تقسیم کا فارمولا طے کر دیا گیا ہے جس پر عملدرآمد ہو تو کسی کو کوئی شکایت پیدا نہ ہو یہ امر خوش آئند ہے کہ صوبوں کی مشاورت سے 31 دسمبر تک نئے مالیاتی ایوارڈ کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبوں کے تحفظات دور کرتے ہوئے منصفانہ مالیاتی ایوارڈ کی تشکیل یقینی بنائی جائے تا کہ ملک کے تمام علاقوں کو ترقی کے یکساں مواقع مل سکیں اور کسی سے کوئی ناانصافی نہ ہو۔

.
تازہ ترین