• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2018ء کے الیکشن ہوتے نظر نہیں آتے، مردم شماری کرانی ہے کوئی جنگ نہیں لڑنی، سپریم کورٹ

اسلام آباد ( نمائندہ جنگ ) سپریم کورٹ نے مردم شماری کے حوالہ سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت تک وفاقی حکومت سے حتمی ہدایات لے کر رپورٹ پیش کرنے ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت عیدالاضحٰی کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی ،سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ 2018کے الیکشن ہوتے نظر نہیں آتے، مردم شماری کرانی ہے کوئی جنگ نہیں لڑنی،چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ پرمشتمل دو رکنی بنچ نے بدھ کے روزاز خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی پیش ہوئے اور اس حوالہ سے عدالت کے ایک سابق حکم کی روشنی میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ مردم شماری ایک نہایت حساس معاملہ ہے ،ملک میں شفاف اور ساکھ کی حامل مردم شماری کیلئے ضروری ہے کہ اس میں فوج کاکردار موجودرہے اورفوج کی نگرانی میں مکمل کی جاسکے ،جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا حکومت کی اپنی کوئی ساکھ نہیں ہے؟ یہاں ہر اہم معاملہ کو حساس کہہ کر ٹال دیا جاتا ہے،ہم نے مردم شماری کرانی ہے کسی سے کوئی جنگ نہیں لڑنی ہے ، فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر اب بھی مردم شماری نہیں کرائی جاتی تو ہمیں  2018 ء میں عام انتخابات ہوتے ہوئے نظرنہیں آتے ہیں، عدالت کوبتایا جائے کہ لاہوراسلام آباد اوراس طرح کے بڑے شہروں میں مردم شماری کیلئے فوج کی سکیورٹی کیوں ضروری ہے؟ اگریہی صورتحال رہی توکوئی بھی شہری مردم شماری کرائے بغیر آئندہ عا م انتخابات کرانے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست بھی دائرکرسکتا ہے، بعد ازاں فاضل عدالت نے اٹارنی جنرل کوہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت تک حکومت سے اس حوالہ سے حتمی ہدایات لے کر رپورٹ جمع کروائیں ،کیس کی مزید سماعت عیدالاضحیٰ کی چھٹیوں کے بعد ہوگی۔صباح نیوز کے مطابق  عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس سے قبل بلدیاتی انتخابات کو بھی حساس کہا گیا سمجھ نہیں آ رہی کہ مردم شماری کے بغیر حکومت کیسے چل رہی ہے جب حکومت کو اپنے عوام کے بارے میں اعداد و شمار معلوم نہیں تو فیصلے کیسے کر ے گی ،  چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ اعلیٰ حکام سے بات کریں انہیں جلد از جلد مردم شماری کے انعقاد اور اہمیت سے حکومت کو آگاہ کریں اور ہدایات لے کر عدالت کو پیشرفت سے آگاہ کریں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 18 سال سے ملک میں مردم شماری نہیں ہوئی، صوبوں کو مد نظر رکھ کر مردم شماری کیوں نہیں ہو سکتی۔
تازہ ترین