• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت چاہتا تھا نواز شریف کشمیر سے متعلق تقریر نہ کریں، اعزاز چوہدری

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ بھارت نے اوڑی واقعے میں پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے، ہندوستان اپنی پرانی روش دہرا رہا ہے کہ پہلے الزام لگاؤ، پھر تحقیقات کرو ، الزام ثابت نہ ہو تو خاموش ہوجاؤ، ہندوستان کسی واقعہ کی معلومات پہنچنے سے قبل ہی پاکستان پر الزام تراشی شروع کردیتا ہے جس سے بدگمانیاں بڑھتی ہیں، ہندوستان نے پاکستان کو اوڑی حملے کے کوئی ثبوت نہیں دیئے بلکہ کچھ شواہد شیئر کرنے کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ عالمی برادری اور ہندو ستان کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف تعاون کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا، ہندوستان یہ سب کشمیر میں جاری تحریک آزادی کے پس منظر میں کررہا ہے، ہندوستان اوڑی واقعہ کو کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے استعمال کررہا ہے، وزیراعظم نواز شریف نے دو ٹوک انداز میں کشمیری اور پاکستانی عوام کی ترجمانی کی ہے، ہندوستان کی ایسی کو ششوں سے کشمیر میں ہندوستانی مظالم کو چھپایا نہیں جاسکتا ہے۔ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارت چاہتا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کشمیر سے متعلق تقریر نہ کریں، اقوام متحدہ میں وزیراعظم کی تقریر میں کشمیر سرفہرست موضوع تھا، اس کے علاوہ ہندوستان کی مداخلت کا بھی ذکر ہے، کشمیر میں بھارتی مظالم پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ڈوزیئر دیا ہے، دوسرے فیز میں انڈین مداخلت کا مواد بھی بین الاقوامی برادری کے سامنے رکھیں گے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم کی رہائشگاہ پر ہمارا کوئی قانونی، آئینی اور اخلاقی دعویٰ نہیں بنتا ہے، خورشید میموریل سیکرٹریٹ ہمارا مرکزی دفتر ہے اسے حوالے کرنے کا مطالبہ جائز ہے، ایم کیوا یم کے دفاتر ہمارے حوالے کیے جائیں یہ ہماری کوئی ضد نہیں ہے، اگر مشکلات ہوئیں تو ہم کہیں اور دفتر کھول کر تنظیمی کاموں کا آغاز کریں گے، اگر ایم کیو ایم کے دفاتر آئینی و قانونی طریقے سے ہمارے حوالے کیے گئے تو اپنے سیکرٹریٹ کو وعدوں کے مطابق چلائیں گے۔انہوں نے کہا کہ لندن سے آنے والا بیان ان کے نکتہ نگاہ سے درست ہے، میرا اور ایم کیو ایم پاکستان کا نکتہ نگاہ بائیس اگست کے بعد بالکل مختلف ہے، اس میں شک نہیں کہ گزشتہ گیارہ انتخا با ت سے بانی ایم کیو ایم ہی مرکزنگاہ رہے ہیں اور انتخابی مہم چلاتے رہے ہیں، لیکن انہوں نے کبھی ہمیں پاکستان مخالف بیان کی بنیاد پر ووٹ مانگنے کیلئے نہیں کہا۔ خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی آئینی حدود میں ہمارا موقف سوفیصد درست ہے ،ہم نے پاکستان کے لئے ووٹ لیا، پاکستان کی بقا اور سلامتی کا حلف اٹھایا، ہم نے کبھی بھی انتخابی مہم میں پاکستان مخالف نعرے نہ لگائے ،نہ اس قسم کی گفتگو کی اور نہ ہمیں ایسی تعلیم دی گئی تھی،ایم کیوا یم کے امیدواروں نے کبھی پاکستان مخالف نعرے لگا کر ووٹ نہیں لیا، میں نے آج اسمبلی کے باہر جو بیان دیا وہی ہماری حکمت عملی ہے، میری جدوجہد پاکستان کے جغرافیے کے اندر ہے جو میں جاری رکھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ارکان نے الطاف حسین سے وفاداری کا آخری حلف بائیس اگست سے پہلے لیا تھا، بائیس اگست سے پہلے جتنے بھی حلف لیے گئے اس میں نہ پاکستان مخالف کوئی جملہ تھا اورنہ ہی پاکستان سے وفاداری کی نفی کی گئی تھی، ہم نے وہ حلف ضرور لیا ،اگر بائیس اگست نہ ہوتی تو وہ حلف بار بار اور شاید مرتے دم تک لیا جاتا ، اس حلف میں پاکستان مخالف کوئی تعلیمات ، نعرہ یا سوچ نہیں ہے، اس حلف میں پاکستان کے حلف سے کوئی تصادم نہیں ہے۔ خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلی میں چار پانچ قراردادیں پیش ہوئیں، اسمبلی میں پیش ہونے والی قراردادوں کی زبان بہت اہمیت رکھتی ہے، قرارداد کے اندر حتمی الفاظ یا فیصلے نہیں ہونے چاہئیں، قرارداد میں ایسے الفاظ نہیں ہونے چاہئیں جس میں کسی انسان کے جرم کے فیصلے سے پہلے جذباتیت کے ساتھ اپنے طور پر فیصلہ دیا جائے، پانچ قراردادوں کے بعد حکومت نے مناسب ترین الفاظ منتخب کیے اور حکومت نے اسے پاس کروانا تھا، ایک وعدہ ہم نے بائیس اگست کو کیا تھا کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا، اس لئے یہ قرارداد ایم کیو ایم کی جانب سے پیش کی گئی اور تقاریر بھی زیادہ متحدہ کی طرف سے ہوئی۔خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ میں دو بار رکن اسمبلی منتخب ہوا مجھ سے کبھی پہلے ہی استعفیٰ نہیں لیا گیا اور نہ ہی آج ہم نے کسی سے لیے، پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم ایم این ایز کی بھی حتمی پوزیشن سامنے آجائے گی، ہم نے پاکستان کا حلف دل سے اٹھایا اور ہمارے لئے اس کی بہت بڑی اہمیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم آئینی بنیاد پر اسمبلیوں سے استعفیٰ دے سکتی ہے، اگر آئین، سپریم کورٹ کی پٹیشن یا قرارداد ہمیں مجبور کرتی ہے تو ہم استعفے دیدیں گے،ہماری پہلی ترجیح ایم کیو ایم کے بے گناہ کارکنوں کی رہائی، لاپتہ افراد کی بازیابی ہے، اگر عوام نے ہمیں مسترد کردیا تو بغیر کسی تاخیر کے استعفیٰ دیں گے، پارلیمنٹ اور عدلیہ کے احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے جمہوری جدوجہد کررہے ہیں۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان آئندہ ضمنی انتخابات میں حصہ لے گی، اگر آئندہ انتخابات میں بھی پی ایس 127میں والی صورتحال رہی اور شفاف انتخابات کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی تو ایسے ڈرامہ بازی والے الیکشن میں شاید حصہ نہ لیں۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سیل دفاتر کی واپسی کا معاملہ قانونی و آئینی حیثیت دیکھ کر طے کریں گے ، بانی ایم کیو ایم کی رہائشگاہ پر ہمارا کوئی قانونی، آئینی اور اخلاقی دعویٰ نہیں بنتا ہے، خورشید میموریل سیکرٹریٹ ہمارا مرکزی دفتر ہے اسے حوالے کرنے کا مطالبہ جائز ہے، ایم کیوا یم کے دفاتر ہمارے حوالے کیے جائیں یہ ہماری کوئی ضد نہیں ہے، اگر مشکلات ہوئیں تو ہم کہیں اور دفتر کھول کر تنظیمی کاموں کا آغاز کریں گے، اگر ایم کیو ایم کے دفاتر آئینی و قانونی طریقے سے ہمارے حوالے کیے گئے تو اپنے سیکرٹریٹ کو وعدوں کے مطابق چلائیں گے۔ خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ مجھے لندن سے استعفے کیلئے کوئی کال نہیں آئی ہے، ایم کیو ایم کے کسی ایم پی اے نے مجھے نہیں بتایا کہ اسے لندن سے کوئی کال آئی ہے، ایم کیو ایم کے ووٹروں نے ہم سے مینڈیٹ واپس کرنے کا مطالبہ نہیں کیا۔ سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے کہا کہ سرفراز احمد بہت اسمارٹ کپتان ہے، اسے کرکٹ اور کپتانی کے بارے میں پتا ہے، سرفراز بہت دلیر کپتان ہے اورکوئی فیصلہ کرنے میں ڈرتا نہیں ہے، پاکستان نے ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز جیت گیا تو خود کو ٹی ٹوئنٹی میں بہتر ٹیم ثابت کردے گا، یو اے ای میں اسپن باؤلرز کامیاب رہتے ہیں، پاکستان اسپن ٹریک پر جتنے زیادہ اسپن باؤلرز کھلائے گا اتنا کامیاب رہے گا۔انہوں نے کہا کہ عماد وسیم ٹی ٹوئنٹی کا اچھا باؤلر ہے البتہ ون ڈے میں اسے خود کو بہتر کرنا ہوگا، پاکستان کو یاسرشاہ کے ساتھ ایک مستقل اسپنر کی ضرورت ہے، ون ڈے میں پاکستان کو عماد وسیم اور یاسر شاہ کے ساتھ کھیلنا چاہئے، ون ڈے میں تین فاسٹ باؤلرز اور دو اسپنرز کے ساتھ کھیلتا ہے تو رینکنگ بہتر بناسکتا ہے۔سابق ٹیسٹ کرکٹر سکند ربخت نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی کارکردگی آؤٹ اسٹینڈنگ تھی، سرفراز احمد کیلئے ابھی بھی تھوڑا سیکھنے کا ٹائم ہے، سرفراز احمد کو اسپنرز کے اوورز بچا کر آخری لمحات میں بھی کروانے چاہئیں، ویسٹ انڈیز اسپنرز کے خلاف اچھا نہیں کھیلا،اگلے میچ میں ایک فاسٹ باؤلر ڈراپ کر کے مزید ایک اسپنر کھلانا چاہئے، سرفراز احمد میں کپتانی کی خداداد صلاحیت نظرآتی ہے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ندیم نصرت نے کل ہمارے پروگرام میں کہا کہ الطاف حسین کا ویڈیو بیان جلد آئے گا، الطاف حسین کا ویڈیو بیان تو نہیں آیا لیکن آڈیو بیان آگیا جوآتے ہی متنازع ہوگیا، سوال اٹھ گیا کہ یہ بیان حقیقی ہے یا نہیں کیونکہ اس میں پیچھے ٹریفک کے ہارن کی آواز آرہی ہے، ارم عظیم فاروقی نے کہا کہ ایسا ہو نہیں سکتا، لندن میں ٹریفک میں ہارن بجانا جر م ہے۔ اس کے بعد واسع جلیل کی وضاحت آئی کہ یہ الطاف حسین کی ہی آواز ہے، الطاف حسین اس آڈیو بیان میں اپنے کارکنوں سے مطالبہ کررہے ہیں کہ میں نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی حمایت کا اعلان صرف اتحاد برقرار رکھنے کے لئے کیا لیکن مجھے نہیں معلوم تھا کہ سازش کیا ہورہی ہے ، میں نے یہ نہیں سوچا تھا کہ وہ آئین سے اپنے قائد کا نام تک نکال دیں گے لہٰذا یہ قطعی غیرآئینی اورآمرانہ فیصلہ ہے میں اس فیصلے کونہیں مانتا۔ الطاف حسین نے یہ کہتے ہوئے ندیم نصرت کے فیصلوں کی توثیق کی۔ 
تازہ ترین