• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
افغان حکومت اور معروف افغان رہنما گلبدین حکمت یار کی تنظیم حزب اسلامی کے درمیان امن معاہدے کا طے پاجانا افغانستان میں قیام امن کے آرزومند ہر شخص کے لیے ایک اچھی خبر ہے۔ امید ہے کہ معاہدے پر عمل درآمد سے چالیس سال سے جنگ کی شعلوں میں جھلستے ملک میں امن و استحکام کی منزل کی جانب پیش قدمی میں قابل لحاظ مدد ملے گی۔ تفصیلات کے مطابق دو سال سے جاری بات چیت کے بعد پچیس نکاتی امن معاہدے پر جمعرات کو دارالحکومت کابل میں افغان قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر، افغان امن کونسل کے سربراہ پیر سید احمد گیلانی ، حزب اسلامی فرانس کے صدر انجینئر امین کریم اور افغان امن کونسل کے رکن مولوی عطاء الرحمٰن سلیم نے دستخط کیے۔ معاہدے کے تحت بیرونی افواج کے انخلاء کے لیے حالات سازگار بنائے جائیں گے، گلبدین حکمت یار اور ان کے ساتھیوں پر قائم تمام مقدمات ختم کردیے جائیں گے جبکہ حزب اسلامی کسی بھی دہشت گرد گروپ کی مدد اور افغان حکومت کے خلاف مزاحمت نہیں کرے گی، حزب اسلامی کو سیاسی تنظیم کے طور پر کام کرنے کی اجازت دی جائے گی نیزتیس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو اپنے علاقوں میں واپسی اور رہائش کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی ۔ذرائع کے مطابق حکمت یار چند ہفتوں میں کابل پہنچ کر صدر اشرف غنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کریں گے جس کے بعد اس کا باقاعدہ نفاذ عمل میں آئے گا۔ افغان قومی سلامتی کے مشیر کے مطابق روس، فرانس، امریکہ اور کئی دوسرے بڑے ملکوں نے امن معاہدے کی کامیابی کے لیے حکمت یار پر سے پابندیاں ہٹانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ بلاشبہ افغانستان میں امن اسی طرح آسکتا ہے کہ مزاحمت کار تنظیموں کو پرامن سیاسی جدوجہد کے ذریعے اپنے اہداف کے حصول کی کوشش پر آمادہ کیا جائے۔ حکمت یار اور صدر غنی نے اس جانب مشترکہ پیش قدمی کرکے سیاسی بصیرت کا خوشگوار مظاہرہ کیا ہے۔ خداکرے کہ افغانستان کے دوسرے مزاحمتی گروپوں کے ساتھ بھی ایسے معاہدوں کی راہ جلد ہموار ہو تاکہ افغانستان سمیت پورے خطے میں پائیدار امن قائم ہوسکے۔

.
تازہ ترین