• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
غضب کیا ترے وعدے کا اعتبار کیا!
مسئلہ کشمیر دنیا اپنے وعدے پورے کرے، وزیراعظم،
جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان محمدنواز شریف کے خطاب کا مرکزی نکتہ کشمیر رہا، انہوں نے پوری دنیا سے اپیل کی کہ وہ اپنے وعدے پورا کرے، سوال یہ ہے کہ کیا اس خطاب کے بعد اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائیں گی یا بے وفا محبو ب کی طرح ٹال جائیں گی، اور ہماری حیثیت ایک غزل گو شاعر کی بن کر رہ جائیگی، مسئلہ کشمیر کا حل جتنا مظلوم و محروم کشمیریوں کے لئے ضروری ہے ،اتنا ہی پاکستان کیلئے، کیونکہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے جسے 70برس سے بھارت نے دبا رکھا ہے اور ہمیں پورا سانس نہیں آرہا، بھارت نے ہمیں دشمن سمجھ کر اپنی قوم کو بیوقوف بنا رکھا ہے اور سیاسی مفادات اٹھا رہا ہے، یہ پاکستان کی بڑی کامیابی ہے کہ بین الاقوامی فورم پر پہلی بار کسی پاکستانی وزیر اعظم نے مسئلہ کشمیر کو بہترین انداز میں اجاگر کیا اور بھارتی جھوٹی سفارتکاری کے پرخچے اڑا دیئے، انہوں نے اس ضمن میں بہت کچھ کیا مگر یہ ایک بات باور کرانا بہت کافی ہے کہ کشمیر کا تصفیہ نہ کرنا صرف پاکستان اہل کشمیر کیلئے لازم نہیں بلکہ پوری دنیا پر اس کے اثرات پڑ رہے ہیں، اس موقع پر نوازشریف کو کئی عالمی لیڈروں سے ملنے کے مواقع بھی ملے، جس تدبر اور منطقی مہارت سے انہوں نے جم کر خطاب کیا وہ خود پاکستانی قوم کیلئے بھی باعث فخر ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اب اتمام حجت ہو گیا ہے تمام جمہوری قوتوں کو کشمیر میں ہونے والے مظالم اور کشمیریوں کے قتل عام کا عملاً نوٹس لینا چاہئے ، بھارتی صحافیوں اینکر پرسنز نے مضحکہ خیز تبصرے کئے مگر پاکستان نے جو کہنا تھا کہہ دیا،پاکستان سے مسئلہ کشمیر حل کرنے کے وعدے کئی اطراف سے کئے گئے،مگر یوں لگتا ہے کہ بعض عالمی قوتیں یہ مسئلہ حل کرنے کے حق ہی میں نہیں، کیونکہ ان کی جے تقسیم کرو اور حکم چلائی میں پوشیدہ ہے لیکن اب آثار دکھائی دے رہے ہیں کہ عالمی امن کیلئے خطرہ بننے والا یہ مسئلہ ضرور حل ہو گا۔
٭ ٭ ٭ ٭
بھیڑیئے اور میمنے کی کہانی تو پرانی ہو گئی
ایٹمی پروگرام جاری رہے گا امریکہ، بھارت سے بھی یہی مطالبات کرے،پاکستان کا جواب پچھلے دنوں جان کیری نے پاکستان سے جوہر ی پروگرام کے حوالے سے کچھ دھمکی آمیز مطالبے کئے تھے امریکہ کو ایک عرصے سے پاکستان کے تابعدار ہونے کا تاثر دیا جاتا رہا مگر یہ پہلی بار ہوا کہ اسے پاکستان کی جانب سے حسب سابق ’’یس سر‘‘ سنائی دینے کے بجائے ’’NO‘‘ سننا پڑا، بھیڑیئے اور میمنے کی کہانی تو پرانی ہو گئی ،دنیا بڑی سیانی ہو گئی بڑی قوتیں خدمت تو کر سکتی ہیں دھونس نہیں، بھارت ہو یا اس کا مطلبی یار امریکہ دونوں یہ سن لیں بلکہ بوڑھی مینا اپنے نئے طوطے سے کہہ دے کہ پانی تمہاری جانب سے پاکستان جانا چاہئے، اور نہتے کشمیریوں کی نسل کشی بند کرو، چُوری کھائو اور رام رام کرو، کشمیر تو کشمیریوں کو دینا ہی ہو گا۔پاکستان کی حیثیت کے مطابق اس سے محتاط انداز میں بات کرنا ہو گی۔ ہمارا ایٹمی پروگرام ہماری ضرورت ہے اور اس کو کوئی روک نہیں سکتا، آزمائش شرط ہے، پاک چین دوستی، سی پیک دردکولنج ہے جو کئی لوگوں کو ہو رہا ہے۔جان کیری جس دنبے کی پیٹھ پر ہاتھ پھیر رہے ہیں قربانی اسی کی ہونی ہےجس نے بھی پاکستان کو سرخ کپڑا دکھایا وہ سامنے کھڑا نہیں رہ سکے گا، بھارت کیلئے احتیاط لازم ہے کہیں وہ اپنے کسی کے کہنے میں آکر کچھ غلط نہ کر بیٹھے، اپنی پاک فوج کے ساتھ ہم آہنگی بہتر نہیں ،لگتا ہے بھارت کے صحافیوں کی عقلوں پر بھی بالی وڈ کے دوپٹے پڑ گئے ہیںوہ بدلتا ہوا سیناریو دیکھ کر بھی اندھوں کا رول کر رہے ہیں، ملیحہ لودھی جس انداز میں امریکی لن ترانیوں اور مطالبوں سے نمٹ رہی ہیں تو وہ شیر کی بچی ہیں وہ نہیں جو ہمارے وزیر خارجہ کا ہاتھ تھام کر چھوڑتی ہی نہیں، کیا یہی وجہ امور ہیں بھارت کے، پاکستان سے امریکہ آئندہ کوئی مطالبہ نہ کرے، جو کہنا ہے بھارت سے کہے اسی سے طلب کرے کہ یہ مطلب کی یاری کا ، کاٹھ کی ہنڈیا ہے زیادہ دیر چڑھی نہیں رہے گی۔
٭ ٭ ٭ ٭
ن لیگ گیند نہیں کہ بلا مار کر چھکا لگایا جائے
وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے ڈنڈا بردار ہو یا بلا بردار کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دینگے، بات تو مناسب ہے کسی کو کسی کے گھر کے آس پاس جلسہ جلوس کرنے اور بلا بردار فورس استعمال کرنے کی اجازت تو نہیں دی جا سکتی ہر پاکستانی اس بات پر خود کو سمجھا نہیں پایا کہ عمران خان رائیونڈ میں ہلا گلا کرکے سیاست کی کونسی دکان چمکانا چاہتے ہیں، کیا ان کی دکان سیاست میں صرف ڈنڈے بلے رہ گئے ہیں اڈہ پلاٹ کے اسٹاپ پر قومی اسمبلی تو نہیںپھر یہ احتجاج کیسا؟کہیں ایسا تو نہیں کہ ان کے اردگرد کہنہ مشق ساحروں نے ان پر کالا جادو کر رکھا ہے اور وہ اسلام آباد رائیونڈ میں فرق ہی نہیں کر سکتے، ایسے میں ہم خان صاحب سے کہہ سکتے ہیں ’’ایں راہ کہ تومیروی بہ ترکستان است ‘‘ (جس راہ سے اے بدو تم اپنے وطن جانا چاہتے ہو یہ تو ترکستان کو جاتا ہے )30ستمبر کو کچھ لوگ 30ستمگر بھی کہہ رہے ہیں دراصل خان صاحب ٹکرانا چاہتے ہیں کیوں اپنے خوبصورت سینگوں کے پیچھے پڑے ہیں سیاست کو بلا اور حریفوں کو گیند سمجھنا کس میدان سیاست کی کرکٹ ہے ۔بعض ادا شناس تو یہ کہنے لگے ہیں کہ کوئی چول ڈھیلی ہو گئی ہے عمران خان کو اللہ تعالیٰ نے ایک زریں موقع دیا کہ وہ تیاری کرکے آئندہ کے وزیراعظم بن جاتے لیکن نہ جانے وہ کیوں عوام کے ذہنوں میں اپنا غلط امیج فیڈ کر رہے ہیں ۔شہبازشریف نے تو کچھ عرصہ پہلے ان کے کارکنوں کو اپنے بچے قرار دیدیا تھا، خان صاحب پھر بھی سانجھے بچوں کا غلط استعمال کرنے سے باز نہیں آ رہے، پی ٹی آئی امریکی قیادت ہی سے قیادت سیکھ لے جس نے ان کے کہنے پر نواز شریف کیخلاف اقوام متحدہ کے باہر احتجاج سے انکار کر دیا ،آج ہر دوست دشمن وزیر اعظم کے جنرل اسمبلی سے خطاب کی تعریف کر رہا ہے اور پی ٹی آئی کی تنگ نظری بھی سامنے آ گئی ہے۔
٭ ٭ ٭ ٭
شاباش وزیر اعظم!
٭ ...مریم نواز :شاباش وزیر اعظم !پاکستان کو آپ پر فخر ہے۔
شاباش مریم ہمیں آپ پر فخر ہے کہ اپنے والد محترم کو شاباش دی ،
٭ ...جنرل اسمبلی میں تقریر کے بعد وزیراعظم خاصے مطمئن نظر آ رہے تھے،صحافیوں کو ناشتہ پر مدعو کر لیا۔
صحافی دعا کرتے ہیں کہ وہ اسی طرح کامیاب تقریریں کرتے رہیں۔
٭ ...وزیر اعظم کی تقریر:چالیس سال سے نیویارک کو ایسے ہی دیکھ رہا ہوں،
کیا آپ نیویارک کو بھی لاہور جیسا دیکھنا چاہتے ہیں۔
٭ ...چین:پاکستان کے ساتھ ہیں اور رہیں گے،
ساڈے نال رہو گے تے مزے کرو گے!
٭ ...پاناما لیکس کیا لیک ہوئی کہ ایک اور لیکھ بہاماس لیکس بھی سامنے آگئی جس میں 150پاکستانیوں کے نام درج ہیں۔
٭ ...بلابرداری اور ڈنڈا برداری میں کیا فرق ہے،
وہی جو سیاست اور پی ٹی آئی میں فرق ہے



.
تازہ ترین