• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شرح سود،5.75فیصد برقرار، مہنگائی، درآمدات و برآمدات میں عدم توازن بڑا خطرہ،اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی جاری کردی

کراچی (اے پی پی، این این آئی) زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 5.75فیصد پر برقرار کھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسٹیٹ بنک کی جانب سے جاری اعلامئے کے مطابق سازگار معاشی ماحول کے باعث پاکستان کی کارکردگی اچھی رہی اور زرمبادلہ کے ذخائر بلند ترین سطح پر پہنچنے سے مارکیٹ میں استحکام آیا تاہم برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافے سے کرنٹ اکاونٹ خسارے میں اضافے کا خطرہ موجود ہے، سی پیک سے متعلقہ منصوبوں میں تیزی کے باعث معیشت میں مزید وسعت آنے کی امید ہے، خام مال کی کم درآمدی قیمتیں کم شرح سود اور توانائی کی بہتر رسد سلامتی کی بہتر صورتحال غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کریگی جس سے معاشی ترقی کی پیداری بڑھے گی، مہنگائی، درآمدات و برآمدات میں عدم توازن بڑا خطرہ ہے۔  مرکزی بینک سے ہفتہ کو جاری کردہ مانیٹری پالیسی کے مطابق سال بسال مہنگائی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت اگست 2016ء میںبڑھ کر 3.6 فیصد ہوگئی، اگست 2015ءمیں یہ 1.8 فیصد تھی جبکہ اوسط مہنگائی رواںمالی سال کے پہلے دو ماہ کے دوران گزشتہ سال کی اسی مدت کے دگنے سے زیادہ تھی۔ اسی طرح قوزی گرانی (جسے غیر غذائی غیر توانائی اور 20 فیصد تراشیدہ اوسط دونوںکے پیمانوںسے ناپا جاتا ہے) بھی اس مدت میںپچھلے سال سے زیادہ تھی۔ ملکی طلب میں متوقع اضافہ مالی سال17 کے بقیہ مہینوں کے دوران بڑی حد تک مہنگائی کی راہ متعین کرے گا۔ یہ بات ستمبر 2016ءکے آئی بی اے- ایس بی پی اعتمادِ صارف سروے سے بھی ظاہر ہوتی ہے جس کے مطابق موجودہ اور متوقع معاشی صورتِ حال بہتر ہے اور صارف کے اعتماد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تیل کا غیر یقینی عالمی نرخ بدستور نہایت اہمیت کے ساتھ خطرے کا تعین کرے گا۔ ایم ٹو میں سال بسال اضافہ 9 ستمبر 2016ءتک 13.9 فیصد تھا جبکہ اس کے مقابلے میں یہ 11 ستمبر 2015 ءکو 13.5 فیصد تھا اور یکم جولائی تا 9 ستمبر مالی سال17 کے دوران اس میں 1.1 فیصد کی موسمی کمی دیکھی گئی جبکہ مالی سال 16 کی اسی مدت میں اس میں 1.3 فیصد تخفیف ہوئی تھی۔ بازار ِزر میں سیالیت کی صورت ِحال بڑی حد تک اطمینان بخش رہی جس کا اہم سبب جدولی بینکوں کو حکومتی قرض کی واپسی تھی۔ اس کے نتیجے میں بین البینک منڈی میں تغیر کم رہا کیونکہ شبینہ بازار ِزر ریپو ریٹ زیادہ تر پالیسی ریٹ کے قریب رہا ۔ چونکہ بازار کی شرح ہائے سود میں جاری استحکام کے ساتھ بہ وزن اوسط شرحِ قرض گاری پہلے ہی جولائی 2016ء میں 12 برسوں کی پست ترین سطح پر ہے، اس لئے یہ صورتِ حال جاری سرمائے اور معین سرمایہ کاری کے لئے بھی آنے والے قرضہ جاتی دور کے آغاز میں اہم ثابت ہو گی۔ 2016 ءکے لئے عالمی معاشی نمو کا منظرنامہ کمزور ہے جبکہ تیل کی بین الاقوامی قیمتوں کا رجحان غیر یقینی ہے۔ اسی طرح امریکہ کے فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں اضافے کے متوقع اثرات اور چینی معیشت کی سست روی اور بین الاقوامی مالی اور اجناس کی منڈیوں پر بریگزٹ کے بعد کی صورت ِحال بھی موجودہ غیر یقینی حالات پر اثرانداز ہو رہی ہے۔ سازگار معاشی ماحول کے باعثاب تک پاکستان کی کارکردگی اچھی رہی اور ریکارڈ بلندی تک پہنچ جانے والے زرِمبادلہ کے ذخائر نے بازارِ مبادلہ میں استحکام میں مدد دی ہے تاہم گرتی ہوئی برآمدات اور بڑھتی ہوئی درآمدات کے باعث جاری کھاتے کا خسارہ مزید بڑھنے کا خطرہ موجود ہے۔ اب جبکہ چین پاک اقتصادی راہداری سے متعلق منصوبوں میں تیزی آ رہی ہے، صنعتی خصوصا تعمیراتی اور بجلی سازی سے متعلق سرگرمیوں میں بہتری،اور منسلکہ خدمات کی بڑھتی ہوئی طلب کی بنا پر معیشت میں مزید وسعت آنے کی امید ہے۔ اشیا سازی کے شعبے میں نمو لانے والے متوقع عوامل یہ ہیں: خام مال کی نسبتا کم درآمدی قیمتیں، کم شرحِ سود اور توانائی کی بہتر رسد۔سلامتی کی بہتر صورت ِحال بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرے گی جس سے نمو کی پائیداری بڑھے گی۔ ان معاشی وجوہ کی بنا پر اور تفصیلی سوچ بچار کے بعد زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 5.75 فیصد پر برقرار کھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تازہ ترین