• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

داعش کسی حد تک پاکستان میں بھی موجود ہے،ماہر عرب امور عمر شوکت

کراچی(جنگ نیوز)امور مشرق وسطیٰ کے ماہر عمر شوکت نے کہا ہے کہ داعش کسی حد تک پاکستان میں بھی موجود ہے، داعش کی خراسان شاخ میں تین چار سو سے زیادہ لوگ نہیں ہیں، داعش کی حمایت اور مخالفت میں لڑنے کیلئے پاکستان سے بھی لوگ شام اور عراق گئے ہیں،امریکا داعش کو کنٹرول کرنے کیلئے سنجیدہ نظر آتا ہے، عراق اور شام میں انٹیلی جنس خراب ہونے کی وجہ سے داعش کے خلاف ڈرون کا استعمال مشکل ہے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ میزبان سلیم صافی نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے حالات کا سارا ملبہ پاکستان پرا ٓگرا ہے لیکن ایک وقت تھا جب امریکا کی سرکردگی میں مغرب اور پوری عرب دنیا افغانستان میں یہی کچھ کررہے تھے جس کا پاکستان کو الزام دیا جارہا ہے، جب پاکستان افغانستان میں خود کو اس قدر دخیل کررہا تھا تو پوری پاکستانی قیادت خاموش نہیں تھی، پاکستانی سیاستدانوں میں محترمہ بینظیر بھٹو سمیت ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی تھی جو حکمرانوں کو متنبہ کررہے تھے کہ اس پالیسی کے پاکستان کے حق میں نتائج بہتر نہیں نکلیں گے،موجودہ امریکی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن سمیت کئی امریکی رہنما اعتراف کرچکے ہیں کہ امریکیوں نے نہ صرف پاکستان کو قربانی کا بکرا بنایا بلکہ افغانستان کا سارا ملبہ پاکستان کے سپرد کردیا۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ ہر پاکستانی یہ سوال اٹھاتا ہے کہ پاکستان کی طرف سے اتنی قربتوں اور مہربانیوں کے باوجود افغانستان، پاکستان کا چین یا سعودی عرب کی طرح دوست کیوں نہیں بن جاتا اور بار بار ہندوستان کی صف میں کھڑا کیوں ہوجاتا ہے۔ سلیم صافی نے کہا کہ میرے خیال میں پاکستان اورا فغانستان کا رشتہ بھائیوں یا دشمنوں والا نہیں ہے، پا کستا ن اور افغانستان کا رشتہ ’تربور ولی‘ والا رشتہ ہے، پاکستان اور افغانستان کے رشتے کو تربور والا رشتہ سمجھ کر آگے بڑھنے کی کوشش کی جائے تو بہتری کو یقینی بنایا جاسکتا ہے اور وہ وقت بھی آسکتا ہے جب یہ رشتہ تربوروں کے رشتے سے نکل کر بھائیوں کے رشتے میں بدل جائے، تربور کا لفظ پشتو زبان میں فرسٹ کزن کیلئے استعمال ہوتا ہے اور اس رشتے سے جو تعلق جنم لیتا ہے اسے تربور ولی کہتے ہیں، اس معاشرے میں عموماً ہر انسان سے سب سے زیادہ حسد کرنے والا اس کا تربور ہی ہوتا ہے لیکن اس کا سب سے بڑا سہارا بھی وہی تربور ہوتا ہے، افغانستان کبھی بھی ہمارا چین جیسا دوست یا ہندوستان جیسا دشمن نہیں بن سکتا ہے۔افغانستان میں دور رس نتائج کی حامل ایک بڑی تبدیلی کا تجزیہ کرتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ افغان حکومت اور گلبدین حکمت یار کی جماعت حزب اسلامی کے مابین مفاہمت افغانستان کے حالات میں بہت بڑی تبدیلی ہے، جنگی میدان میں طالبان کی بہ نسبت انتہائی کم حصے کی وجہ سے اکثر تجزیہ نگار حزب اسلامی اور افغان حکومت کے معاہدے کو زیادہ ا ہمیت دینے سے گریزاں ہیں لیکن اگر گلبدین حکمت یار اور حزب اسلامی کے پس منظر اور افغان معاشرے میں اثر و نفوذ کو ذہن میں رکھا جائے تو یہ بہت بڑی اور خوش آئند پیشرفت نظر آتی ہے، اس معاہدے کے نتیجے میں افغان حکومت مستحکم ہوگئی ہے ،جہادی اور اسلامی پس منظر رکھنے والی افغانستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کی حمایت سے افغان حکومت کی سیاسی اورا خلاقی وقعت بڑھ گئی ہے، اس معاہدے سے طالبان کے مقابلہ میں افغان حکومت کی بارگننگ پوزیشن بھی مستحکم ہوئی ہے، حزب اسلامی افغانستان کی واحد سب سے بڑی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آگئی ہے جس کا اگلے صدارتی انتخابات میں کلیدی کردار ہوگا۔مشرق وسطیٰ امور کے ماہر عمر شوکت نے کہا کہ داعش کا کسی بھی ملک پر مکمل قبضہ نہیں ہے، داعش پچھلے کچھ ماہ سے پسپا ہورہی ہے، اس سال داعش کے ہاتھ سے پچاس فیصد علاقے نکل چکے ہیں، داعش کے کنٹرول میں عراق اور شام کے کچھ حصے رہ گئے ہیں، مغربی میڈیا میں داعش پر فوکس ان کی دہشتگرد کارروائیوں کی وجہ سے ہے۔ عمر شوکت نے کہا کہ داعش اپنی تنظیم بنانے کے بجائے عموماً ہر علاقے کی مقامی اسلامی تحریکوں کو اپنے ساتھ شامل کرتی ہے، داعش کسی حد تک پاکستان میں بھی موجود ہے، داعش کا دعویٰ ہے کہ ان کی ولایت خراسان میں اتنے افغانی اور پاکستانی ہیں کہ اس علاقے کو ایک ولایت کہہ سکتے ہیں، داعش کی خراسان شاخ میں تین چار سو سے زیادہ لوگ نہیں ہیں،اگلے چند سالوں تک پاکستان اور افغانستان میں داعش کے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ عمر شوکت کا کہنا تھا کہ داعش کی سپورٹ کیلئے پاکستان سے لوگ شام اور عراق بھی گئے ہیں، میں نے مشرق وسطیٰ میں ایسے کئی پاکستانیوں کے انٹرویو کیے ہیں، داعش کے خلاف لڑنے کیلئے بھی پاکستان اور افغانستان سے لوگ گئے ہیں، حضرت زینب کے مزار کی حفاظت کیلئے پاکستانی یہاں سے گئے ہیں جن سے وہاں ملٹری سروس لی جارہی ہے۔عمر شوکت کا کہنا تھا کہ امریکا داعش کو کنٹرول کرنے کیلئے سنجیدہ نظر آتا ہے، عراق اور شام میں انٹیلی جنس خراب ہونے کی وجہ سے داعش کے خلاف ڈرون کا استعمال مشکل ہے۔
تازہ ترین