• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہشتگردی فنانسنگ کا الزام، مولانا عزیز سمیت 2021افراد کے اکائونٹس منجمد

اسلام آباد( زاہد گشکوری)انتہا پسندوں کو رقوم کی فراہمی روکنے کےلیے حکومت نے دہشتگردی فنانسنگ کے الزام میں 8400افراد کے خلاف مانیٹری کریک ڈائون شروع کردیا ہے،اسلام آباد کی لال مسجد کے  متنازع امام سے لیکر لیاری امن کمیٹی کی طاقتور و با اثر شخصیات ان مشتبہ افراد کی فہرست میں شامل ہیں جن کے اکائونٹس منجمد کردیے گئے ہیں تاہم نوٹس ملنے والے ان متاثرین نے حکومت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی فنانسنگ سے کوئی تعلق نہیں، حکومتی اقدام غلط ہے، قبول نہیں کرینگے۔ نیشنل کائونٹر ٹیرر ازم اتھارٹی کے سینئر حکام نے کہا ہےکہ مشتبہ دہشتگردی پر مبنی تقریباً8400اکائونٹس فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے رڈار پر ہیں،1.2 ارب کے مشکوک فنڈز کو منجمد کیا جاچکاہے۔ حکام نے انکشاف کیا ہے کہ3 درجن سے زائد بینکوں نے ان کی درخواست پر 177مدرسوں کے101ملین روپوںکے مشکوک فنڈز بھی منجمد کردیےہیں۔لال مسجد کے خطیب مولانا عزیز اور لیاری امن کمیٹی کےشاہد بی کیکی کے تمام اکائونٹس منجمد کردیے گئے ہیں اور ان کی سفری دستاویزات بھی منسوخ کردی گئی ہیں۔دی نیوز سے گفتگو میں سینئر افسر کا کہنا تھا کہ حالیہ شیڈول 4کی فہرست میں موجود 3111 مشتبہ افرادکی سفری دستاویزات نادرا اورپاسپورٹ اورامیگریشن آفس کی جانب سے بلاک کیے جاچکے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی ہدایت پر القاعدہ پاکستان کے مطیع الرحمٰن، تحریک طالبان کے منصور الیاس ابراہیم الیاس چھوٹا، لشکر جھنگوی کے قاری احسان الیاس حزیفہ، تحریک طالبان القاعدہ گروپ کے عمر چوہان، ٹی ٹی پی القاعدہ پاکستان کے بلال احمد، لشکر جھنگوی کے رمضان مینگل، جماعت الفرقان کے شیر عباس، اہل سنت والجماعت کے مولوی احمد لدھیانوی، مجلس وحدت مسلمین کےمقصود ڈومکی،اے ایس ڈبلیو جے کے پریال شاہ، سرفراز پپو، عماد علی، باقر موسوی،حافظ اورنگزیب اور کبیر رضا اور کالعدم تحریک جعفریہ پاکستان کے سبطین شیرازی اور مرزا علی سمیت2021نامور افرادکے مختلف بینکوں کی جانب سے اکائونٹس بلاک کیے جاچکے ہیں۔ اس سلسلے میں بینکنگ سرکل کا کہنا ہے کہ جن افراد کے اکائونٹس منجمد کیے گئے ہیں انہیں  نوٹیفکیشن جاری ہونا شروع ہوگئے ۔دوسری جانب متاثرین کا کہناتھا کہ وہ حکومت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہیں، دہشتگردی فنانسنگ سے کوئی تعلق نہیں ، مذکورہ اقدام سے ان کی بدنامی ہوگی، ایسا کوئی اقدام قبول نہیں کیا جائے گا ۔
تازہ ترین