• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایک منہ دو باتیں
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے بڑھک لگائی کہ پاکستان کو دنیا میں تنہا کر دیں گے اوڑی حملے کا بدلہ لیا جائے گا، اور دوسرے ہی لمحے موصوف نے یوں کہا:آئو غربت کے خلاف جنگ لڑیں۔
پاکستان کا جواب:پہلے کشمیر میں مظالم بند کریں۔ ایک بزرگ کہا کرتے تھے ہندو چت بھی ہو جائے اور آپ اس کے سینے پر بیٹھ جائیں تو وہ نیچے سے بولے گا ’’وَت مار‘‘ یہ بڑھکیں یہ جنگیں، کبھی فائدہ مند نہیں ہوتیں، بہترین راستہ امن اور مذاکرات ہیں، مگر ان کے لئے کوئی ڈرامہ نہیں کرنا چاہئے، سیدھے سیدھے صدق دل سے باہم بیٹھ کر معاملات کا کوئی حل ڈھونڈیں امن کے لئے ضروری ہے کہ بھارت فوری طور پر مقبوضہ کشمیر میں ظلم بند کرے، پھر پہلے کی بات اصل مذاکرات کی جس کا حرف آغاز مسئلہ کشمیر حل کرنا ہے، اگر بھارت کو یہ طرز عمل راس نہیں تو پھر ہونے دے جو ہو سو ہو، اور یہ جو یوٹرن ہے یہ بھی اب بہت پرانا ہتھکنڈا ہو گیا، یو ٹرن سے پہلے والی پوزیشن کو ہی اصل موقف سمجھ کر کارروائی کر دی جاتی ہے اس لئے اب مودی ذرا سوچ سمجھ کر بات کیا کریں ایک منہ سے دو باتیں نہ کریں، کشمیر تو دینا ہے، یہ ٹھہر گیا ہے پھر کیوں غربت کو مزید بڑھنے دیا جا رہا ہے اور مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر کم از کم بھارت سے تو غربت کم نہیں کی جا سکتی، پاکستان تنہاء نہیں لیکن تنہاء ہی بھارتی مہم جوئی کے لئے کافی ہے۔ ہمارا یہ موقف جو وزیراعظم کی تقریر کے بعد اور واضح اور پکا ہو گیا ہے کہ پہلے کشمیر پھر دوسری بات! جس بلوچستان کو انہوں نے علیحدگی کے قریب سمجھا وہاں قبائلیوں کے بھارت مخالف مظاہرے ہو رہے ہیں، اور کہہ رہے ہیں کہ پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، جو قوم دشمن کے خلاف لڑنے مرنے کو زندگی سمجھے اس سے بھارت کو جھگڑا نہیں مول لینا چاہئے، اپنا منہ سنوارنا چاہئے جسے جنگی لقوہ ہو گیا ہے، اور دماغ سے اٹوٹ انگ کا مالیخولیا نکال باہر کرنا چاہئے، اچھے اچھے چوندے چوندے مشورے دے رہے ہیں آگے تیرے بھاگ لچھئے!
٭٭٭٭
تم نے جب بھی پکارا ہمیں آنا پڑے گا
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید فرماتے ہیں: بھارت نے للکارا تو ہم رائیونڈ کے بجائے سرحد پر جا کر لڑیں گے، ویسے آپ نہ ہی لڑیں تو اچھا ہے کیونکہ آپ ہمارے اکلوتے قومی سطح کے کنوارے ہیں، جنہیں کسی قیمت پر ہم کھونا نہیں چاہتے، اگر اپنے بیان سے رائیونڈ نکال دیتے تو لوگ یہ نہ سمجھتے کہ رائیونڈ بھی آپ لڑنے جا رہے ہیں، انسان کو پہلے تولو پھر بولو پر عمل کرنا چاہئے ورنہ اس کا بولو رام ہو سکتا ہے، چلو ہم واضح کئے دیتے ہیں کہ شیخ صاحب محب وطن لیڈر ہیں انہیں اگرچہ آج کل بطور سیڑھی استعمال کیا جا رہا ہے، لیکن یہ ہمارے اندر کی بات ہے، باہر کی بات یہ ہے کہ انہوں نے بیان جراتمندانہ دیا ہے۔ بس ایک رائیونڈ کے لفظ نے تھوڑی ایسی گڑبڑ کر دی جس کا ان کو علم نہ تھا، بیشک وہ اور ہمارے تمام سیاسی لیڈر اپنے حلقے میں جائیں نہ جائیں سرحد پر لڑنے ضرور جائیں گے، بھارت اب کبھی جنگ نہیں کرے گا، اور مذاکرات بھی یہ کہہ کر کرے گا کہ یہ جو آپ کے ہاتھ میں ہے اسے پھینک دیں، مگر ہم بھی کیا کریں ہمارے پاس اور کوئی ہتھیار ہے ہی نہیں، جبکہ بھارت سر سے پائوں تک ’’مرحب‘‘ کی طرح لوہے میں ڈوبا ہوا ہے، اس نے اپنے عوام کو غربت دے کر تو یہ اتنا سارا بارود خریدا ہے، بہرحال ہم مذاکرات کی ٹیبل پر صرف اپنے پوائنٹس لے کر ہی جائیں گے وہ چیز جس سے بھارت ڈرتا ہے کہ کنگلا کہیں منہ پر ہی نہ دے مارے ہرگز سامنے نہیں لائیں گے، وہ تو ڈیکوریشن پیس ہے اور ہم سے پہلے بھارت نے حاصل کیا، صورتحال یہ ہے کہ جنگ میں کہیں ایک کی چونچ دوسرے کی دم غائب نہ ہو جائے، اس لئے کہ ہمیں یعنی پاک بھارت قوم کو جینا ہے ترقی کرنا ہے، غربت کو مٹانا ہے، یہ بھارتی جنگی دھمکیاں تو بس جنگلی کڑاہی ہے، مودی سرکارکھا پی کر فارغ ہو جائے گی، ہم ایک بار کہے دیتے ہیں کہ بزدل ہندو اب کبھی سر بکف مسلم سے نہیں لڑے گا، لڑے گا تو مرے گا۔
٭٭٭٭
لو آیا احتساب کا موسم!
پاک بھارت کشیدگی کا حکمراں یہ مطلب نہ لیں کہ ہم اپنے عوامی مسائل بھول گئے ہیں، بجلی مہنگائی بحران اپنی جگہ ترقی کررہا ہے جو عوام کی تنزلی ہے، حکمرانوں کو تو استثنیٰ حاصل ہے، اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی جاری کر دی ہے جسے جان کر پائوں تلے سے زمین نکل جاتی ہے، اسٹیٹ بینک کہتا ہے شرح سود 5.7فیصد برقرار، مہنگائی، درآمدات و برآمدات میں عدم توازن بڑا خطرہ یہ تو ایسی گل گھوٹو پالیسی ہے، کہ اندر کا سانس اندر اور باہر کا سانس باہر، یہ عدم توازن، یہ مہنگائی، غریبوں کے گھر نوحہ اشرافیہ کے ہاں شہنائی یہ کیسی حکومت بنائی؟ ہمارے عزیز حکمرانو! ٹھیک ہے کہ جاندار تقریر بھی جنرل اسمبلی میں ہو گئی، مودی کی ساری بڑھکوں کے جواب بھی بھجوا دیئے، اب ذرا آیئے خود احتسابی کی طرف، آپ کہتے ہیں نومبر 2017میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا، اگر کرسی سنبھالتے ہی توانائی بحران پر کام شروع ہو چکا ہوتا تو آج لوڈ شیڈنگ نہ ہوتی، اور آپ سرخرو ہوتے کیونکہ اس نعرے کی بنیاد پر تو آئے تھے، اور اس کو آخری ترجیح بنا کر قوم کو ساڑھے تین سال اندھیرے میں رکھا۔ حکومت نے حکمرانی کے اخراجات کم کئے؟ اللے تللے اب بھی جاری ہیں، گھر کی لالٹین میں بھی قومی خزانے کا تیل جلتا ہے اور دفتر کی لالٹین میں بھی، قومی خزانہ کیا حکمرانوں کی میراث ہے، کرپشن جوں کی توں بھی نہیں ثریا کو چھو رہی ہے یہ تو زیادتی کیس ہے، اب جو تھوڑا بقدر اشک بلبل عرصہ رہ گیا ہے اسے مہنگائی اور کرپشن کے خاتمے پر لگا دیں آپ کی بڑی مہربانی ہو گی، آپ کو ووٹ دیا کوئی گناہ تو نہیں کیا، یاددہانی کرانا تو ہمارا حق ہے، پاک بھارت جنگ نہیں ہو گی، فریقین سیاسی مفاد اٹھا رہے ہیں، اس لئے پوری دلجمعی کے ساتھ کچھ تو عوام کی حقیقی خدمت کر لیں۔
٭٭٭٭
دیکھتے جائو!
....Oعابد شیر:عمران اور بھارت دو بنیادی مسئلے ہیں،
وزیراعظم صاحب! کم از کم اب عابد شیر کو اس طرح کے بیان دینے سے تو روکیں!
....Oسابق وزیر خارجہ بھارت نٹور سنگھ: بھارت جذباتی فیصلوں کے بجائے تحمل کا مظاہرہ کرے۔
اچھی بات کی، موجودہ بھارتی وزیر خارجہ کو ’’پلو‘‘ سے باندھ لینی چاہئے۔
....Oجاوید ہاشمی:بھارت نے جنگ کی تو اس کے 20ٹکڑے ہو جائیں گے۔
اس طرح کھانے میں بھی آسانی رہے گی۔
....Oپاکستان کا اصولی موقف آنے کے بعد مودی کے پسینے چھوٹ گئے، اور ٹشو پیپر استعمال کیا۔
مودی صاحب جنگی مذاق نہ کیا کریں، بڑھک گلے پڑ گئی، ٹشو پیپر کا ڈبہ گلے میں لٹکا لیں، کیونکہ کیا پتہ آنسو بھی نکل آئیں،
....Oبھارتی فوج کی بربریت16:سالہ کشمیری لڑکے کو بجلی کے جھٹکے دے کر شہید کر دیا۔
رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو! کشمیر دیدے ورنہ کہیں بھارت نہ دینا پڑ جائے۔



.
تازہ ترین