• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کی عدالتوں میں سوا لاکھ سے زائد مقدمات زیر التواء ہیں،نثار احمد کھوڑو

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ میں فروری 2016 تک عدالتوں میں131319مقدمات زیر التواء تھے۔ مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے مزید ججوں اور لاء آفیسرز کی ضرورت ہے ۔حکومت سندھ مزید فیملی کورٹس قائم کرنے کی اسکیم پر بھی کام کررہی ہے۔ یہ بات پیر کو سندھ اسمبلی میں وزیر زراعت و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے محکمہ قانون سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران متعدد ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کے جواب میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ گاجین اینڈ وارڈز ایکٹ 1890ء میں کوئی رکاوٹ یا پیچیدگی نہیں ہے، جو والدین کیلئے بچوں سے ملنے یا بچوں کو لینے میں مشکلات پیدا کریں ۔مشکلات صرف مقدمہ کے فریقین اپنی انا کی تسکین کیلئے پیدا کرتے ہیں۔ فیملی کورٹس الگ عمارتیں قائم کرنے کی تجویز ہے، جہاں والدین کو پرامن ماحول میں ملاقات کرنے کیلئے تمام سہولتیں میسر ہوں۔ ریگولر کورٹس سے فیملی کورٹس کو الگ کرنے کیلئے بجٹ مخصوص کیا جائے گا۔ نثار احمد کھوڑو نے بتایا کہ صوبے کے 24اضلاع میں 21فیملی کورٹس ہیں۔ کراچی کے تین اضلاع جنوبی ،غربی اور وسطی میں فیملی کورٹس نہیں ہیں۔ متعدد ارکان نے ضمنی سوالات پر تجویز دی کہ مزید فیملی کوٹس قائم کی جائیں کیونکہ مقدمات زیادہ ہیں۔ فیملی کورٹس پر بہت زیادہ دباؤ ہوتا ہے۔ نثار احمد کھوڑو نے اس بات سے اتفاق کیا اور کہا کہ حکومت مزید فیملی کورٹس قائم کریگی۔ پورے کراچی میں صرف ایک فیملی کورٹ ہے اور وہ صرف ضلع وسطی میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی سیکرٹریز کا تقرر وزیراعلیٰ سندھ کرتے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ فروری 2016تک سندھ کی عدالتوں میں 131319 مقدمات زیر التواء تھے۔ انہوں نے متعدد اراکن کی اس بات سے اتفاق کیا کہ زیر التواء مقدمات کی تعداد بہت زیادہ ہے اور کہا کہ ایسا نہیں ہوناچاہیے کہ دادا مقدمہ دائر کرے اور پوتے کو فیصلہ ملے۔ ججوں اور لاء آفیسرز کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے ۔
تازہ ترین