• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معلومات تک رسائی میں بیورو کریسی رکاوٹ ہے ، پرویز رشید

اسلام آباد (عمر چیمہ / ایوب ناصر) اطلاعات و نشریات کے وفاقی وزیر سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ معلومات تک رسائی میرے ایمان کا حصہ ہے، پاکستان مسلم لیگ ن کی صوبائی حکومت نے شہباز شریف کی قیادت میں اس قانون کی منظوری دے دی تھی، سینٹ سٹینڈنگ کمیٹی میں متفقہ طورپر منظور کیا گیا مسودہ ، قانونی زبان میں تبدیلی کے بعد کابینہ کو بھیج دیا گیا ہے جس کی منظوری کے بعد اسے سینٹ اور قومی اسمبلی سے منظور کرائیں گے۔ سینیٹر فار پیس اینڈ ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو(سی پی ڈی آئی) کے زیر اہتمام جیو نیوز کے رپورٹر اعزاز سید اور سرمد علی کو کوالیشن آن رائٹ ٹو انفارمیشن (سی آر ٹی آئی) چمپیئنز ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ وزارت قانون و انصاف نے مسودے کو قانونی زبان دیتے ہوئے اس کی روح کو برقرار رکھا ہے۔ گزشتہ ماہ اس ضمن میں پانچ اجلاس منعقد ہوئے جس میں انوشہ رحمن، مریم اورنگزیب، اشتراوصاف اور بیرسٹر ظفر اللہ نے شرکت کی تھی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سینٹ کے متفقہ طور پر منظور کردہ مسودے کی کابینہ سے منظوری میں تاخیر کا اعتراف کرتا ہوں مگر تاخیر بلا جواز نہ تھی تاخیر قباحتیں ختم کرنے کی وجہ سے ہوئی۔ قانون پر عملدرآمد کو روکنا ممکن نہ ہو گا ۔ اس کا کریڈیٹ پارلیمنٹ ، سینٹ ، قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں اور ان لوگوں کو جاتا ہے جو جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور جنہوں نے اس قانون کے لئے جدوجہد میں حصہ لیا قلم کو فروخت نہیں کیا بلکہ حرمت کو برقرار رکھا، صحافت اور جمہوریت کے لئے قربانیاں دیتے رہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی میں پاکستان میں سیاسی آزادیوں کی جو حالت تھی وہ کسی سے مخفی نہیں سیاسی جماعتوں پر پابندیاں بھی لگیں۔ معلومات تک رسائی کا قانون ایک ذمہ دار اور جوابدہ ریاست کی تبدیلی کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہو گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سینٹ و قومی اسمبلی سے منظور کردہ بل کو قانونی شکل ملنے پر عملدرآمد کا دن بھی منایا جائے گا۔ اپنے خطاب کے اختتام پر وفاقی وزیر نے جیو کے رپورٹر اعزاز سید اور سرمد علی کو اس قانون پر عمل پیرا ہونے کے حوالے سے سی آرٹی آئی چیمپیئنز ایوارڈ دیئے۔سنیٹر پرویز رشید نے معلومات تک رسائی کے حوالے سے میڈیا کو درپیش مسائل کی تائید کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ سیاسی حکومتیں بھی اس تجربے سے دو چار ہوئی ہیں، بیورو کریسی انکار بھی نہیں کرتی مگر عملاً معلومات دینے میں رکاوٹیں رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹاپ سیکرٹ فائل میں اخباری تراشےملتے ہیں۔ انہوں نے ایم ڈی پی ٹی وی کی حیثیت سے پیش آنے والے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ جنگ گروپ کے عمر چیمہ نے سیاسی بنیادوں پر وکلاء کو ہونے والی ادائیگی کے بارے میں معلومات تک رسائی کی خواہش ظاہر کی جس پر انہیں وفاقی سیکرٹری قانون و انصاف کے پاس بھیج دیا۔ وفاقی سیکرٹری نے انہیں کسی دوسرے افسر کے پاس بھیج دیا مگر وزیر قانون ہونے کے باوجود عمر چیمہ کو معلومات کی فراہمی میں مدد نہیں کر سکا۔ وفاقی وزیر پرویز رشید کے اس اعتراف پر ہال میں موجود ایک نوجوان نے آواز کسی کے پھر آپ کو استعفیٰ دے دینا چاہئے، جس پر پرویز رشید نے کہا کہ تقریب کا چیف گیسٹ ہوں استعفیٰ دے دیا تو تقریب کی خبر نہیں چھپے گی لہذا آپ استعفیٰ کل لے لینا۔ وفاقی وزیر نے وزارت اطلاعات کے خفیہ فنڈز کی تقسیم کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہوئے بتایا کہ 2013ء میں ن لیگ کی حکومت نے تمام خفیہ فنڈز ختم کر دیئےتھے۔ 2013سے پہلے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں سخت دشواری سامنے آئی ایک بار تو سیکرٹری اطلاعات کو کہہ دیا کہ شام تک معلومات نہ دیں تو ہم میں سے ایک کو جانا ہوگا جس پر انہوں نے ایک رجسٹر بھیج دیاجس کو تمام تر کوشش کے باوجود پڑھتے اور خفیہ فنڈز کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں ناکام رہا ۔سینٹر پرویز رشید نے کہا کہ معلومات تک رسائی میں جن تجربات سے گزرا ہوں اتنا ہی ایمان مضبوط ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اطلاعات تک رسائی جتنی ضروری ہے قانون کی منظوری اس سے بھی زیادہ ضروری ہے۔ قانون ضرور بننا چاہئے۔ سنیٹر پرویز رشید نے کہا کہ وزیراعظم، صدر مملکت اور دیگر حکومتی شخصیتوں کو تحفہ میں ملنے والی چیزوں کی معلومات خفیہ رکھنے کی ضرورت نہیں۔ تحائف کسی شخصیت نہیں پاکستان کو ملتے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے بھی جو تحائف غیر ملکی شخصیتوں کو دیئے جاتے ہیں قومی بجٹ خرچ ہوتاہے اس کے بارے میں معلومات چھپانے کی ہرگز ضرورت نہیں ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ صرف قانون اہم نہیں قانون کو استعمال کرنا اور فائدہ اٹھانا زیادہ اہم ہے۔ قانون کتنا ہی کمزور اور ناقص کیوں نہ ہو اسے استعمال کرکے ہی معلومات حاصل کر لیتے ہیں۔ ایک مقدمہ آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت درج کیا گیا مگر ملزم نے ہسپتال میں پناہ لے لی۔ جب تک ایسی قوتیں موجود ہوں گی جو قانون کی روح کی مخالفت کریں گی قانون بنانے کے باوجود مسائل جوں کے توں رہیں گے۔بعض لوگوں کا مائنڈ سیٹ ایسا ہے کہ وہ قانون کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ سینٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کارگل پر کوئی انکوائری کی گئی کا سوال انہوں نے پوچھا تھا مگر جواب نہیں ملا، پہلے تو پارلیمنٹ کے ارکان کی حاضری کے بارے میں بتانے سے گریز کیا جاتا تھا۔ سینٹ قائمہ کمیٹی نے معلومات رسائی کے قانون کا مسودہ متفقہ طورپر منظور کرکے حکومت کو بھیج دیا ہے ۔ اعزاز سید نے خطاب میں معلومات تک رسائی کا قانون فی الفور منظور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ معلو ما ت تک رسائی کے لئے انہوں نے دوسو سے زائد درخواستیں دیں مگر سرکاری محکموں کی طرف سے مثبت رسپانس نہیں ملا۔
تازہ ترین