• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ میں حکومت کو شکست، اپوزیشن کا پاناما بل قائمہ کمیٹی کے حوالے

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) سینیٹ میں حکومت کو پاناما پر انکوائری کمیشن کی تشکیل کے معاملے میں شکست کا سامنا، اپوزیشن نے پاناما کی انکوائری کیلئے تیار کیا گیا پاناما پیپرز انکوائریز بل 2016پیش کردیاجس کے بعدبل متعلقہ قائمہ کمیٹی کوبھجوادیاگیا، بل اعتزاز احسن، سعید غنی، حاجی سیف اللہ خان بنگش، اسلام الدین شیخ سمیت 38سینیٹرز نے پیش کیا۔ ایوان نے الطاف حسین کے بیانات اور22اگست کو کارکنوں کو میڈیاہائوسز پرحملے کرنے کیلئے اکسانے کیخلاف قرارداد مذمت بھی اتفاق رائے سے منظور کرلی۔ اعتزاز احسن نےپاناما پیپرز انکوائری بل  پیش کیا تو وزیر قانون زاہد حامد نے اس کی مخالفت کی۔وزیر قانون کا کہنا تھا کہ بل میں بہت سی خامیاں ہیں، اپوزیشن چاہتی ہے وزیراعظم اور ان کا خاندان کسی طرح پھنس جائے۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ پاناما پیپرز پر بل کوئی امتیازی بل نہیں، پاناما پیپرز ایک بین الاقوامی ادارے کی طرف سے انکشافات تھے یہ کوئی اپوزیشن کے الزامات نہیں اور نہ اپوزیشن کی  طرف سے سازش ہے، ایسی صورتحال میں جب سرمایہ خفیہ طریقہ سے سرحد سے پار کیا گیا اس سلسلہ میں موجودہ قو انین ایسی صورتحال کا تدارک نہیں کرتے،یہ تاثر دینا غلط ہے کہ بل کسی خاص نیت سے دیا جارہا ہے اس میں کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا گیا اس میں جو نام آئے ہیں ان پر یکساں اطلاق ہوتا ہے بل میں پوری طرح احتیاط کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ بل میں بہت سی خامیاں ہیں پارلیمنٹ میں اس سلسلہ میں مشترکہ قرار داد جو منظور ہوئی، 20 مئی کو وزیراعظم کی اسمبلی میں تقریر کی روشنی میں ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کے ٹی او آرز بنائے گئے تاہم اس پر اتفاق رائے نہ ہوسکا، اپوزیشن بل کا مقصد کسی نہ کسی طرح وزیراعظم کو شامل کرنا ہے اور یہ ایک خاص مائنڈسیٹ کے تحت تیار کیا گیا اور بل کے الفاظ امتیازی ہیں، ہم نے بھی ایک بل پاکستان کمیشن آف انکوائری بل پیش کیا ہوا ہے۔ اپوزیشن کا بل امتیازی قانون ہے، اس بل میں جہانگیر ترین عمران خان اور ایسے تمام لوگوں کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے اس کے بعد ایوان کی رائے لی، یس اور نو کی آوازیں برابر محسوس ہونے پر مہمانوں کی گیلری کو خالی کرا لیا گیا۔ پھر بل کے حق اور مخالفت میں گنتی کی گئی، بل کے حق میں 32 اور مخالفت میں 19 ووٹ آئے جس کے بعد چیئرمین نے بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ علاوہ ازیں سینیٹ میں پاکستان کے خلاف الطاف حسین کی جانب سے ادا کئے گئے کلمات، نعروں اور کراچی میں22اگست کو اپنی جماعت کے کارکنوں کو میڈیاہائوسز پرحملے کرنے کیلئے اکسانے کے خلاف قرارداد مذمت اتفاق رائے سے منظور کرلی ہے۔ قراردادمیں حکومت سے مطالبہ کیاگیاکہ وہ ان کے علاوہ دیگرافراد کے خلاف ملکی قانون کی خلاف ورزی ،میڈیاہائوسز پر حملے اور ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے پر سخت کارروائی کرے۔ قرارداد سعید الحسن مندوخیل نے پیش کی جبکہ کامل علی آغا اوراعظم سواتی کی تحریک التوابھی ساتھ منسلک کرلی گئی۔ قراردادپیش کرنے سے قبل چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے اس معاملہ پر اپنی رولنگ ایوان میں پڑھ کرسنائی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی روایت کے مطابق سیاسی رہنمائوں کے بیانات پرایوان میں بحث نہیں ہوتی اس حوالے سے انہوں نے1987کی رولنگ جو غلام اسحق خان کی تھی اور ولی خان کے بیان کے بارے میں تھی، انہو ںنے کہاکہ عمران خان کےبیانات کے حوالے سے نہال ہاشمی کی تحریک پر بھی میں نے یہ رولنگ دی تھی مگر یہاں معاملہ مختلف ہے۔ الطاف حسین کابیان ریا ست کے خلاف ہے اسلئے میں اس پر قراردادلانے کی اجازت دیتاہوں۔ علاوہ ازیں پیرکو سینیٹ میں نجی دن کے باعث اعظم سواتی کی طرف سے پیش کئے گئے متعدد بل متعلقہ کمپنیوں کو ریفر کر دیا گیا، اعظم سواتی نے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر2002میں مزید ترمیم کا بل پیش کیاتو وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ اصلاحات کابل کمیٹی کے پاس ہے ،میری سینیٹر صاحب سے درخواست ہے کہ وہ بل واپس لے کر کمیٹی میں پیش ہوجائیں تاکہ ان کی تجاویز کوبھی شامل کرلیا جائے جس کے بعد انہوں نے یہ بل واپس لے لیا، اعظم سواتی نے پولیس آرڈر2002میں ترمیم کابل پولیس آرڈر ترمیمی بل2016،اسلام آباد میں شیشہ نوشی پرپابندی نہ کرنے کے احکامات کابل کے علاوہ مجموعہ تعزیرات پاکستان 1820میں مزید ترمیم کابل ترمیمی بل2016بھی پیش کیا جس کو چیئرمین نے متعلقہ کمپنیوں کے سپر دکردیا۔ اعظم سواتی نے بچوںکی ملازمت کاپابندی بل 2016بھی پیش کیا جس کو چیئرمین سینیٹ نے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔اس کے علاوہ اعظم  سواتی کے رجسٹریشن ایکٹ1908میں مزید ترمیم کرنے کا بل اسلام آباد رجسٹریشن ترمیمی بل بھی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا انہوں نے تعزیرات پاکستان1860میں مزید ترمیم جو دفعہ364 ایف میں ترمیم سے متعلق تھا پیش کیا اسے بھی متعلقہ کمیٹی کے سپر دکردیا گیا۔ مشاہد حسین کابل جو خواتین اوربچوں کی سمگلنگ کی روک تھام سے متعلقہ تھااور دوسرا بل مہا جر ین کی زمینی سمندری اورہوائی راستوں سے سمگلنگ کی روک تھام کابل تارکین وطن کی سمگلنگ کا بل بھی متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کردیاگیا۔ اعظم سواتی نے گزشتہ روز اسلام آباد میں شراکت داری ایکٹ 1932  میں مزید ترمیم کا بل شراکت داری ترمیمی بل 2016 ایوان میں پیش کیا جس کو چیئرمین نے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ انہوں نے دیوانی عدالتیں آرڈیننس 1962 میں مزید ترمیم کا بل دیوانی عدالتیں (ترمیمی ) بل 2016 پیش کیا جو نچلی عدالتوں میں خواتین کی بھرتی سے متعلق تھا کو بھی چیئرمین نے حکومت کی طرف سے مخالفت نہ ہونے پر متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ سلیم مانڈوی والا نے انکم ٹیکس آرڈیننس2001میں مزید ترمیم کرنے کیلئے مالی بل ”انکم ٹیکس ترمیمی بل 2016“اور ٹیکس قوانین میں مزید ترامیم کے مالی بل ”ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2016“پر کمیٹی کی سفارشات پیش کردیں۔
تازہ ترین