• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان رائیونڈ کے بجائے آزادیٴ کشمیر کا مارچ کریں ، مشاہد حسین سید

کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئر پرسن مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ حکومت کشمیر کے معاملہ پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائے، عمران خان رائیونڈ کے بجائے آزادیٴ کشمیر کا مارچ کریں جس میں نواز شریف اور بلاول بھٹو کو بھی بلائیں، پاکستان کو انڈیا اور کشمیر سے متعلق واضح پالیسی بناناہوگی،حکومت کا مقبوضہ کشمیر پر خصوصی وفود بھیجنے کا فیصلہ اچھا ہے، نریندر مودی کی حکومت فاشسٹ اور نسل پرست حکومت ہے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میرسے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید اور تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی بھی شریک تھے۔پرویز رشید نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کشمیر کا مقدمہ دنیا کے سامنے موثر طریقے سے پیش کررہے ہیں، ہندوستان کی موجودہ قیادت نے اپنی تباہی کا عمل خود شروع کردیا ہے، سشما سوراج کی اقوام متحدہ میں تقریر بھارتیوں کو خوش کرنے کی کوشش تھی، بھارت نے جو پالیسی اختیار کی اس نے خود بھارت کو دنیا میں تنہا کردیا ہے، سندھ طاس معاہدہ توڑا جائے گا تو پھر کوئی ملک بھارت پر اعتبار نہیں کرے گا۔عارف علوی نے کہا کہ بھارت کا موقف اقوام متحدہ کی قرارداد سے متصادم ہے، کشمیر میں اس وقت سائبر کرفیونافذ ہے، سندھ طاس معاہدہ چیلنج کرنا ہندوستان کی بہت بڑی بیوقوفی ہوگی۔ مشاہد حسین سید نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سشما سوراج نے اقوام متحدہ میں بہت غصے میں تقریر کی ، وہ اپنے ساتھ کچھ لوگ بھی لائی تھیں جنہوں نے تالیاں بجائیں، سشما سوراج کو کشمیرپر توجہ ہٹانے سے ناکامی پر غصہ ہے، بھارتی وزیر خارجہ کی تقریر روا یتی تھی، انہوں نے کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے کی رَٹ لگائی اور اس میں بلوچستان کا تڑکا لگادیا ،سلامتی کونسل کی قراردادوں میں پاکستان، انڈیا اور امریکا تینوں فریق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں سنگین ریاستی دہشتگردی کررہا ہے،کشمیریوں کی جنگ آزادی جائز اور مقامی ہے، اوڑی میں حملہ مقبوضہ کشمیر کے آزادی کیلئے لڑنے والوں نے کیا، اوڑی حملے کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے، مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی مکمل طور پر مقامی ہے، ہم نے انڈیا کو این ایس جی کی رکنیت سے روک دیا ہے تو سلامتی کونسل کا رکن بھی نہیں بننے دے گا۔مشاہد حسین سید نے کہا کہ ہندوستانی قیادت کا رویہ بہت بچگانہ ہے، ہندوستان بہت غیرذمہ دار ریاست ہونے کا ثبوت دے رہا ہے، نریندر مودی کی طرف سے بلوچستان کے ذکر پر ایران کا ردعمل بھی آیا، پاکستان کا پانی بند کرنا انڈیا کی آبی جارحیت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر او آئی سی، چین اور ترکی نے کھل کر پاکستان کی حمایت کی ہے، انڈین اعتراض کے باوجود روسی فوجیں مشترکہ فوجی مشقوں کیلئے پاکستان آئی ہیں، حکومت کا مقبوضہ کشمیر پر خصوصی وفود بھیجنے کا فیصلہ اچھا ہے، نریندر مودی کی حکومت فاشسٹ اور نسل پرست حکومت ہے جو ہندوستان کو تقسیم کررہی ہے۔مشاہد حسین سید نے کہا کہ حکومت کشمیر کے معاملہ پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائے، عمران خان رائیونڈ کے بجائے آزادیٴ کشمیر مارچ کریں جس میں نواز شریف اور بلاول بھٹو کو بھی بلائیں، پاکستان کو انڈیا اور کشمیر سے متعلق واضح پالیسی بناناہوگی۔ پرویز رشید نے کہا کہ ہندوستان کی موجودہ قیادت نے اپنی تباہی کا عمل خود شروع کردیا ہے، بی جے پی قیادت کو نہرو اور گاندھی کا جمہوری ہندوستان قبول نہیں ہے، سشما سوراج کی اقوام متحدہ میں تقریر بھارتیوں کو خوش کرنے کی کوشش تھی، نریندر مودی داخلی سیاست میں انتہاپسندانہ نعروں کے ذریعے انتہاپسندگروہ کو اپنے ساتھ ملانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہادر علی کے خلاف کوئی ثبوت یا چارج شیٹ سامنے نہیں آئی، پاکستان میں پکڑے جانے والے ہندوستانی ایجنٹوں کی تفصیلات پوری دنیا کو فراہم کی ہیں۔ پرویز رشید کا کہنا تھا کہ بھارت نے جو پالیسی اختیار کی اس نے خود بھارت کو دنیا میں تنہا کردیا ہے، اگر پانچ دہائیوں پرانا سندھ طاس معاہدہ توڑا جائے گا تو پھر کون سا ملک بھارت پر اعتبار کرے گا، بھارت در یاؤ ں کے پانی پر پاکستان سے کیے معاہدے سے مکرے گا تو نیپال اور دیگر ممالک اس پر کیسے یقین کریں گے، اگر انڈیا نے پانی بندکیا تو پاکستان کے بیس کروڑ عوام انڈیا کی طرف چل پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر پاکستانی سیاسی قیادت کے موقف میں کوئی فرق نہیں ہے، ہندوستان نے کشمیر کو عالمی برادری کیلئے نوگوا یریا بنادیا ہے، این جی اوز کے ذریعے دنیا تک بات پہنچ گئی ہے کہ انڈیا مقبوضہ کشمیر میں غیرانسانی حرکتوں میں ملوث ہے، پوری دنیا سے آواز بلند ہورہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم ختم کیا جائے۔پرویزرشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کشمیر کا مقدمہ دنیا کے سامنے موثر طریقے سے پیش کررہے ہیں، نریندر مودی کا سخت ردعمل کشمیر پر ہماری کامیابیوں کا نتیجہ ہے۔ عارف علوی نے کہا کہ بھارت کا موقف اقوام متحدہ کی قرارداد سے متصادم ہے، پاکستان سے زیادہ اہمیت کشمیریوں کی مرضی کی ہے، کشمیری آزادی کیلئے گولیاں کھارہے ہیں، کشمیری پاکستان کی محبت میں روز پاکستانی جھنڈا لے کر نکلتے ہیں ،کشمیر میں اس وقت سائبر کرفیونافذ ہے، پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کرنے والوں کا ہاتھ توڑ دینا چاہئے، انڈیا میں مسلمانوں پر بے تحاشا دباؤہے، انڈیا کی سیکولر بنیاد ختم ہوچکی ہے۔ عارف علوی کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ چیلنج کرنا ہندوستان کی بہت بڑی بیوقوفی ہوگی، سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان نے انڈیا سے کچھ لیا نہیں بلکہ تین دریا دیئے ہیں، پاکستان امن چاہتا ہے مگر انڈیا اس کیلئے تیار نہیں ہے، مجھے یقین ہے اگر کشمیر آزاد ہوگا تو اندرسے ہی آزاد ہوگا، پاکستان کو کشمیر یوں کومکمل اخلاقی حمایت دینا ہوگی۔
تازہ ترین