• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولیس ماورائے عدالت قتل و بلاجواز گرفتاریاں کررہی ہے، ہیومن رائٹس واچ

اسلام آباد(اے ایف پی) ہیومن رائٹس واچ نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان کی پولیس معمول کے مطابق ماورائے عدالت قتل، تشدد اور بلاجواز گرفتاریاں کرنے پر عمل پیرا ہے، اسلام آباد  فوری طور پر کم وسائل پر مبنی فورسزکی اصلاحات کیلئےاقدامات کرے۔3 صوبوں کے 30سے زائد پولیس افسران اور 50 متاثرین سمیت بدسلوکی کے گواہان سے کیے گئے انٹرویوز کی بنیاد پر مبنی رپورٹ میں یہ شواہد موجود ہیں۔ 2015میں2ہزار سے زائد افراد نام نہاد مقابلوں میں مارے گئے۔ رپورٹ کے مطابق  پولیس کا کہنا ہےکہ اکثر وہ خود کو با اثر افراد  کی غلامی میں پاتے ہیں جو اپنی خواہشات کےلیے قوانین کو توڑتے ہیں۔ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر برائے ایشیا براڈ ایڈمز نے کہا ہے کہ پاکستان کو گمبھیر سیکیورٹی چیلنجوں کا سامنا ہے جنہیں حقوق کا احترام اور جوابدہ پولیس فورس کے ذریعے بہتر طریقے سے سنبھالا جاسکتا ہے، 2013سے کراچی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کی جانب سے طالبان جنگجوئوں، جرائم پیشہ عناصر اور مسلح سیاسی کارکنوں کے خلاف چھاپوں کے بعد سے مقابلے میں ہلاکتوں کا سلسلہ بڑھ گیا ہے جس کے بعد پولیس اور سپاہیوں کا دستہ یہ دعویٰ کردیتا ہے کہ وہ اپنا دفاع کر رہے تھے۔ رپورٹ کے مطابق پسماندہ گروپوں سے وابستہ’’ مہاجرین،غربا اورمذہبی اقلیتیں اور خانہ بدوش ‘‘  پولیس کی پرتشدد بد سلوکی کے خطرے میں ہیں۔ سینئر حکام نے ہیو من رائٹس واچ کو بتایا کہ  اکثر جسمانی تشدد اس لیے کیا جاتا ہے کہ ہماری پولیس پیشہ ورانہ تحقیقات اور فارنزک تجزیاتی طریقوں سے نا آشنا ہے اور پھر  غیر قانونی طریقوں کا سہارا لیکرمجبوری میں معلومات حاصل کرکے اقرار جرم کروایا جاتا ہے۔
تازہ ترین