• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

درسی نصاب میں دینی مضامین کا اضافہ ناگزیر ہے ، پوزیشن ہولڈرز

کراچی  (اسٹاف رپورٹر)  اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی میں آرٹس ریگولراور پرائیویٹ گروپس میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء کا کہنا ہے کہ دینی و دنیاوی تعلیم دونوں لازم و ملزوم ہے تاہم درسی نصاب میں دینی مضامین کا اضافہ ناگزیر ہے، بجلی کی لوڈشیڈنگ بہت بڑا مسئلہ ہے تاہم طلباء کو اب اس کا عادی ہوجانا چاہئے اور دن کی روشنی میں زیادہ سے زیادہ تدریسی عمل اختیار کرنا چاہئے، اصل جہاد وہ ہے جو قرآن و شریعت کے مطابق اللہ اور اس کی رسول ﷺ کی تعلیمات کے مطابق ہو۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے بورڈ میں اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب کے بعد صحافیوں کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیئرمین بورڈ محمد اختر غوری اورناظم امتحانات محمد عمران خان چشتی بھی موجود تھے۔ آرٹس ریگولر گروپ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ حافظہ اثنا صدیقی نے کہا کہ وہ دین کی تبلیغ کرنا چاہتی ہیں، مردوں اور عورتوں کیلئے علیحدہ علیحدہ نظام تعلیم ہونا چاہئے، اردو ہماری قومی زبان ہے جس کی ترویج ضروری ہے تاہم انگریزی بھی اسی توازن کے ساتھ پڑھائی جائے۔ دوسری پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ حافظہ ہانیہ وقاص کا کہنا تھا کہ وہ آپریشن ضرب عضب کے حق میں ہیں، جہاد اکبر نفس عمارہ پر قابو پانا اور خود کو خواہشات کے چنگل سے آزاد کرانا ہے، اصل جہاد قرآن و حدیث کے مطابق اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی وضع کردہ تعلیمات کے مطابق ہے جس میں بے گناہوں کو نقصان نہ پہنچے۔ تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ حافظہ لبابہ نے کہا کہ دنیاوی اور دینوی دونوں تعلیم کو ساتھ لے کر چلنا چاہئے، نصابی کتب کے علاوہ دیگر کتب کا مطالعہ بھی ضروری ہے، اردو اور انگریزی دونوں تعلیم ساتھ ہوں تو دین کو پھیلانے میں آسانی ہوسکتی ہے، ہم نے اپنی تعلیمات کو چھوڑ دیا جسے انگریزوں نے اپنالیا ارو اخلاقی اقدار میں ہم سے آگے نکل گئے۔ آرٹس پرائیویٹ گروپ میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ ماریہ اعظم کا کہنا تھا کہ دینوی اور دنیاوی تعلیم میں سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ دینی مدارس اساتذہ اور والدین کی عزت اور ادب کی تعلیم کا دوسرا نام ہے، مقابل کی دوڑ میں لڑکے اس لئے پیچھے ہیں کہ وہ اپنا زیادہ وقت انٹرنیٹ پر گزار رہے ہیں جبکہ لڑکیاں پڑھائی پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ مستقبل میں ماس کمیونی کیشن میں جانا چاہتی ہیں تاکہ دینوی نظام کو عام افراد تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرسکیں۔ تیسری پوزیشن کی حامل مریم رب نواز کا کہنا تھا کہ ان کے ابو گورنمنٹ ٹیچر ہیں، درس نظامی کا کورس دین کے حوالے سے کررہی ہوں، اپنے نتائج سے مطمئن ہوں، انٹربور ڈ کے جاری کردہ نتائج شفاف ہیں۔
تازہ ترین