• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جنرل اسمبلی میں پیر کو بھارتی وزیرخارجہ سشماسوراج کی تقریر، اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ جیسی سنجیدہ اور منجھی ہوئی سفارت کار کے محتاط الفاظ میں بھی حقیقی معنوں میں جھوٹ کا پلندہ تھی۔ مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت سے انکار، اس بارے میں سلامتی کونسل کی قراردادوں سے لاتعلقی، پاکستان سے باہمی مذاکرات کے لئے کوئی شرط نہ لگانے کا دعویٰ، موجودہ انتفاضہ تحریک کے دوران کشمیر پر ظلم کے پہاڑ توڑنے کی نفی، پاکستان پر دہشت گردی کی معاونت کا الزام اور کئی دوسری اشتعال انگیز باتیں بھارت کے اس مجموعی رویے کی عکاس تھیں جس کے تحت وہ برصغیر میں جنگ کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی وزیر خارجہ کی تقریر کے نکات پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے اقوام عالم کو گمراہ کرنے کی بے سود کوشش قرار دیا ہے اور سوال کیا ہے کہ اگر کشمیر متنازع نہیں تو سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر کیوں ہے؟ سلامتی کونسل نے اپنی قرار داد نمبر47میں 21اپریل 1948 کو خود بھارت کی درخواست پر قرار دیا تھا کہ ’’ریاست جموں و کشمیر کی حتمی حیثیت کا تعین کشمیری عوام کی خواہش کے مطابق کیا جائے گا جس کا اظہار وہ جمہوری طریقے سے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے کریں گے جو اقوام متحدہ کی نگرانی میں کرائی جائے گی‘‘۔ عالمی برادری اور بھارتی قیادت نے اتفاق رائے سے اس قرارداد کو منظور اور تسلیم کیا تھا، بھارت کے بانی وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے اس سے بھی پہلے2نومبر 1947 کو ایک نشری تقریر میں اعلان کیا تھا کہ ’’کشمیر کے مستقبل کا حتمی فیصلہ خود کشمیری عوام کریں گے اور ہم اس وعدے کو توڑیں گے نہ توڑ سکتے ہیں‘‘۔ یہ عجیب بات ہے کہ بھارت جلد ہی اس عہد سے منحرف ہو گیا اور آج وزیراعظم نریندر مودی کی وزیر خارجہ اقوام متحدہ ہی میں دعویٰ کر رہی ہیں کہ کشمیرپر کوئی تنازع ہی نہیں۔ یہ بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ انہوں نے یہ جھوٹ بھی بولا کہ بھارت نے پاکستان سے مذاکرات کے لئے کوئی شرط نہیں لگائی حالانکہ بھارتی وزیراعظم بارہا کہہ چکے ہیں کہ کشمیر پر کوئی بات نہیں ہو گی اور یہ بات ساری دنیا جانتی ہے۔ پھر انہوں نے یہ جھوٹ بھی بولا کہ مقبوضہ کشمیر میں کوئی ظلم نہیں ہو رہا۔ کیا81دنوں میں 110 کشمیری نوجوانوں کو شہید کرنا، درجنوں کو پیلٹ گنوں کی فائرنگ سے بینائی سے محروم کرنا، ہزاروں کو زخمی کرنا اور انہیں علاج کی سہولت بھی نہ دینا۔ سری نگر اور دوسرے شہری علاقوں میں مسلسل کرفیو لگا کر لوگوں کو اشیائے خور ونوش کی خریداری سے روکنا اور مساجد میں پنج وقتہ نماز، خصوصی نماز جمعہ کی بندش ظلم نہیں توکیا ہے؟ بھارتی وزیر خارجہ نے پاکستان کی مداخلت کا الزام لگایا مگر کوئی ثبوت پیش نہیں کیا حتیٰ کہ اوڑی واقعہ سمیت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی بین الاقوامی تحقیقات سے بھی انکار کردیا۔ مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز کے مطابق بھارت کی کشمیرکے مسئلے پر دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوششیں بری طرح ناکام ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے وہ جھنجھلا کر دھمکیوں اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے ایک خصوصی اجلاس میں مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریائوں سے سندھ طاس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر کے پاکستان کا پانی روکنے کی دھمکی دی ہے اس معاہدے کے فریقوں میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ ورلڈ بنک بھی ضامن کے طور پر شریک ہے اور ماہرین کاکہنا ہے کہ بھارت اسے یک طرفہ طور پر منسوخ نہیں کر سکتا بھارت پہلے بھی مقبوضہ کشمیر میں ڈیمز بنا کر پاکستانی دریائوں سےپانی چوری کر رہا ہے ۔اس مسئلہ پر بھارت سے مذاکرات ناکام ہونے پر پاکستان نے پہلے ہی رتلے اور کشن گنگا کے ڈیمز کے خلاف عالمی عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔ لیکن اس سے بھی بڑی خبر یہ ہےکہ چین نے بھارت کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ اس نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ توڑا تو چین بھی بھارت کے لئے دریائے برہم پتر اور ستلج سمیت دوسرے دریائوں کا پانی روکنے میں حق بجانب ہوگا۔ برطانوی اخبار ٹیلیگراف کے مطابق یہ انتباہ چینی وزارت خارجہ نے جاری کیا ہے اور اس پر عملدرآمد ہو گیا تو بھارت 36 فیصد آبی وسائل سے محروم ہو جائے گا جس کا وہ متحمل نہیں ہو سکتا۔ وزیراعظم نواز شریف کے مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے بھی بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے سنگین نتائج برآمد ہوںگے۔ بھارت درحقیقت پاک چین راہداری کا منصوبہ ناکام بنانا چاہتا ہے اور اس معاملے میں اسے امریکہ کی اشیر باد حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیر کے مسئلہ پر اس کا رویہ سخت ہوتا جا رہا ہے اور پاکستان سے کشیدگی بڑھانے کے لئے اس نے اوڑی حملے کا ڈرامہ رچا کر سی پیک منصوبے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی راہ نکالی ہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے برلن (جرمنی) میں فوجی سربراہوں کی کانفرنس میں بھارتی رویے کا ذکر کرتے ہوئے بجا طور پر دنیا کی توجہ دلائی ہے کہ امن باہمی کوششوں ہی سے ممکن ہے لیکن بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے خطے میں کشیدگی بڑھی ہے بھارت مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے تیار نہیں اور اس کی ’’را‘‘ جیسی ایجنسیاں مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ مسلمانوں کا خون بہا رہی ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے چکری میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت چھپ کر وار کر سکتا ہے اس لئے قوم کو چوکنا رہنا ہوگا۔ اس مشکل صورت حال میں پاکستان بھارتی عزائم سے عالمی برادری کو آگاہ کرنے کے لئے موثر اقدامات کررہا ہے جو وقت کی ضرورت بھی ہیں۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے مطابق اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے باخبر کرنے کیلئے خطوط بھیجے گئے ہیں اور پاکستان کے معاملات میں بھارت کی مداخلت سے متعلق خطوط کا مسودہ بھی تیار کیا جا رہا ہے جو اقوام عالم کو بھیجے جائیں گے۔ جنرل اسمبلی میں بھارتی وزیر خارجہ کی تقریر پاکستان کے خلاف بغض و عناد، جھوٹ اور افترا کا پلندہ تھی جس سے بآسانی بھارت کے مخاصمانہ ارادوں کا اندازہ لگایا جا سکتاہے، پاکستان کی مسلح افواج جنہیں خود بھارتی فوج کے سابق سربراہ جنرل وکرم سنگھ دنیا کی چند بہترین افواج میں سے ایک قرار دے چکے ہیں، بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کو ناکام بنانے کیلئے پوری طرح تیار اور چوکس ہیں اور پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ ایسے میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر موجودہ صورتحال پر مکمل بحث اور اتفاق رائے سے قومی لائحہ عمل تیار کرنا ملکی مفاد میں ضروری ہے، حکومت اور اپوزیشن کواس معاملے پر توجہ دینی چاہئے۔
.
تازہ ترین