• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی صدارتی امیدواروں کا پہلا مباحثہ، ٹرمپ کے مقابلے میں ہلیری کو برتری

نیویارک (جنگ نیوز) امریکی صدارتی مباحثوں کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایک مرد اور ایک خاتون امیدوار کے درمیان مباحثہ ہوا، ہلیری کلنٹن نے اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف واضح کامیابی حاصل کی ہے، مباحثے کے فوراً بعد امریکی ٹی وی  کے ایک جائزے میں 62 فیصد نے کلنٹن کو جبکہ محض 27فیصد نے ٹرمپ کو فاتح قرار دیا، نیویارک کے شہر ہیمپسٹیڈ کی ہوفسٹرا یونیورسٹی میں 90 منٹ تک جاری اس مباحثے میں معیشت، تجارت، روزگار کے مواقع، دہشتگردی کیخلاف جنگ ،گھروں میں اسلحہ رکھنے اور امریکا کی سلامتی کے ساتھ ساتھ سیاہ فاموں کے خلاف تشدد اور اُن کے ساتھ امتیازی سلوک جیسے موضوعات پر بھی بات ہوئی، ٹی وی پر براہِ راست نشر کیے جانے والے اس مباحثے کو تقریباً10کروڑ ناظرین نے دیکھا، مباحثے کے دوران بعض موقعوں پر دونوں امیداروں کے ایک دوسرے کی ذات پر حملے بھی کیے، داعش کا مقابلہ کرنے کےبارے میںہلیری کلنٹن نے کہا کہ وہ دہشت گرد کمانڈروں کو ختم کریں گی جیسا کہ انہوں نے وزیر خارجہ کی حیثیت اسامہ بن لادن کو نشانہ بنایا تھا، ٹرمپ نے کہا کہ اگر عراق میں دس ہزار فوجیوں کو رہنے دیا جاتا تو آج کا عراق مختلف ہوتا اور تیل کے کنویں دہشت گردوں کے قبضے میں نہ ہوتے، ٹرمپ نے کہا کہ ہلیری اس توانائی اور قوت سے محروم ہیں جس کی امریکی صدر کو ضرورت ہے، جب کہ ہلیری نے کہا بزنس مین ٹرمپ ٹیکس چوری میں ملوث ہیں، وہ خواتین اور اقلتیوں کے متعلق اچھی رائے نہیں رکھتے،محض ایک ٹوئٹ پر اشتعال میں آنے والے شخص کے ہاتھ میں ایٹمی بٹن نہیں دیا جاسکتا، ہلیری نے معیشت اور آمدنی کے تناسب کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ  نئے روزگار ٹیکنالوجی کے شعبے میں پیدا ہوں گے، اداروں کے منافع کی تمام کارکنوں میں تقسیم یقینی بنائی جائے گی اور انہیں مزید سہولتیں دی جائیں گی، جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میکسیکو اور چین ہمارے روزگار اپنے ملکوں میں لے جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے تجارتی معاہدے پھر سے لکھنے ہوں گے، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امیر لوگ نئے روزگار پیدا کرتے ہیں ، اگرانہیں ٹیکسوں میں چھوٹ ملے گی تو وہ نئے کاروبار شروع کریں گے اور اپنی دولت ملک واپس لائیں گے، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا20ٹریلین ڈالر کا مقروض ہے ایک کاروباری شخص کو ہی صدر بننا چاہیے، ہلری کلنٹن نے کہا کہ وہ کالج کی تعلیم کو عام لوگوں کی دسترس میں لانا چاہتی ہیں اور طالب علموں کے قرضے ختم کرنا چاہتی ہیں جبکہ ٹرمپ نے کہا کہ یہ صرف اور صرف سیاسی نعرے ہیں جو کبھی پورے نہیں ہوں گے، ٹرمپ نے اپنے ٹیکس گوشواروں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے بارے کہا کہ اس کا آڈٹ ہو رہا ہے اور وہ اس کے بعد اپنے گوشوارے ظاہر کر دیں گے، ٹرمپ نے کہا کہ جس دن ہلری اپنی تیس ہزار سے زیادہ ای میلز سامنے لائیں گی وہ اپنے گوشوارے ظاہر کر دیں گے، کلنٹن نے ٹرمپ پر الزام لگایا کہ وہ اپنے کارکنوں کو پورا معاوضہ نہیں دیتے ، نسلی امتیاز کے بارے میں بات کرتے ہوئے کلنٹن نے کہا کہ ہمیں اس سے نمٹنے کے لیے بہت کچھ کرنا ہو گا جس میں پولیس اور عوام کے درمیان اعتبار قائم کرنا ہوگا پولیس کی تربیت کوبہتر اور عدل کے نظام میں اصلاح کرنا ہوگی، ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں قانون کو بالا دست بنانا ہو گا ۔ انہوں نے صدر اوباما کے آبائی شہر شکاگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا اس سال وہاں سڑیٹ کرائمز میں تین ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے اور یہ کہ تارکین وطن ان ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں ، کلنٹن نے کہا کہ ہمیں گن کنٹرول کے لیے لوگوں کا ماضی چیک کرنا چاہیے اور وہ لوگ جو ہمارے لیے خطرہ ہیں انہیں بندوقوں تک رسائی نہیں ہونی چاہیے، ٹرمپ نے کہا کہ سیاست دانوں نے افریقی امریکیوں کو استعمال کیا گیا ہے اور انہیں صرف ووٹ کے وقت یاد کیا جاتا ہے، ہلیری نے ٹرمپ کی امتیازی سلوک کو نشانہ بناتے ہوئے کہ ٹرمپ نے 1973 میں سیاہ فاموں کو اپنی رہائشی عمارت میں جگہ دینے سے انکار کیا تھا جس کے باعث محکمہ انصاف نے ان پر مقدمہ کیا تھا اور اسی لیے وہ ملک کے پہلے سیاہ فام صدر کے پیدائشی سرٹیفیکیٹ کا تقاضا کرتے رہے اور اس کے بعد اسے جعلی قرار دیتے رہے، سائبر حملوں کے سوال کے جواب میں کلنٹن نے کہا کہ ہمیں دو قسم کے دشمنوں کا سامنا ہے ایک وہ جو پیسہ بنانے کے لیے ایسا کرتے ہیں اور دوسرے جو ریاستیں کرتی ہیں جیسا کہ روس جو ہمارے اداروں کی معلومات چرا رہا ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ روس کے صدر پوٹن کو اچھا لیڈر کہتے ہیں، ملک کے اندر سے ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بارے میں ہلیری کلنٹن نے کہا کہ ہمیں اپنے دوست ملکوں کے ساتھ معلومات کے تبادلے سے ان حملوں کو پہلے سے روکنے میں مدد حاصل ہوئی ہے، ٹرمپ نے کاانکار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے ایران پر مزید دباو ڈالنے کے بجائے ان سے معاہدہ کر لیا جبکہ نیٹو کے بارے میں ٹرمپ نے کہا کہ اس اتحاد پر خرچ ہونے والی رقم کا 73 فیصد امریکہ دیتاہے ، ٹرمپ نے کہا کہ ہم جن ملکوں کا دفاع کر رہے ہیں ان ملکوں کو ہمیں اس کا معاوضہ دینا چاہیے، ٹرمپ نے ایران معاہدے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا میں ہونے والا برا ترین معاہدہ تھا اور نتن یاہو بھی اس سے خوش نہیں، رواں  سال ہونے والے تین مباحثوں میں سے ایک مباحثے میں دونوں پارٹیوں کے نامزد نائب صدور بھی حصہ لیں گے۔ ڈیموکریٹک پارٹی نے ورجینیا کے گورنر ٹم کین اور ری پبلیکنز نے انڈیانا کے گورنر مائک پینس کو اس عہدے کے لیے نامزد کیا ہے، کلنٹن اور ٹرمپ کے درمیان اگلا ٹی وی مباحثہ نو اکتوبر کو ہو گا۔
تازہ ترین