• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہیلری کی ٹرمپ کو بے نقاب کرنے کی کامیاب کوشش

نیویارک(تجزیہ:عظیم ایم میاں)ڈونلڈ ٹرمپ اور ہیلری کلنٹن کے درمیان پہلے مباحثہ کے اگلے روز فاتحانہ مسکراہٹوں کے ساتھ اپنے طیارے میں موجود صحافیوں کی ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے ہیلری کلنٹن نے گزشتہ رات کے مباحثے میں ’’اسٹیج پر اپنی موجودگی‘‘ یعنی برتری کا ذکر بڑے باوقار انداز میں کیا اور مختصر گفتگو کے بعد اپنی انتخابی مہم پر نارتھ کیرولینا روانہ ہوگئیں لیکن امریکی میڈیا ابھی تک اس پہلے مباحثے کے تجزیہ اور دونوں امیدواروں کو پرفارمنس کے بارے میں تبصروں اور اعداد و شمار میں مصروف  ہیں بعض ریپبلکن میڈیا سمیت امریکی میڈیا کی اکثریت اس مباحثہ میں ہیلری کلنٹن کی برتری کو تسلیم کررہی ہے ۔ گو کہ اس پہلے مباحثے کے مثبت یا منفی اثرات عارضی ہوں گے اور تین صدارتی مباحثوں کی تکمیل کے بعد ہی کوئی حتمی رائے قائم کرنا مناسب ہوگا لیکن پہلے مباحثہ میں ہیلری کلنٹن نے90 منٹ کے مباحثہ میں 60فیصد بولنے کا موقع ٹرمپ کو دیا اور خود30یا40فیصد بولنے تک محدود رہ کر اپنے مخالف کو نقصان اٹھانے کا موقع دیا اور پھر خود غریب کے تضادات،انکم ٹیکس گوشواروں کو پبلک نہ کرنا، دولت مند طبقے کا نمائندہ اور دولت مندوں سے دور رہنے کی ترغیب دی۔ اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور اپنے مکانات کو کرایہ پر اقلیتوں کو دینے سے انکار پر ماضی میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمات کی تفصیل اور لاطینی حسینہ کے1996میں مس ورلڈ منتخب ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے وزن بڑھنے پر لاطینی نژاد حسینہ عالم کو ’’مس پگی(خنزیرنی)‘‘اور ’’مس ہائوس کیپنگ (گھریلوخادمہ)‘‘ کے ناموں سے پکار کر نسلی امتیاز کا ثبوت فراہم کیا تو ٹرمپ حیران ہوگئے۔ اس زمانے میں مس ورلڈ کا مقابلہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ملکیت تھا۔ عام امریکی ووٹر انکم ٹیکس کے گوشوارہ کو قانونی اور اخلاقی ذمہ داری کا ایک ثبوت قرار دیتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹیکس گوشوارے پبلک میں نہ لانا امریکی صدارت کے انتخاب کی40 سالہ روایت کے منافی ہے اور وہ اب بھی آڈٹ جاری کا عذر دے کر انکاری ہیں جو امریکاکے متوسط اور مزدور طبقے کو بری طرح کھٹک رہا ہے۔ جب ہیلری کلنٹن نے سوال اٹھایا کہ آخر ٹرمپ اپنے ٹیکسوں کے بارے میں کیا چھپارہے ہیں؟ کیا انہوں نے کئی سال تک کوئی ٹیکس نہیں دیا تو ٹرمپ نے جواب میں کہا کہ اگر میں نے ٹیکس نہیں دیا تو یہ میرا اسمارٹ پن ہے۔ یعنی اگر قواعد کے مطابق فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹیکس میں رعایت کے باعث ٹیکس نہیں دیا تو یہ درست ہے لیکن اس جواب سے ہیلری کلنٹن نے عوام میں یہ شک مضبوط کردیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے چند سال کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا یا اس میں کوئی گڑ بڑ ہے۔ علاوہ ازیں عورتوں کو توہین آمیز انداز اور ناموں سے بلانے کی عادت نے ٹرمپ کو نقصان پہنچایا ۔ ہیلری نے مباحثے میں اس کا ذکر کرکے بھی ٹرمپ کو لاجواب کیا ہے۔ہوم لینڈ سیکورٹی، سائبر سیکورٹی، مسلمانوں کے لئے ٹرمپ کے بیانات اور مسلم ممالک سے دوری اور عالمی تعلقات سے ٹرمپ کی لاعلمی کو ہیلری نے امریکی ووٹروں کے سامنے رکھنے کی بھرپور اور کامیاب کوشش کی ہے۔ یوں ہیلری نے پہلے مباحثہ میں میدان مارلیا ہے۔  سب سے بڑی بات  یہ ہے کہ گرم اور غصیلے مزاج والے ٹرمپ کو صدارت کے اہم عہدے کیلئے ہیلری کلنٹن جب ناموزوں امیدوارقرار دیتی ہیں تو امریکی ووٹر اس پر توجہ دیتا ہے۔ اُدھر ٹرمپ تو نیٹو کے ممبر ملکوں سے بھی سیکورٹی فراہم کرنے کا معاوضہ امریکا کو ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے اور سعودی عرب اور دیگر ملکوں کو سیکورٹی فراہم کرنے پر سوال اٹھا رہا ہے۔ ٹرمپ ہیلری مقابلہ سخت اور غیر یقینی ہے البتہ ٹرمپ امیر امریکی اور ہیلری متوسط امریکی کے فیورٹ ہیں۔
تازہ ترین